بلوچستان میں تلور کے شکار پر پابندی عائد
کوئٹہ: بلوچستان ہائی کورٹ (بی ایچ سی) نے عرب شیوخ کو تلور کے شکار کیلئے علاقوں کی الاٹمنٹ منسوخ کرنے کا حکم دیتے ہوئے تلور کے شکار پر پابندی عائد کردی ہے۔
بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس اعجاز سواتی پر مشتمل بنچ نےحکم دیا ہے کہ عرب شیوخ اور دیگر غیر ملکیوں کو تلور اور دیگر نایاب پرندوں کے شکار کے لیے علاقوں کی الاٹمنٹ غیر قانونی ہے۔
عدالت نے یہ حکم سابق اسپیکر محمد اسلم بھوتانی اور محد سلیم کی متفرق درخواستوں پر دیا۔
عدالت کے حکم کے مطابق عرب شیوخ اور دیگر غیر ملکیوں کو صوبے کے مختلف علاقوں میں تلور اور دیگر پرندوں کا شکار سراسر غیر قانونی اور عالمی وائلڈ لائف تحفظ کنونشن کی خلاف ورزی ہے۔
یاد رہے کہ 2012 میں وفاقی حکومت نے عالمی سطح پر تحفظ فراہم کیے گئے نایاب پرندے تلور کے شکار کے لیے عرب شیوخ اور اعلیٰ حکام اجازت نامے جاری کیے تھے۔
عدالت نے اس سلسلے میں وفاقی وزارت داخلہ، چیف سیکریٹری بلوچستان اور وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ کو نوٹسز جاری کردیئے اور متعلقہ محکموں کو حکم دیا کہ وہ دس دن کے اندر عدالت کو تلور اور دیگر نایاب پرندوں کی حفاظت سے متعلق عدالت کو آگاہ کرے۔
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر کے اعلیٰ سرکاری افسران اور عرب شاہی خاندانوں کے افراد ہرسال بلوچستان کے مختلف علاقوں میں تلور کے شکار کے لیے آتے ہیں۔
ان عرب شاہی خاندانوں کے افراد کو بلوچستان میں وی آئی پی پروٹوکول دیا جاتا ہے اور سخت سیکیورٹی میں دالبندین ڈیرہ بگٹی اور دیگر علاقوں میں لایا جاتا ہے۔
بلوچستان ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ صوبائی اور وفاقی حکومت کو یہ اختیار نہیں کہ وہ تلور کے شکار کے لیےعلاقوں کی الاٹمنٹ کریں۔