توہین رسالت کی مجرم آسیہ بی بی کی سپریم کورٹ میں اپیل
لاہور: توہین مذہب پر سزائے موت پانے والی مسیحی خاتون آسیہ بی بی نے پیر کو سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر د ی ۔
آسیہ بی بی پر الزام تھا کہ انہوں نے جون ، 2009 میں ایک خاتون سے جھگڑے میں حضرت محمد (صلی اللہ وعلیہ وسلم)کی توہین کی ۔
واقعہ کے مطابق، آسیہ نے کھیتوں میں کام کے دوران ایک گلاس میں پانی پیا جس پر جھگڑے میں ملوث خاتون نےاعتراض کیا کہ غیر مسلم ہونے کی وجہ سے آسیہ پانی کے برتن کو ہاتھ نہیں لگا سکتیں، جس پر دونوں میں جھگڑا ہو گیا ۔
واقعہ کے کچھ دنوں بعد خاتون نے ایک مقامی عالم سے رابطہ کرتے ہوئے ان کے سامنے آسیہ کے خلاف توہین رسالت کے الزامات پیش کیے۔
آسیہ کو نومبر ، 2010 میں جرم ثابت ہونے پر عدالت نے سزائے موت سنائی گئی تھی۔گزشتہ مہینے لاہور ہائی کورٹ نے آسیہ بی بی کی سزائے موت کو برقرار رکھا ۔
وکیل صفائی سیف الملوک نے اے ایف پی کو بتایا کہ انہوں نے آسیہ بی بی کی جانب سے آج سپریم کورٹ میں سزا کے خلاف اپیل دائر کی ہے۔
ملوک نے بتایا کہ ان کی موکل نے درخواست میں عدالت سے کہا ہے کہ وہ شواہد میں مبینہ ردوبدل، واقعہ اور پولیس کے تحقیقات کے درمیان طویل وقفہ سمیت مقدمہ میں موجود خامیوں کا از سر نو جائزہ لیں۔
ملوک نے مزید کہا کہ بی بی کے دشمنوں نے انہیں ہدف بنانے کیلئے توہین مذہب کے الزامات گھڑے۔
'ہمیں امید ہے کہ اپیل کی جلد سماعت ہو گی اور ایک سال میں فیصلہ بھی سامنے آ جائے گا'۔
آسیہ کے شوہر عاشق مسیح نے 17 نومبر کو ایک کھلے خط کے ذریعے صدر ممنون حسین سے معافی کی درخواست کرتے ہوئے فرانس منتقل ہونے کی اجازت مانگی ہے۔
امریکی روزنامہ نیو یارک ٹائمز میں بھی شائع ہونے والے خط میں لکھا گیا'ہمیں یقین ہے کہ آسیہ کی سزا پر عمل درآمد اسی صورت رک سکتا ہے جب صدر ممنون حسین انہیں معاف کر دیں۔کسی کو صرف ایک گلاس پانی پینے پر مارا نہیں جا سکتا'۔
خیال رہے کہ پیرس کے میئر نے کہا ہے کہ وہ آسیہ اور ان کے خاوند کو یہاں خوش آمدید کہیں گے۔