راولپنڈی میں تحریک انصاف اختلافات کا شکار
راولپنڈی : پاکستان تحریک انصاف کی راولپنڈی شاخ میں اختلافات اس وقت ابھر کر سامنے ااگئے ہیں جب عمران خان نے اس ضلع میں ایک قائم مقام صدر تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
پی ٹی آئی عہدیداران نے اس فیصلے کو پارٹٰ قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے رکن پنجاب اسمبلی اعجاز خان جازی کو راولپنڈی ضلع کے صدر عارف عباسی سمیت دس عہدیداران معطل ہونے کے بعد قائم مقام صدر بنانے کا اعلان کیا۔
عارف عباسی کو پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر عمران خان کے کزن احمد نیازی کو تشدد کا نشانہ بنانے پر معطل کیا گیا تھا۔
تاہم پی ٹی آئی پنجاب شمالی کی سیکرٹری جنرل حنا منظور نے ہفتہ کے روز ایک پارٹی اجلاس میں اقبال نیازی کو شمالی پنجاب کا قائم مقام صدر اور چوہدری زبیر کو راولپنڈی کا قائم مقام صدر مقرر کیا۔
حنا منظور نے واضح کیا کہ پارٹی آئین کی خلاف ورزی پر مبنی کسی تعیناتی کو قبول نہیں کرے گی، جبکہ انہوں نے اجلاس کے دوران ہونے والے فیصلوں کے حوالے سے ایک پریس ریلیز بھی جاری کی۔
اسی شام عجاز خان جازی نے بھی سیٹلائٹ ٹاﺅن میں پی ٹی آئی کے دفتر میں ایک اجلاس کا انعقاد کیا جس میں اسلام آباد میں تیس نومبر کے جلسے میں لوگوں کی شرکت کے حوالے سے ایک منصوبے کو حتمی شکل دی گئی، تاہم صرف تین مقامی رہنماﺅں نے اس اجلاس میں شرکت کی، ان میں پی ٹی آئی راول ٹاﺅن کے صدر چوہدری اصغر اور ضلعی جنرل سیکرٹری شاہد گیلانی نمایاں تھے۔
پارٹی کے ایک سنیئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ضلع کے 2300 عہدیداران کو اجلاس میں طلب کیا گیا تھا مگر انہوں نے شرکت سے انکار کرتے ہوئے پی ٹی آئی شمالی پنجاب کے سنیئر نائب صدر کو راولپنڈی کا قائم مقام صدر بنانے کا مطالبہ کیا۔
عہدیدار کے مطابق"پارٹی قوانین کے مطابق سنیئر نائب صدر صدر کی غیرحاضری میں قائم مقام صدر بن جاتا ہے"۔
اس کا مزید کہنا تھا کہ پارٹی عہدیداران کا انتخاب 2013 میں عام انتخابات سے پہلے ہوا تھا اور ان کی کارکردگی کافی اچھی رہی جب ہی اس ضلع سے چھ صوبائی اور دو قومی اسمبلی نشستیں پارٹی جیتنے میں کامیاب رہی۔
اس نے کہا'مقامی ورکرز اعجاز خان جازی کو قائم مقام صدر بنانے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں کیونکہ وہ عوامی مسلم لیگ(اے ایم ایل) کے سربراہ شیخ رشید احم کے قریب ہیں اور انہوں نے 2002 کے انتخابات میں شیخ رشید گروپ کی جانب سے حصہ لیا تھا"۔
اس نے کہا کہ مقامی رہنماﺅں نے یہ شکایت بھی کی ہے کہ عمران خان نے یہ فیصلہ ٹی وی اداکار حمزہ عباسی پر انحصار کرتے ہوئے کیا جو پی ٹی آئی سربراہ کے کزن پر مبینہ تشدد کے ایک گواہ تھے"حمزہ عباسی نے عمران خان کو بتایا تھا کہ پی ٹی آئی شمالی پنجاب کے صدر صداقت عباسی نے عمران خان کے احمد نیازی پر تشدد کے فتح کا نشان بنایا تھا، جس پر پی ٹی آئی سربراہ نے پارٹی عہدیداران کو ان کا موقف سنے بغیر معطل کردیا جو کہ پارٹی آئین کی خلاف ورزی ہے"۔
اس حوالے سے جب پی ٹی آئی کے معطل ضلعی صدر عارف عباسی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات تک ان کی رکنیت معطل رہے گی، تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ تحقیقاتی کمیٹی کے فیصلے تک اس پر کوئی بات نہیں کرنا چاہتے۔
مگر انہوں نے تسلیم کیا کہ پارٹی قوانین کے تحت سنیئر نائب صدر ہی صدر کی عدم موجودگی میں قائم مقام صدر کا چارج سنبھالتا ہے۔
دوسری جانب اعجاز خان جازی نے ڈان کو بتایا کہ مقامی رہنماءاور ورکرز عمران خان کی جانب سے ان کی تعیناتی کے فیصلے کے خلاف نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں تیس نومبر کے عوامی جلسے کے حوالے سے ایک منصوبے پر غور کیا گیا، جبکہ جہلم میں جلسے کے باعث اس میں بہت کم لوگوں کو مدعو کیا گیا تھا۔
پی ٹی آئی شمالی پنجاب کی سیکرٹری جنرل حنا منظور سے رابطہ نہیں ہوسکا۔