پاکستان

ضرب عضب میں 1200 شدت پسند مارے گئے، فوج

میرعلی میں کوئی ایسی عمارت نہیں بچی ہے جس سے آپریشن کے دوران ہونے والی تباہی کے آثار نہ نظر آتے ہوں۔
Welcome

میر علی : پاک فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی وزیرستان میں گذشتہ پانچ ماہ سے جاری آپریشن "ضرب عضب" میں اب تک 1200 سے زائد دہشت گردوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔

پاک فوج کے ایک سینئر افسر نے اتوار کو شمالی وزیرستان کے دورے کے موقع پر بتایا کہ آپریشن کی وجہ سے شدت پسندوں کے حملہ کرنے کی صلاحیت کو شدید نقصان پہنچایا گیا ہے۔

افغانستان سے متصل پاکستان کے دور دراز قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں امسال جون میں شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا جس کا نام 'ضرب عضب' رکھا گیا۔

آپریشن کی وجہ سے تقریب 10 لاکھ کے لگ بھگ لوگوں کو علاقے سے نقل مکانی کرنی پڑی اور ان میں سے بیشتر خیبرپختون خوا قائم کیپوں میں رہائش پذیر ہے جب کہ متعدد خاندان افغانستان کی جانب بھی چلے گئے ہیں۔

میر علی شمالی وزیرستان کا دوسرا بڑا قصبہ ہے جہاں آپریشن سے قبل شدت پسندوں کی کثیر تعداد موجود تھی لیکن آپریشن کی وجہ سے وہاں اب شاید ہی کوئی ایسی عمارت ہو جو کہ متاثر نہ ہوئی ہو۔

شمالی وزیرستان کے انچارج میجر جنرل ظفر اللہ خان کے مطابق اس آپریشن کے نتیجے میں جس ردعمل کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا وہ نہیں آیا ہے۔

میرعلی کی تباہ حال عمارتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان عمارتیں کو قیدیوں کو تشدد کا نشانہ بنانے اور پروپیگنڈا وڈیوز ریکارڈ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ " آپریشن میں ایک بڑی کامیابی حاصل کر لی گئی ہے۔"

انہوں نے کہا کہ آپریشن کے آغاز سے اب تک 1200 کے لگ بھگ شدت پسندوں کو ہلاک کیا گیا ہے تاہم انہوں نے اس موقع پر ان کی تصاویر دکھانے سے معذرت کر لی۔

ان کا کہنا تھا کہ 230 شدت پسندوں کو گرفتار کرکے تقریباً 132 ٹن بارودی مواد قبضے میں بھی لیا گیا ہے۔

ظفراللہ خان نے وہاں موجود امریکی ساختہ جیپ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ آپریشن کے دوران بھاری اسلحہ اور بارود کے ساتھ ساتھ شدت پسندوں کے زیراستعمال گاڑیاں قبضے میں لی گئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ شدت پسندوں کے زیراستعمال جن علاقوں میں فوج داخل ہوئی ہے وہاں بمب نصب کیے گئے تھے اور فوج کو گھر گھر جا کر انہیں ناکارہ بنانا پڑا۔ 'انہوں نے بم گھروں میں، گلیوں میں اور یہاں تک کہ درختوں پر بھی نصب کیے ہوئے تھے'۔