مریم نواز کو چیئرمین یوتھ لون کے عہدے سے ہٹانے کے احکامات
لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے منگل کے روز وفاقی حکومت کو پرائم منسٹر یوتھ لون پروگرام کے لیے مریم نواز کے بجائے کسی اور شخص کو چیئرمین مقرر کرنے کا موقع دیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے مقامی رہنما زبیر نیازی کی درخواست کی سماعت کے دوران جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا کہ چیئرمین کو تبدیل ہونا ہوگا۔‘
تاہم جج نے کہا کہ عدالت حکومت کو قانونی اور شفاف انداز میں چیئرپرسن کو تبدیل کرنے کا موقع دینا چاہتی ہے۔
سماعت کے دوران ڈپٹی اٹرنی جنرل عامر رحمان نے مریم صاحبہ کے تعلیمی اسناد عدالت کے سامنے پیش کیے تاہم پی ایچ ڈی کی ڈگری اعزازی ہونے سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے یہ اسناد واپس لے لیے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت کے سامنے پیش کی جانے والی تفصیلات انٹرنیٹ سے حاصل کی گئی ہیں۔
تقرری کا دفاع کرتے ہوئے ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ چیئرپرسن کا آفس پبلک آفس نہیں ہے جبکہ یہ ایک ’فوکل پرسن‘ کا کام سرانجام دے رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ چیئرپرسن کا منصب فنڈز جاری کرنے کے عمل کو متاثر نہیں کرتا۔
بعدازاں جج نے سماعت کو دو گھنٹوں کے لیے موخر کردیا اور قانونی افسر کو وفاقی حکومت کی جانب سے ہدایت طلب کرنے کو کہا کہ کیا حکومت ان ہاؤس تبدیلی پر غور کرے گی۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل تین بجے سے پہلے ہی عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ وزیراعظم نواز شریف جرمنی کے سرکاری دورے پر ہیں اور جمعرات تک واپس آجائیں گے۔
انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ وزیراعظم کی واپسی تک کیس کو ملتوی کردیا جائے کیوں کہ عدالت کے سوال کے جواب میں وزیراعظم کا نقطہ نظر بہت اہم ہے۔
درخواست گزار کے کونسل نے درخواست کی مخالفت کی تاہم جج نے جمعے تک سماعت کو ملتوی کردیا اور ڈپٹی ٹارنی جنرل کا حکم دیا کہ جمعے تک قانونی اور شفاف انداز میں تقرری کے حوالے سے میکانزم مرتب کیا جائے اور مریم نواز کے تمام تعلیمی اسناد بھی پیش کیے جائیں۔