دنیا

'مسئلہ کشمیر پر مشرف فارمولا بےمثال تھا'

بی جے پی کے سابق وزیر رام جیٹھ ملانی کے مطابق انڈیا نے مشرف کی مخلصانہ کوششوں کو ناکام بنایا۔

سری نگر: بھارتیہ جنتا پارٹی کے سابق وزیر اور نامور وکیل رام جیٹھ ملانی نے کشمیر کیلئے سابق صدر پرویز مشرف کے چار - نکاتی فارمولا کی حمایت کی ہے۔

جیٹھ ملانی نے یہاں صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ مسئلہ کشمیر کے دیرپا حل کیلئے اس فارمولے کو بنیاد بنایا جانا چاہیئے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مشرف کی کوششوں کو انڈیا نے 'رائیگاں ' کر دیا۔

'مشرف خلوص اور سچی نیت کے ساتھ انڈیا آئے تھے۔ مسئلہ کشمیر کیلئے ان کی تجویز بہت عمدہ حل ہے'۔

'یہ بہت شاندار دستاویز ہے جسے کشمیر میں پائیدار امن کی بنیاد بنایا جا سکتا ہے'۔

جیٹھ ملانی نے کہا کہ انہیں یہ اعتراف کرنے میں کوئی عار نہیں کہ مشرف کی کوششوں کو پاکستان نے نہیں بلکہ انڈیا نے ناکام بنایا۔

کشمیر کمیٹی کے چیئرمین جیٹھ ملانی نے یہ دعوی بھی کیا کہ انہوں نے مشرف کے منصوبہ میں کچھ تبدیلیاں کی تھیں۔

'میں کافی عرصہ سے کشمیر کیلئے کام کر رہا تھا اور مشرف یہ بات جانتے تھے۔ انہوں نے ایک مشترکہ دوست کے مدد سے مجھ تک یہ دستاویز پہنچائی'۔

'میں نے کشمیر کمیٹی کی جانب سے اس دستاویز کے کچھ حصوں میں تبدیلیاں کیں جنہیں مشرف نے قبول کر لیا تھا'۔

بی جے پی رہنما کے مطابق اس پوری دستاویز کا مقصد دونوں جانب سیکولر جمہوریت تھی۔

خیال رہے کہ کمشیر کمیٹی کا قیام 2002 میں آیا تھا اور اس کا مقصد کشمیری رہنماؤں سے رابطے قائم کرنا تھے۔

موجودہ حالات میں کمیٹی کے کردار پر جناب جیٹھ ملانی نے 16 اگست کو کہا تھا 'یہ اب بھی فعال اور اپنا کام کر رہی ہے، لیکن بعض اوقات اسے عوام سے اوجھل رہ کر کام کرنا ہوتا ہے'۔

رواں سال بی جے پی سے بے دخل کیے جانے والے سابق یونین وزیر نے مزید کہا 'یہ دیکھنے کیلئے کہ پاکستان اور انڈیا کی حکومتیں کہیں لوگوں کا استحصال نہ کر رہی ہوں ، سیاست دانوں پر مشتمل ایک باضابطہ تنظیم بنائی جائے جسے دونوں پاکستان اور انڈیا تسلیم کریں'۔

کشمیر کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ وہ کشمیری رہنماؤں سے مسلسل رابطوں میں ہیں اور سارے کشمیری لیڈر 'پاکستانی ایجنٹ' نہیں۔