لائف اسٹائل

منفرد انداز کے باغی شاعر جون ایلیا

منفرد اسلوب کے حامل شاعر ادیب اور دانشور جون ایلیا کی بارہویں برسی آج منائی جا رہی ہے۔
میں بھی بہت عجیب ہوں اتنا عجیب ہوں کہ بس
خود کو تباہ کر لیا اور — ملال بھی نہیں

منفرد اسلوب کے حامل شاعر ادیب اور دانشور جون ایلیا کی بارہویں برسی آج منائی جا رہی ہے۔

جون ایلیا 14 دسمبر1931 کو اترپردیش کے شہرامروہا میں برصغیرکے نامور شاعرعلاقہ شفیق حسن ایلیا کے گھر پیدا ہوئے اور ادبی ماحول میں پرورش پائی۔

فلاسفر اور سوانح نگار جون ایلیا اپنے منفرد انداز تحریر کی وجہ سے جانے جاتے تھے وہ معروف شاعر، صحافی اور دانشور رئیس امروہوی اور سیّد محمد تقی کے بھائی تھے۔

انہوں نے اپنی پہلی نظم 8 برس کی عمر میں تخلیق کی اور 1957 میں وہ ہجرت کر کے پاکستان آئے اور کراچی میں سکونت اختیار کر لی، جہاں اپنی جرات مندانہ شاعری کے باعث وہ اہل قلم اور قارئین کے حلقوں میں یکساں طور پر مقبول ہوئے۔

ان کی شاعری کا پہلا مجموعہ 'شاید' 1991 میں منظر عام پر آیا جسے پاکستان سمیت دنیا بھر میں اردو سے آشنا طبقے نے پسند کیا۔

ان کی شاعری کے 4 دیگر مجموعے گمان، یعنی، لیکن اور گویا ان کی وفات کے بعد شائع ہوئے، اردو کے علاوہ انہیں عربی و فارسی، انگریزی، سنسکرت اور عبرانی زبانوں پر عبور حاصل تھا۔

نامور ادیبہ اور کالم نگار زاہدہ حنا سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے جس سے ان کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہوا، 1980 کی دہائی کے دوران دونوں میں علیحدگی ہوگئی۔

انہوں نے شاعری کے علاوہ فلسفہ، منطق، اسلامی تاریخ، سائنس اور مغربی ادب کے تراجم پر بھی وسیع کام کیا ہے انہوں نے دنیا کی 40 کے قریب نایاب کتب کے تراجم کیے۔

زندگی کے آخری برس انہوں نے انتہائی کسمپرسی اور تنہائی کے عالم میں گزارے اور اردو ادب کا یہ منفرد قلم کار اور ادبی دنیا کا آفتاب 8 نومبر 2002 کو 72 برس کی عمر میں طویل علالت کے بعد انتقال کر گیا۔