ٹک ٹک سے ورلڈ ریکارڈ تک
مصباح کی آسٹریلیا کے خلاف ابو ظہبی میں سنچری اتنی ہی ناقابل یقین تھی جتنی خود پاکستان کی کرکٹ ہے۔
مسٹر ’ٹک ٹک‘ کے نام سے مشہور (یا شاید پریشان) مصباح نے غالباً خود بھی اندازہ نہ کیا ہوگا کہ وہ دوسرے ٹیسٹ کے چوتھے روز اپنے ناقدین کو ایسا کرارا جواب دیں گے۔
اگر کوئی شخص دو ہفتہ قبل آؤٹ آف فارم مصباح کے بارے میں یہ پیشگوئی کرتا کہ وہ عالمی نمبر دو آسٹریلیا کے خلاف تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ بنائیں گے اور تیز ترین سنچری کا ریکارڈ برابر کریں گے تو یقیناً کرکٹ شائقین (خاص کر مصباح مخالف) اسے کرکٹ کی سوجھ بوجھ نہ ہونے کا سرٹیفیکیٹ تھما دیتے۔
لیکن بلاشبہ ایسا ہوا۔ 40 سالہ پاکستانی کپتان نے نہ صرف 2004 میں زمبابوے کے خلاف جیک کیلس کا تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ توڑا بلکہ انہوں نے سر ویویئن ریچرڈز کی جانب سے انگلینڈ کے خلاف 28 سال قبل قائم ہونے والا تیز ترین سنچری کا ریکارڈ بھی برابر کر ڈالا۔
تاہم سادہ مزاج مصباح کا کھیل کے بعد ہونے والی پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ ان کا اور ریچرڈز کا موازنہ کرنا نامناسب ہے۔
’میرے خیال میں یہ میرے لیے بہت بڑا اعزاز ہے لیکن میں ان کی قابلیت کے قریب بھی نہیں آتا۔ لیکن اتنی ہی گیندوں پر سنچری اسکور کرنے کو میں ساری عمر یاد رکھوں گا۔‘
مصباح نے بتایا کہ جب وہ 45 گیندوں پر 80 رنز بناچکے تھے تب انہیں کسی (ڈریسنگ روم سے) نے بتایا کہ عالمی ریکارڈ 56 گیندوں کا ہے لیکن ان کی حکمت عملی ہر گیند کو زور سے مارنے کی تھی۔
سست' مصباح کا تیز ترین ریکارڈ'
زور سے مارنے کی حکمت عملی؟ مصباح کی؟ ایک ٹیسٹ میچ میں؟ ان سوالات کے جوابات پاکستانی کرکٹ کے شائقین کے لیے کسی خواب سے کم نہ تھے۔
پریس کانفرنس کے دوران مصباح نے اعتراف کیا کہ یہ اننگ ان کی ٹیم کے لیے ہی نہیں بلکہ انفرادی حیثیت سے بھی ان کے لیے اہم تھی۔
’ورلڈ کپ سے پہلے یہ میرے لیے اور ٹیم کے لیے اہم اننگ تھی۔ اس طرح کی کارکردگی ہمارے لیے اہم تھی اور ہمیں اس کی اشد سے ضرورت تھی ۔‘
پاکستانی کرکٹ شائقین چاہیں گے کہ مصباح اور پاکستانی ٹیم اسی طرح کی کارکردگی کا مظاہرہ تسلسل کے ساتھ کریں تاہم عالمی کپ سے چار ماہ قبل اس طرح کی کارکردگی نہ صرف پوری قوم کی امیدوں میں اضافہ کرے گی اور ٹیم کے اندر بھی جیت کا حوصلہ پیدا کرے گی۔
کرکٹ ماہرین بھی اتنی ہی حیرت کا شکار دکھائی دیے جتنا کہ پاکستانی کرکٹ کے مداح تھے۔
مصباح نے تیز ترین سنچری کا عالمی ریکارڈ برابر کردیا
کرکٹ کی معروف ویب سائٹ کرک انفو پر عثمان سمیع الدین لکھتے ہیں: ’یہ نجی معاملہ تھا۔ ہر ایک چھکے ان تمام ہزاروں گیندوں کے ’بھوت‘ چھپے ہوئے تھے جن پر مصباح چھکا مارنا چاہتے تھے لیکن انہیں ان کا دفاع کرنا پڑتا تھا۔‘
سابق انگلش کپتان مائیکل وان کہتے ہیں: ’40 سال کی عمر میں 56 گیندوں پر سنچری اسکور کرنا ناقابل یقین ہے اور خاص کر آسٹریلیا کے خلاف۔‘
ٹوئٹر پر شائقین و سابق کرکٹرز کی جانب سے کچھ یوں اظہار کیا گیا:
یونس خان، مصباح، اظہر علی اور دیگر کھلاڑیوں کی غیر معمولی کارکردگی کی بدولت پاکستان آسٹریلیا کے خلاف فتح کے بالکل قریب ہے۔ تاہم گرین شرٹس کی ایک روزہ کرکٹ میں حالیہ کارکردگی ناقص رہی ہے جس میں نکھار کی اشد ضرورت ہے۔
مصباح کے لیے اب ضروری ہوگیا ہے کہ وہ ٹیسٹ کی فارم کو ایک روزہ کرکٹ میں منتقل کرتے ہوئے اسی اعتماد کے ساتھ ون ڈے فارمیٹ میں بھی میدان میں اتریں۔ کپتان کا فارم میں ہونا کسی بھی ٹیم کی تسلسل کے ساتھ بہترین کارکردگی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
جیسا کہ میں نے شروع میں کہا کہ پاکستان کی کرکٹ ناقابل یقین ہے جس کا مظاہرہ مصباح کی اننگ میں واضح ہے اور یہی وہ ہتھیار ہے جو پاکستانی ٹیم کو اتنا خطرناک بناتا ہے۔
عالمی کپ سے قبل اس طرح کی کارکردگی پاکستانی کرکٹ شائقین کے لیے خوصلہ افزا ہے، اگرچہ یہ منزل کافی دور سہی تاہم اب یہ ناممکن نظر نہیں آتی اور شاید اسی امید کی کرن کی پاکستان کرکٹ کو ضرورت تھی۔