سانحہ کارساز کے ملزمان گرفتار کرنے کا دعویٰ
کراچی:2007 میں پاکستان پیپلز پارٹی کی مرحومہ چیئر پرسن بے نظیر بھٹو پر بم حملے میں ملوث 2ملزمان کو 7 سال بعد گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
سندھ پولیس کے شعبہ کرائم انوسٹی گیشن (سی آئی ڈی) کا دعویٰ ہے کہ نیشنل ہائی وے پر کارروائی کر کے دو ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے، تفتیش کے دوران جمشید اور عابد نے کار ساز میں بم حملے میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا ہے۔
واضح رہے کہ 18 اکتوبر 2007 کو بے نظیر خود ساختہ جلاوطنی ختم کرکے کراچی آئرپورٹ پر اتری تھیں اس موقع پر ان کے استقبال کے لیے آنے والی ریلی میں دھماکے کیے گئے تھے۔
سانحہ کار ساز میں 200 کے قریب افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ بے نظیر بھٹو بھی معمولی زخمی ہوئی تھیں۔
|
سی آئی ڈی کے مطابق گرفتار کیے گئے دونوں دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے ہے، انہوں نے سانحہ کار ساز کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعت کے دفتر کے باہر بھی بم رکھا تھا۔
سی آئی ڈی حکام کا کہنا ہے کہ سانحہ کار ساز میں ہلاک خود کش حملہ آور کی شناخت نادرا سے نہیں ہو سکی تھی۔
حکام نے بتایا ہے کہ گرفتار ملزمان جہاد کے لیے افغانستان کے صوبے ہلمند بھی جا چکے ہیں،ان سے 2 دستی بم اور 2 پستول برآمد ہوئے، دونون گرفتار دہشت گرد بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں میں بھی ملوث ہیں
سی آئی ڈی کایہ بھی دعویٰ ہے کہ ملزمان نے بلال شیخ پر بھی حملے میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا ہے۔
مزید پڑھیں : پیپلزپارٹی کے تیسرے چیف سیکورٹی آفیسر کا قتل
یاد رہے کہ بلال شیخ سابق صدر آصف علی زرداری کے سیکورٹی آفیسر تھے، 27 دسمبر 2007 کو بے نظیر کی ہلاکت کے بعد بلال شیخ پر بھی متعدد بار قاتلانہ حملے ہوئے جن میں وہ محفوظ رہے البتہ 10جولائی 2013 کو ان پر پیپلز سیکریٹریٹ کے قریب گرو مندر پر ان پر بم حملہ کیا گیا جس میں وہ اپنے سیکورٹی اسٹاف کے اہلکاروں سمیت ہلاک ہو گئے تھے۔
تصاویر : آصف علی زرداری کے سیکورٹی چیف بلال شیخ پر حملہ
سی آئی ڈی کی جانب سے دوسری کارروائی میں ٹارگٹ کلر جنید گرفتار کیا گیا ہے۔
مبینہ ٹارگٹ کلر نے 20سے زائد افراد کی ٹارگٹ کلنگ کا اعتراف کیا ہے