میرے بیان کو غلط انداز میں پیش کیا گیا، خورشید شاہ
سکھر: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے واضح کیا ہے کہ انہوں نے مہاجر لفظ تذکرہ تقسیمِ ہند کے بعد پاکستان آنے والوں کے لیے لیا تھا اور ان کی بیان کو انصارِ مدینہ اور مہاجرینِ مکہ کے ساتھ ملانا انتہائی نامناسب ہے۔
میڈیا سے بات چیت میں خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ان کے بیان کو غلط انداز میں پیش کیا گیا اور کوئی بھی مسلمان ایسی بات کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ 'میرا ماضی مرے عقائد اور خیالات کی عکاسی کرتا ہے اور اس بارے میں کسی سے سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہے'۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ سازشوں کے باوجود مجھے عوام نے آٹھ بار منتخب کیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی وزیراعظم کو نہیں بلکہ جمہوریت کو بچانا چاہتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاست دان نفرتیں چھوڑدیں، ورنہ اس سے ملک کا نقصان ہوگا۔
اپوزیشن لیڈر کا یہ بھی کہنا تھا کہ مذہب اور سیاست میں تفریق کی جانے چاہیے۔
یاد رہے کہ 17 اکتوبر کو سید خورشید شاہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ لفظ ’مہاجر‘ ان کے لیے گالی ہے اور سندھ میں رہنے والوں کے لیے یہ لفظ استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
تاہم بعد میں خورشید شاہ نے میڈیا سے گفتگو میں اپنے بیان پر معذرت کرتے ہوئے کہا کہ 'میں مہاجرکو گالی دینے کا سوچ بھی نہیں سکتا اور میرے بیان سے اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تومیں معذرت خواہ ہوں'۔
خورشید شاہ کے اس بیان کے خلاف متحدہ قومی موومنٹ آج ملک گیر یوم سیاہ منا رہی ہے، جبکہ اس موقع کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں کاروبار اور دکانیں بند ہیں۔