پاکستان

'یوتھ لون پروگرام کے لیے مریم نواز کی تقرری کا معیار کیا ہے؟'

لاہور ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ سرکاری رقم کو کس قانون کے تحت سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔

لاہور: لاہور ہائی کورٹ نےوفاقی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے لون کے پروگرام کی قانونی حیثیت اور اس کے سربراہ کی تقرری کے معیار کے بارے میں عدالت کو مطلع کرے۔

وزیراعظم نواز شریف کی بیٹی مریم نواز شریف کی وزیراعظم کو یوتھ لون پروگرام کے چیئرپرسن کے عہدے پر تقرری کو چیلنج کرنے والی ایک درخواست کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس منظور علی شاہ نے کہا کہ حکومت کو اس بات کی وضاحت کرنا ضروری ہے کہ سرکاری رقم کو کس قانون کے تحت سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما زبیر نیازی کی جانب سے دائر کردہ اس پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ یہ قابلِ اعتراض تقرری سراسر اقربا پروری کا نتیجہ ہے۔

جسٹس منظور علی شاہ نے بھی سرکاری رقم کو حکمران خاندان کے ایک فرد کے ہاتھ میں دینے پر تشویش کا اظہار کیا۔

فاضل جج نے اس مقدمے کے سماعت تیس اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے وفاقی حکومت کے افسر قانون کو ہدایت کی کہ وہ اس پٹیشن میں اٹھائے گئے نکات پر حکومتی ہدایات کے ساتھ پیش ہوں۔

جسٹس منظور علی شاہ نے کہا کہ اگلی تاریخ پر اس لون پروگرام کے کسی ذمہ دار نمائندے کی ذاتی موجودگی بھی ضروری ہے۔

اس سے قبل درخواست گزار کے وکیل شیراز ذکاء نے کہا کہ وزیراعظم نے اپنی بیٹی کو لون پروگرام کا سربراہ مقرر کرکے ناصرف آئین کی خلاف ورزی کی بلکہ ایک روایت ڈال دی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس تقرری سے قبل نہ تو کوئی اشتہار دیا گیا نہ ہی سرکاری نوٹس جاری کیا گیا۔