نقطہ نظر

جلسے میں بلاول کو 7 مسائل پر بات کرنی چاہیے

بلاول بھٹو زرداری کیا آپ کے پاس پاکستانیوں کے لیے کچھ نیا ہے؟

بلاول بھٹو زرداری، میرا تعلق آپ ہی کی دھرتی، سندھ سے ہے۔ اس دھرتی کے لوگ آپ کے نانا اور آپ کی والدہ پر بہت فخر کرتے ہیں۔ وہ بھی اسی دھرتے کے بیٹے بیٹی تھے۔ یہاں کے لوگ آپ کو اسی طرح پسند کرتے ہیں، جس طرح وہ ان دونوں کو پسند کرتے تھے۔

میں ماضی کی بات نہیں کروں گا کہ آپ کے نانا اور والدہ کو کیا کرنا چاہیے تھا اور کیا نہیں۔ جو ہوگیا، سو ہوگیا۔ لیکن آپ کی پارٹی پچھلے سات سالوں سے سندھ میں اقتدار میں ہے۔ اس کو مدِنظر رکھتے ہوئے میں چاہتا ہوں کہ 18 اکتوبر کے جلسے میں آپ ان سات باتوں کا اعلان کریں۔

1۔ ایک نیا خواب

آج کل ایک نیا خواب دیکھا جارہا ہے، اور لوگ تیزی سے اس کے گرویدہ ہوتے جارہے ہیں۔

اس کی ایک وجہ بھی ہے۔ اس قوم کے لوگ اب کرپشن اور نااہلی سے تنگ آچکے ہیں۔ اس سب نے ملک کے امیج کو شدید اور ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ اس ملک کے لوگ اب دوبارہ ترقی کرنا چاہتے ہیں، نئی روح، نیا خواب، نئی امنگ چاہتے ہیں۔

عمران خان نے عوام میں پذیرائی اسی لیے حاصل کی ہے کہ ان کے پاس عوام کے لیے ان کی من پسند چیز، یعنی ایک نئی شروعات ہے۔

بلاول، کیا آپ کے پاس لوگوں کے لیے ایک نیا وژن، ایک نیا خواب ہے؟

آپ کے نانا نے لوگوں کو ایک سوشلسٹ سسٹم، روٹی کپڑا اور مکان دینا چاہا تھا، اور ان کے بعد آپ کی والدہ نے بھی یہی کیا۔

لیکن صرف ہمدردی کے ووٹوں پر اب کام مزید نہیں چلے گا۔ عمران خان نا صرف روٹی کپڑا اور مکان، بلکہ گڈ گورننس، انصاف، میرٹ، صاف اور شفاف انتخابات کا بھی وعدہ کر رہے ہیں۔ وہ کرپشن ختم کرنے، اور سوئس بینکوں میں موجود سیاستدانوں کے پیسے کو واپس لانے کے پرعزم ہیں۔

کیا آپ کے پاس پاکستانیوں کے لیے کچھ نیا ہے؟

2۔ پی پی پی کی غلطیوں کو تسلیم کرنا

کچھ ہفتے پہلے آپ نے اپنے کارکنوں سے اپنی پارٹی اور قیادت کی غلطیوں پر معافی طلب کی تھی۔ یہ ایک اچھی شروعات ہے۔ لیکن اسے آپ آگے کس طرح چلانا چاہتے ہیں۔

ایک مکمل اور ہمہ جہت تبدیلی اور تلافی وقت کی ضرورت بن چکی ہے۔ لیکن جب بھی تبدیلی کی بات آئے، تو ایسا نہیں لگتا کہ آپ کا پارٹی میں کوئی اہم کردار ہے۔ سارے فیصلے یا تو آصف علی زدراری لیتے ہیں، یا فریال تالپور۔

کچھ ہفتے پہلے ہی PS-76 سے جیتنے والی پروین جونیجو نے دعویٰ کیا کہ ان کو گن پوائنٹ پر استعفیٰ دینے کے لیے مجبور کیا تھا گا، کیونکہ ان کے اپنے شوہر کے ساتھ اختلافات ہوگئے تھے، جنہوں نے فریال تالپور کی مدد سے ان سے سیٹ لے لی۔

ایسے جاگیردارانہ اقدامات اب بھی پی پی پی میں موجود ہیں، اور یہ بہت مایوس کن ہے۔ نوجوان، خاص طور پر تعلیم یافتہ اور وژن رکھنے والے آزادانہ کام نہیں کرسکتے، آپ نے اس واقعے کا نوٹس لیا تھا، لیکن نتیجہ کچھ بھی نہیں نکلا۔

اقتدار میں پی پی پی کے پانچ سال کرپشن، غبن، بے روزگاری، مہنگائی، اور نااہلی سے بھرپور رہے۔

اس سے آگے اب صرف ایک راستہ ہے، وہ یہ کہ آگے بڑھا جائے، اور مستقبل کے پلان کی نشاندہی کی جائے۔

آپ کو جلسے میں کرپشن ختم کرنے کا عزم دکھانا ہوگا، اور اس کے بعد اس پر عمل بھی کرنا ہوگا۔

3۔ تعلیم، خاص طور پر دیہی سندھ میں

تعلیم کی صورتحال اس قدر خراب ہے، کہ اسے الگ سے دیکھنے کی ضرورتے ہے۔

بلاول آپ نے دیر سے ہی سہی، لیکن آخر کار تعلیم کے لیے آواز اٹھائی ہے۔ آپ نے ملالہ کی تعریف کی۔ آپ نے انہیں دیہی سندھ میں تعلیم کی ترقی کے لیے کام کرنے کی دعوت بھی دی۔

لیکن آپ کا یہ بیان مکمل طور پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کی مثال ہے۔ اندرونِ سندھ میں تعلیم کی صورتحال پر ایک نظر ڈالیں، تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ حالات کس قدر خراب ہیں۔

آپ نے اس کو بہتر بنانے کے لیے کیا کیا ہے؟ کئی سرکاری اسکول اب بھی بند پڑے ہیں۔ ASER 2013 کی رپورٹ کے مطابق 16-5 سال کی عمر کے 29 فیصد بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔ اور جو اسکول جاتے بھی ہیں، انہیں ہزار قسم کے مسائل کا سامنا ہے، جس میں کمرے، بلڈنگ، باتھروم، فرنیچر، کتابویں، اور ٹیچروں کی غیر حاضری شامل ہے۔

یہ میں نے نہیں، آپ کی پارٹی کے لیڈر تاج حیدر نے ASER 2013 رپورٹ کی لانچ کے وقت کہا تھا۔ اگر یہ سب کچھ مایوس کن نہیں ہے، تو یہ تو ضرور ہے کہ بہتری کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بھرتیوں اور ٹرانسفر میں سیاسی اثر و رسوخ ہے۔

آپ کی پارٹی کے گذشتہ دورِ حکومت میں اقربا پروری کی مثال قائم کرتے ہوئے 30،000 جعلی بھرتیاں کی گئیں۔ موجودہ وزیرِ تعلیم نے اس بات کو اسمبلی کے فلور پر تسلیم کیا ہے۔ کیا آپ کو اس بات کا علم نہیں ہے؟ اگر ہے تو سابق وزیرِ تعلیم پیر مظہرالحق کے خلاف کوئی ایکشن کیوں نہیں؟

آپ کو تعلیم، خاص طور پر دیہی سندھ میں تعلیم کی بحالی سے کیا چیز روک رہی ہے۔ آپ کو اس مسئلے کے حل کے لیے کوئی مضبوط اعلان کرنا ہوگا۔

4۔ اقلیتیں، خاص طور پر دیہی سندھ میں

آپ، بلاول بھٹو آپ، وہی پرانی باتیں کرنے میں بہت ہوشیار ہیں۔ لیکن مجھے امید ہے کہ آپ جلسے میں ان باتوں سے ہٹ کر کوئی حقیقت پسند بات کریں گے۔

آپ نے انتہاپسندی کے خلاف، اور اقلیتوں کے حق میں آواز اٹھائی ہے، لیکن ہمیشہ ایک محفوظ دوری برقرار رکھ کر۔ عملی طور پر آپ کی پارٹی نے اس معاملے میں کچھ بھی نہیں کیا ہے۔ پوری حکومتی مشینری کے استعمال کے باوجود گمبٹ گینگ ریپ واقعے، اور عمرکوٹ میں دو ہندو تاجروں کے قتل کے ملزمان گرفتار نہیں ہوسکے ہیں۔

آپ کے وعدوں کے باوجود سندھ میں انتہاپسندی نے اپنی جگہ بنا لی ہے۔ سندھ میں مندروں پر کئی حملے ہوچکے ہیں، اور آپ کو بھورو بھیل واقعہ تو یاد ہوگا نا؟ آپ کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ اس کے والدین اب بھی انصاف کا انتظار کر رہے ہیں۔

ہندو ہزاروں کی تعداد میں انڈیا جارہے ہیں۔ احمدیوں کو بھی نہیں چھوڑا جارہا۔ آپ ان کے حالات کس طرح تبدیل کریں گے؟ خواتین، اہلِ تشیع، اور عیسائیوں کے لیے تبدیلی کیسے آئے گی؟ انتہاپسندی سے نمٹنے کے لیے آپ کے پاس کیا اسٹریٹجی ہے؟

5۔ نئے صوبوں کا متبادل؟

اب پی پی پی سمیت تمام جماعتیں ہی نئے صوبوں کی ضرورت سمجھ چکی ہیں۔ یہاں تک کہ 2008 کے الیکشن میں پی پی پی کی انتخابی مہم ہی جنوبی پنجاب میں صوبے کے قیام کی بات کرتی تھی۔

لیکن جب بھی سندھ کی بات آئے، تو آپ مرسوں مرسوں سندھ نا ڈیسوں کہنے لگتے ہیں۔ صوبوں کو چھوٹے انتظامی یونٹس کی ضرورت ہے، یہ بات تو طے شدہ ہے۔ اب آپ کے پاس سندھ کو تقسیم سے بچانے کے لیے کیا متبادل ہے؟ لوگوں کو ایک واضح پالیسی چاہیے۔ لوگوں کو اس بات کا جواب چاہیے کہ پی پی پی نے کیوں اب تک بلدیاتی انتخابات نہیں کرائے ہیں۔

6۔ پی پی پی کی پنجاب میں کیا پوزیشن ہے؟

2013 کے انتخابی نتائج واضح طور پر یہ بتاتے ہیں کہ بری گورننس کی وجہ سے پنجاب میں سے پی پی پی کا تقریباً خاتمہ ہوچکا ہے۔ اب یہ صرف سندھ تک محدود ہوکر رہ گئی ہے۔ اور دھرنوں کے بارے میں ایک مضبوط موقف نا رکھنے کی وجہ سے اس کی حمایت میں مزید کمی واقع ہوئی ہے۔

تو بلاول پھر آپ کا پلان کیا ہے؟ آپ جمہوریت کی حمایت کرتے ہیں یا مسلم لیگ ن کی؟ آپ اسٹیٹس کو کے ساتھ ہیں، یا تبدیلی کے ساتھ؟

7۔ بلاول عمران سے بہتر کیسے ہیں؟

عمران خان پارلیمنٹ میں نئے ہیں، جبکہ پی پی پی کئی دہائیوں سے موجود ہے۔ لیکن عمران خان نے اسٹیٹس کو کے حامی سیاستدانوں کی نیندیں اڑا دی ہیں۔

اب پاکستان میں لوگ تعمیرِ نو چاہتے ہیں۔ آپ طالبان اور انتہاپسندی پر ان کے نظریات سے اختلاف رکھ سکتے ہیں، لیکن عوام میں ان کی مقبولیت کا انکار نہیں کرسکتے۔

تو بلاول کیا آپ کے پاس لوگوں کو عمران خان کی حمایت سے رکنے کے لیے کوئی اچھی وجہ ہے؟

بلاول، کیوں آپ، اور کیوں دوسرے نہیں؟

پلیز اس بات کا جواب ضرور دیجیے گا۔

انگلش میں پڑھیں۔

منیش کمار

لکھاری یونیورسٹی آف سندھ سے ماس کمیونیکیشن کی ڈگری رکھتے ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔