پاکستان

6 اہم طالبان کمانڈرز داعش میں شامل

داعش میں شامل ہونے والے دیگر پانچ کمانڈرز میں کرم ایجنسی، خیبرایجنسی، اورکزئی ایجنسی ، ہنگو اور پشاور کے امیر شامل ہیں۔

پشاور : کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد اور پانچ دیگر طالبان کمانڈرز نے داعش میں شمولیت کا اعلان کردیا ہے ۔

بااثر قبائلی محسود گروپ نے 2013 میں ٹی ٹی پی کے نئے سربراہ ملا فضل اللہ کی اتھارٹی ماننے سے انکار کر دیا تھا جس کی وجہ سے گزشتہ ایک سال کے دوران طالبان گروپوں کی آپس کی دشمنیوں کی وجہ سے گروپ کو شدید نقصان پہنچا۔

یہی وجہ ہے کہ ملا فضل اللہ کے امیر بننے کے بعد سے کئی دھڑوں نے علیحدگی کا بھی اعلان کیا ہے۔

مزید پڑھیں : تحریکِ طالبان پاکستان ٹوٹ پھوٹ کا شکار

حال ہی میں پنجابی طالبان نے بھی اپنی عسکری کارروئیاں بند کرکے تبلیغ کا کام کرنے کابھی اعلان کیا ۔

ڈان کو موصول ہونے والے ایک بیان میں شاہد اللہ شاہد کا کہنا تھا کہ وہ داعش کی جانے خلیفہ مقرر کیے جانے والے ابو بکر البغدادی کی بیعت کر رہے ہیں اور اب انہی کے احکامات کو مانیں گے ۔

شاہد اللہ شاہد کا کہنا تھا کہ یہ بیعت پوری تحریک طالبان پاکستان یا اس کے امیر فضل اللہ کی جانب سے نہیں ہے بلکہ یہ صرف ان کی اور ٹی ٹی پی کے پانچ امراء کی جانب سے ہے۔

بیان میں بتایا گیا ہے کہ داعش میں شمولیت اختیار کرنے والے دیگر پانچ کمانڈرز میں کرم ایجنسی، خیبرایجنسی، اورکزئی ایجنسی ، ہنگو اور پشاور کے امیر شامل ہیں ۔

بیان کے مطابق ٹی ٹی پی کے امیر فضل اللہ نے خلافت اسلامیہ (داعش ) کی حمایت تو کی ہے لیکن ابھی تک بیعت نہیں کی۔

شام اور عراق کے وسیع حصہ پر قابض تنظیم داعش اب جنوبی ایشیاء میں اپنے قدم جمانا چاہتی ہے، جہاں مقامی طالبان پاکستان اور افغان حکومت کے خلاف سرگرم ہیں۔

یہ اعلان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ستمبر میں القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری نے سابق طالبان کمانڈر عاصم عمر کو اپنی جنوبی ایشیاء برانچ کا سربراہ مقرر کیا ہے۔

داعش اور القاعدہ سے جڑے طالبان کمانڈروں کے درمیان مضبوط اتحاد کے شواہد اتنے واضح نہیں لیکن حال ہی میں داعش کے پشاور میں پمفلٹس بھی تقسیم کیے گئے ہیں۔

اسی طرح ہندوستان کے زیر انتطام کشمیر میں جلسوں میں بھی داعش کے جھنڈے نظر آئے۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے عید الضحی کے موقع پر ایک جاری پیغام میں داعش کے مقاصد کی مکمل حمایت ظاہر کی تھی۔