داعش کا سرحدی قصبے پر قبضہ، قتل عام کا خدشہ
کوبانی: داعش (الدوتہ الاسلامیہ) نے ترکی اور شام کی سرحد پر واقع قصبے کوبانی کے 50 فیصد حصے پر قبضہ کر لیا ہے۔
واضح رہے کہ کوبانی قصبہ کردوں کے زیر کنٹرول تھا جو کہ سرحد کے دونوں جانب آباد ہیں۔
داعش اور شام کے کردوں کے درمیان گزشتہ کئی دنوں سے اس قصبے کے کنٹرول کی لڑائی جاری ہے۔
لڑائی کے دوران امریکی نے کردوں کی مدد کے لیے فضائی حملے بھی کے مگر اس سے داعش کی پیش قدمی کو نہیں روکا جا سکا۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے نمائندے نے کوبانی پر داعش کے قبضے کی صورت میں بڑے پیمانے پر قتل عام کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
کوبانی میں کرد فوج کا ہیڈ کوارٹر بھی داعش کے قبضے میں آ چکا ہے دوسری جانب کرد ملیشیا کی جانب سے کوشش کی جا رہی ہے کہ سویلین آبادی کو جلد سے جلد علاقے سے نکالا جا سکے۔
برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم سیرین آبزرویرٹری فار ہیومن رائٹس نے بھی اعلامیے میں کہا ہے کہ کوبانی کے 40 فیصد حصے پر الدوۃ الاسلامیہ کے کنٹرول میں جا چکا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم کے ڈائریکٹر رمی عبدالرحمن نے بتایا ہے کہ کرد ملیشیا کے ہیڈ کوارٹر پر قبضے کے بعد داعش ترکی کے ساتھ سرحدی علاقے پر مزید تیزی سے کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کر سکتی ہے جس کے بعد کوبانی میں موجود کرد فوج اور عام شہری ان کے نرغے میں آ جائیں گے۔
واضح رہے کہ کوبانی ترکی کی سرحد سے 2 سے 3 کلومیٹر دور ہے جہاں پر ترکی نے اپنی سرحد کے ساتھ فوج تعینات کر کے اسے بند کر رکھا ہے اور ایک مختصر سی جگہ متاثرہ علاقے سے نکلنے کے لیے دستیاب ہے لڑائی کے باعث متاثرہ افراد سرحد پار نہیں کر سکتے۔
امریکا کے سینٹرل کمانڈ نے کہا ہے کہ دو روز کے دوران کوبانی پر 7 بار فضائی حملے کیے گئے ہیں۔