پاکستان

ملالہ اور کیلاش ستیارتھی نے امن کا نوبیل انعام جیت لیا

ملالہ یوسف زئی نے ہندوستان میں خواتین کے حقوق کی جدوجہد کرنے والے کیلاش ستیارتھی کے ساتھ مشترکہ طور پر نوبیل جیتا ہے۔

بچیوں کی تعلیم کے لیے جدوجہد کرنے والے 17 سالہ پاکستانی طالبہ ملالہ یوسفزئی نے امن کا نوبیل انعام جیت لیا ہے۔

نوبیل پرائز کی ویب سائٹ کے مطابق ملالہ یوسف زئی کو ہندوستان کے کیلاش ستیارتھی کے ساتھ مشترکہ طور اوسلو میں ایک تقریب کے دوران دیا جائے گا۔

ملالہ یوسف زئی دوسری پاکستانی ہیں، جنہوں نے نوبل انعام حاصل کیا ہے۔ اس سے قبل ڈاکٹر عبدالسلام کو 1979ء میں فزکس میں نوبل انعام ملا تھا۔

نوبیل پرائز کی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں افراد کو یہ انعام بچوں خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم کے لیے جدوجہد کرنے پر دیا گیا ہے۔

نوبل انعام میرے لیے اعزاز ہے، ملالہ

امن کا نوبل انعام جیتنے والی ملالہ یوسف زئی نے کہا ہے کہ امن کا نوبل انعام میرے لیے بہت بڑا اعزاز ہے۔

برطانیہ میں میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ بطور پاکستان مجھے یہ اعزاز ملا اس پر مجھے فخر ہے، اپنے والد کی مدد کے بغیر میں یہ مقام نہیں حاصل کر سکتی تھی۔

ملالہ یوسف زئی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کو ایک ساتھ نوبل انعام ملنا محبت کا پیغام ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خوش ہوں کہ بہت سارے لوگ بچوں کے حقوق کے لیے کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ میری جدوجہد کا اختتام نہیں آغاز ہے، چاہتی ہوں ہر بچہ اسکول جائے اور تعلیم حاصل کرے۔

ملالہ نے ہندوستان اور پاکستان کی سرحد پر جاری کشیدگی پر بھی تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کی ترقی امن میں ہے۔

انہوں نے ہندوستان کے وزیر اعظم نریندری مودی اور پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کوبھی نوبل انعام وصول کرنے تقریب میں مدعو کیا۔

نواز شریف کی مبارک باد

دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف سمیت اعلیٰ حکومتی شخصیات نے ملالہ یوسف زئی کو نوبل انعام ملنے پر انہیں مبارکباد دی ہے ۔

2012 میں طالبان کا حملہ

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع سوات سے تعلق رکھنے والی ملالہ یوسف زئی اکتوبر 2012ء دوران اس حملے میں شدید زخمی ہوگئی تھیں۔

اس حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی تھی۔


مزید پڑھیں: ملالہ کی ڈائری


حملے کے وقت وہ مینگورہ میں ایک سکول وین میں سکول سے گھر جار تھیں۔ اس حملے میں ملالہ سمیت دو اور طالبات بھی زخمی ہوئی تھیں۔

طالبان کے اس حملے سے قبل ملالہ کو عالمی سطح پر اس وقت شہرت ملی جب انہوں نے اس وقت طالبان کے زیرِ قبضہ ضلع سوات کے حالات پر ایک برطانوی خبررساں ادارے بی بی بی سی اردو کی ویب سائٹ پر 'گل مکئی' کے نام سے ایک ڈائری تحریر کی تھی۔