بے نظیر قتل کیس کے وکیل کا مبینہ قاتل گرفتار
اسلام آباد: اسلام آباد پولیس نے بے نظیر قتل کیس کے وکیل چوہدری ذوالفقار کے قتل میں ملوث القاعدہ کے رکن کو گرفتار کر لیا ہے، واضح رہے انہیں گزشتہ مہینے اس وقت ہلاک کیا گیا تھا جب وہ اس مقدمے کی عدالتی کارروائی میں شرکت کیلئے جارہے تھے۔
پولیس کے اعلی ذرائع نے ڈان ڈاٹ کام کو عبداللہ عمر کی گرفتای کی تصدیق کی ہے جو دسمبر دو ہزار نو میں فوج کے زیرِ استعمال ایک مسجد پر حملے میں بھی ملوث ہے۔ اس دھماکے میں 37 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
پولیس نے دعوٰی کیا ہے کہ عبداللہ عمر اس وقت زخمی ہوا تھا جب ذوالفقار علی کے ایف سی گارڈ نے حملہ آور پر فائر کیا تھا جو موٹر سائیکل پر سوار تھا اوراس کے ہمراہ ٹیکسی میں اور ملزمان بھی تھے۔ عبداللہ عمر ریٹائرڈ فوجی کرنل خالد عباسی کا بیٹا ہے جس کا دو ہزار تین میں القاعدہ سے تعلق رکھنے کے الزام میں کورٹ مارشل ہوا تھا اور اسے ملازمت سے برخواست کر دیا گیا تھا۔
پولیس کیمطابق عمر کو چوہدری ذوالفقار کے گارڈ نے تین گولیاں ماری تھیں اس کے بعد وہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر راولپنڈی ہسپتال گیا اور ڈاکٹر کو بتایا کہ وہ ڈکیتی کی مزاحمت کے نتیجے میں زخمی ہوا ہے، اس کے بعد وہ ایک پرائیوٹ ہسپتال منتقل ہو گیا۔
پولیس نے پستول اور اس کے موبائل فون سے سراغ لگایا جو اس نے جائے واقعہ پر چھوڑ دینے کے بعد وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ ٹیکسی میں فرار ہو گیا ایک عینی شائد نے ٹیکسی نمبر نوٹ کر لیا تھا، جو گوجرانوالہ میں رجسٹرڈ تھی ٹیکسی کے مالک نے پولیس کو بتایا کہ منڈی بہا الدین کے لیئے ایک شخص نے ٹیکسی کرائے پر لی تھی جس کا شناختی کارڈ جعلی نکلا لیکن اس کے انگوٹھے کے نشانات کی تصدیق نادرا نے کر دی اور پولیس نے اس شخص کو منڈی بہا الدین سے گرفتار کر لیا جس نے بعد میں پولیس کو بتایا کے عبدللہ عمر چوہدری ذوالفقار کے قتل کا ماسٹر مائنڈ ہے۔
پولیس نے عمر کو پرائیوٹ ہسپتال راولپنڈی سے گرفتار کیا ہے اور اس وقت اس کی حالت نازک بتائی جارہی ہے، اسے پولیس نے انتہائی سخت سیکیورٹی میں گورنمنٹ ہسپتال راولپنڈی میں زیر علاج رکھا ہوا ہے، جمعرات کے روز پولیس نے عمر کا انسداد ہشت گردی کی عدالت سے چودہ دن کا ریمانڈ حاصل کیا ہے، اور اس وقت اس سے تفتیش کی جا رہی ہے۔