دھرنے والے خانہ جنگی چاہتے تھے، جاوید ہاشمی
ملتان: سینیئر سیاستدان اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما جاوید ہاشمی نے انکشاف کیا ہے کہ دھرنے والے ملک میں خانہ جنگی برپا کرنا چاہتے تھے۔
جمعرات کو ملتان میں ایک پریس کانفرنس کے دوران جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ 'پلان یہ تھا کہ جمہوری حکومت کا تختہ اُلٹ کر تمام سیاسی جماعتوں پر پابندی لگوا دی جائے'۔
لیکن میں نے ناصرف جمہوریت کو بچایا بلکہ پاکستان تحریک انصاف سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو بھی بچایا ہے'۔'
ان کا کہنا تھا کہ اگر سیاسی جماعتوں پر پابندی لگ جاتی تو ملکی اتحاد کو خطرہ لاحق ہو جاتا۔
جاوید ہاشمی نے کہا کہ سیاست تحمل و برداشت کا دوسرا نام ہے اور وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کو تحمل و برداشت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
ساتھ ہی انہوں نے حکومت کی برداشت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ابھی تک احتجاج کرنے والوں کے خلاف طاقت کا استعمال نہیں کیا اور انہیں آئندہ بھی ایسا ہی کرنا چاہیے۔
جاوید ہاشمی نے کہا کہ 'میں نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سے اپیل کی کہ وہ پارٹی کارکنوں کو خانہ جنگی کی طرف مت دھکیلیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'میں نے عمران خان کو کہا تھا کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی صورت میں بہت سے معصوم لوگوں کی جانیں جا سکتی ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'ملک میں خانہ جنگی کی صورتحال پیدا کے لیے بہت سی بیرونی طاقتیں کام کر رہی ہیں اور میں مناسب وقت پر ان کا انکشاف کروں گا'۔
جاوید ہاشمی نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو 'گو نواز گو' کے نعروں سے پریشان نہیں ہونا چاہیے، کیوں کہ 'گو ضیاء گو' اور 'گو مشرف گو' کے نعرے بھی ماضی میں لگ چکے ہیں اور ان دونوں حکمرانوں نے دس سال سے زائد عرصہ ملک پر حکمرانی کی۔
انہوں نے کہا کہ 'گو نواز گو' نعرے کا مطلب ہے، آگے بڑھو نواز شریف اور اپنا سفر جاری رکھو۔
|
جاوید ہاشمی نے کہا کہ وہ عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری سے اپیل کریں گے کہ وہ صورتحال کو اس نہج پر نہ لے کر آئیں جہاں کوئی دہشت گرد تنظیم اس کا فائدہ اٹھائے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'میں نے عمران خان سے کہا تھا کہ استعفوں کے معاملے پر پارٹی میں اختلافات پیدا ہوں گے'۔
جاوید ہاشمی نے بتایا کہ استعفوں کے معاملے پر سب سے پہلا ردعمل خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک کی جانب سے سامنے آیا جنہوں نے عمران خان کو اطلاع دی کہ ان کے صوبے کے اراکین استعفے دینے میں پس و پیش سے کام لیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'پرویز خٹک مجھ سے زیادہ باغی ہیں جبکہ میں عمران خان کے کہنے پر اپنا استعفیٰ دے چکا ہوں'۔
تاہم شاہ محمود قریشی اب بھی استعفے نہ دینے کے لیے عذر تلاش کر رہے ہیں، جبکہ حلقہ این اے ایک سو پچاس اور ملتان کے عوام شاہ محمود قریشی کا انتظار کر رہے ہیں۔
جاوید ہاشمی نے استعفوں کے معاملے پر شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ 'وہ تو اپنا استعفیٰ دے چکے مگر کپتان اب باقیوں کے استعفے پر بات ہی نہیں کررہے اور یقین ہے کہ اب وہ استعفوں پر بات کریں گے بھی نہیں'۔
جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ 'انڈیا نے دو مرتبہ کرکٹ ورلڈ کپ جیتا ہے لیکن جتوانے والے کپتانوں کو ملک کا وزیراعظم نہیں بنایا گیا'۔