جمال گڑھی کے کھنڈرات ایک بدھ سرائے
جمال گڑھی کے کھنڈرات ایک بدھ سرائے
جمال گڑھی خیبر پختونخوا کے ضلع مردان سے تیرہ کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ایک تاریخی مقام ہے تحقیق کے مطابق یہ ایک مندر سرائے گاہ تھی جو پانچویں صدی عیسوی تک یہاں موجود تھی اس دور میں برصغیر پاک و ہند میں بدھ مت عروج پر تھا۔
یہ مقام قونی یونیورسٹیوں کے محققین اور سیاحوں کو اپنی جانب متوجہ کرتا ہے، مردان سے کچھ دور ہونے کے باوجوجد یہاں پہنچنا زیادہ آسان ثابت نہیں ہوتا اس مقام کے تحفظ کے لیے کئی منصوبوں پر کام جاری ہے تاکہ یہاں دبے تاریخی آثار کو نکالا جا سکے۔
جمال گڑھی کے کھنڈرات کے بارے میں مانا جاتا ہے کہ یہ سب سے پہلے برطانوی ماہر آثار قدیمہ سر الیگزینڈر نے 1848 میں دریافت کیے تھے۔
سن 2012 میں جاپانی حکومت اور یونیسکو کے فنڈز سے ہونے والی کھدائی کے دوران دوسری صدی عیسوی کے زمانے کے سکے برآمد ہوئے جو شاہ ہویشا کے عہد سے تعلق رکھتے تھے۔
یہ دریافت ہزارہ یونیورسٹی کے طالبعلموں نے کی جبکہ ایک بدھا کا مجسمہ اور دیگر نوادرات بھی یہاں سے برآمد ہوئے۔ تصاویر: نوید یوسفزئی