پاکستان

ذوالفقار مرزا بھی بالآخر متحدہ کے خلاف بول پڑے

ایم کیو ایم کے خلاف بیان دینے سے ایک عرصہ گریز کے بعد اب انہوں نے سندھ کی تقسیم کے پلان کو بے نقاب کرنے کا عزم کیا ہے۔

بدین: سندھ کے سابق وزیرداخلہ ڈاکٹر ذوالفقار علی مرزا نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم) کے قائد الطاف حسین کی جانب سے سندھ میں نئے انتظامی یونٹ کے قیام کی تجویز پر سخت ردّعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سب کچھ سندھ دھرتی کو تقسیم کرنے کی ایک سازش ہے۔

کافی عرصے تک ایم کیو ایم کے خلاف کسی قسم کی سیاسی بیان بازی سے گریز کرنے کے بعد اب ذوالفقار مرزا نے سندھ کی تقسیم سے متعلق الطاف حسین کے پلان کو بے نقاب کرنے کا عزم کیا ہے۔

جمعے کو بدین اور ملحقہ پانچ تعلقوں کی پیرا میڈیک ایسوسی ایشن کی حلف برداری کی تقریب کے دوران ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کا کہنا تھا کہ 'میں وہ پہلا شخص تھا جس نے سندھ اسمبلی کے فلور پر الطاف حسین کے منصوبے کو بے نقاب کیا اور سب سے پہلے ’مرسوں مرسوں سندھ نہ ڈیسوں‘ کا نعرہ لگایا، جو آج پورے سندھ میں گونج رہا ہے’۔

ذوالفقار مرزا کا کہنا تھا کہ ’اُس وقت بھی میرے کئی قریبی ساتھیوں نے الطاف حسین کی اصلیت اور ان کا منصوبہ ظاہر کرنے سے مجھے روکا، لیکن آج وہ سب بھی تسلیم کرتے ہیں کہ میں حق پر تھا'۔

انہوں نے کہا کہ سندھ دھرتی کی جغرافیائی سرحدوں کے محافظ سندھ کی سالمیت پر بُری نظر ڈالنے والوں کی آنکھیں نکال دیں گے۔

ذوالفقار مرزا نے واضح کیا کہ ’میں یا کوئی بھی شخص جو سندھ سے محبت کرتا ہو، وہ سندھ کی تقسیم کی کوششوں کو ناکام بنانے میں کسی بھی قسم کی قربانی سے گریز نہیں کرے گا'۔

یاد رہے کہ متحدہ قومی مومومنٹ ( ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین نے کہا تھا کہ پاکستان کو بچانا ہے تو ہمیں نئے صوبے بنانا ہوں گے، انہوں نے سندھ میں چار صوبوں کی قیام کی تجویزبھی پیش کی تھی۔


مزید پڑھیں: الطاف حسین کی سندھ میں چار صوبوں کی تجویز


تاہم متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما حیدر عباس رضوی نے بعد میں دوٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ ان کی پارٹی نے سندھ کی تقسیم کا کبھی مطالبہ نہیں کیا، اور مستقبل میں اس طرح کا کوئی مطالبہ نہیں کیا جائے گا، لیکن انہوں نے ملک میں سندھ سمیت نئے انتظامی یونٹ کے قیام کی ضرورت پر بھی زور دیا تھا۔

واضح رہے کہ سندھ کی تقسیم یا نئے انتظامی یونٹ کے خلاف ایک قرارداد سندھ اسمبلی میں منظور کی جا چکی ہے۔

قرارداد کے متن کے مطابق سندھ کی تقسیم نہیں ہوسکتی اور چونکہ سندھ میں ضلعی انتظامیہ موجود ہے، اس لیے نئے انتظامی یونٹ نہیں بنائے جائیں گے۔


مزید پڑھیں: سندھ کی تقسیم یا نئے انتظامی یونٹ کے خلاف قراداد منظور