ایشین گیمز: حجاب پہننے پر قطر کی باسکٹ بال ٹیم کو روک دیا گیا
انچیون: جنوبی کوریا میں جاری ایشین گیمز کے دوران منتظمین نے قطر کی خواتین باسکٹ بال ٹیم کو حجاب پہننے پر مقابلے میں حصہ لینے سے روک دیا۔
یہ واقعہ بدھ کو پیش آیا جب منگولیا کے ساتھ گروپ میچ کے آغاز پر قطر کی کھلاڑیوں کو حجاب اتارنے کا کہا گیا، تاہم انہوں نے اس سے انکار کر دیا تھا۔
منتظمیں کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے میں بے اختیار ہیں۔
انٹرنیشنل باسکٹ بال فیڈریشن (فیبا) کے قوانین کے مطابق کھلاڑی اسکارف، بالوں میں لگانے والی دیگر اشیاء یا جیولری نہیں پہن سکتے۔
جمعرات یعنی آج نیپال کے خلاف میچ میں بھی جب قطر کی کھلاڑیوں کو اسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا تو قطر کی ویمنز ٹیم نے ایشین گیمز میں اپنے تمام گیمز سے دستبرداری کا اعلان کر دیا۔
قطر کی نیشنل اولمپک کمیٹی کے ایک رکن نے رائٹرز کو فون پر بتایا کہ 'ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم ایشین گیمز کے تحت ہونے والے ویمنز باسکٹ بال مقابلوں میں حصہ نہیں لیں گے'۔
قطر کی جانب سے مقابلوں سے دستبرداری کے اعلان سے قبل نیپال کی ٹیم پندرہ منٹ تک سمسان ورلڈ جمنازیم میں موجود رہی، جہاں وہ آپس میں ہی باسکٹ بال کھیلتی نظر آئی۔
حجاب کا معاملے پر اکثر کھیلوں میں مسلمان ایتھلیٹس کو امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
سعودی کھلاڑی جوڈوکا وجڈان علی سراج عبدالرحیم شاہیرکنی بھی 2012 کے لندن اولمپکس گیمز کے دوران اس وقت خبروں کا نشانہ بنیں جب انہوں نے کھیل کے دوران حجاب لینے کا مطالبہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ ایشین گیمز میں مقابلوں کا انعقاد کھیلوں کی عالمی گورننگ باڈی کے قوانین کے تحت ہوتا ہے، جن کے تحت ایتھلیٹس کھیل کے دوران حجاب لینے یا نہ لینے میں آزاد ہوتے ہیں۔
قطر کی مینز ٹیم کے کھلاڑی محمد عبداللہ نے اس سارے معاملے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'اگر آپ ایتھلیٹس ریسٹورنٹ جائیں تو آپ کو وہاں مالدیپ، ایران،پاکستان اور قطر کی بہت سی اتھلیٹس کھلاڑی حجاب میں نظر آئیں گی'۔
'لیکن کیا وجہ ہے کہ کچھ خواتین کھلاڑیوں کو تو کھیل میں حصہ لینے کی اجازت ہے لیکن ہماری کھلاڑیوں کو نہیں؟'
دوسری جانب دی اولمپک کونسل آف ایشیا (او اے سی) نے بھی اس سارے معاملے کے حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایتھلیٹس کے حقوق کو پہلی ترجیح دینی چاہیے۔