اور اب ڈرون کوریئر سروس
بون: جرمنی کے شمالی ساحلوں کے قریب ایک جزیرہ، جس کی جھیلوں کو نقلِ مکانی کرنے والے پرندوں کی حفاظت کے نکتہ نظر سے اس کو عالمی ورثہ تسلیم کیا گیا ہے، یہ جزیرہ جلد ہی ایک بالکل ہی مختلف قسم کی مسلسل پرواز کرنے والے پرندے کی میزبانی کرے گا۔
یہ دراصل مختصر سائز کے ڈرون طیارے ہوں گے، جو بگلوں، ماہی خوروں اور قازوں کے جھنڈ سے بھرے آسمان میں اُڑتے دکھائی دیں گے۔
ڈوئچے پوسٹ اے جی، جو یورپ کی سب سے بڑی پوسٹل سروس ہے، جوئسٹ کے جزیرے میں دواؤں اور دیگر ضروری اشیاء کی فوری ڈیلیوری کے لیے بغیر طیاروں کے ہیلی کاپٹروں کا استعمال کرنے جارہی ہے۔
واضح رہے کہ اس علاقے میں ہر قسم کی پروازیں ممنوع ہیں۔
بون میں قائم اس کمپنی کی جانب سے کل بتایا گیا کہ ڈرون طیارے کی پرواز جمعہ سے شروع ہوگی، اور اگر موسم نے اجازت دی تو چار سے چھ ہفتوں تک یہ پائلٹ پروجیکٹ جاری رہے گا۔
اس سے قبل دنیا کے سب سے بڑے آن لائن اسٹور امیزن ڈاٹ کام بھی ڈرون کے ذریعے سامان کی ترسیل کا تجربہ کررہی ہے، تاکہ کارکردگی کو بہتر بنایا اور صارفین تک سامان کو جلد از جلد پہنچایا جاسکے۔
امریکی فیڈرل ایوی ایشن کی انتظامیہ نے سولین مقاصد کے لیے ڈرون طیاروں کے استعمال کی اجازت دے دی تھی۔ تاہم کمپنی کا کہنا تھا کہ اس سروس کے باقاعدہ آغاز میں پانچ سال تک کا عرصہ درکار ہوگا۔
ہمارے ہاں عام طور پر ڈرون کا نام سامنے آتے ہی اس سے وابستہ تباہی کا تصور ذہن پر اُبھر آتا تھا، لیکن اب پاکستان میں ٹی وی چینلز کی جانب سے اسلام آباد کے دھرنوں سمیت سیلاب اور دیگر واقعات کی کوریج میں ڈرون کیمروں کا کامیابی کے ساتھ استعمال کیا جارہا ہے، اس لیے کہا جاسکتا ہے کہ ڈرون طیاروں کے حوالے سے منفی تاثر اب خاصی حد تک زائل ہوچکا ہوگا۔