پی آئی اے کی نجکاری، دو کمپنیوں میں تقسیم کرنیکا فیصلہ

نئی دہلی: پاکستان نے اپنی قومی فضائی کمپنی پی آئی اے کو دو کمپنیوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جہاں آئندہ 18 ماہ میں اہم تجارتی معاملات عالمی فضائی کمپنی کو بیچ دیے جائیں گے۔
قومی نجکاری کمیشن کے چیئرمین نے بتایا کہ معاشی مشیر اس وقت قومی ایئرلائن کو بیچنے کے سلسلے میں متعدد ایئرلائنز سے رابطے میں ہیں۔
یاد رہے کہ اس وقت 17 ہزار ملازمین کا روزگار پی آئی اے سے وابستہ ہے تاہم فضائی کمپنی کے پاس محض 36 طیارے ہیں جن میں سے 10 گراؤنڈ ہیں۔
محمد زبیر نے نئی دہلی کے دورے کے دوران بدھ کو ایک انٹرویو میں رائٹرز کو بتایا کہ ابھی تک خریدار کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا تاہم خطے میں فضائی انڈسٹری کے بڑے نام امارات ایئرلائن، اتحاد اور قطر ایئرویز میں سے ایک ممکنہ خریدار ہو سکتا ہے۔
زبیر نے کہا کہ یہ انتہائی مشکل سیل ہو گی ہم مختلف کمپنیوں کی نجکاری کر کے رواں مالی سال 4 ارب ڈالر جمع کرنا چاہتے ہیں تاکہ ایک حصہ اپنے پاس رکھیں اور پی آئی اے کو دوبارہ بہتر حالت میں لایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم یہ کہیں کہ گزشتہ 25 سال میں پی آئی اے کی حالت بد سے بدتر ہو گئی ہے، ہم یہ دعویٰ نہیں کرتے کہ ہم کما کر دیتے ہیں اور ہم اس کی تقدیر بدل دیں گے، اگر کوئی یہ سوچتا ہے کہ حکومت اس ادارے پر سرمایہ لگائے گی تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتا ہے۔
زبیر مشرق وسطیٰ اور افریقہ کے لیے ائی بی کے چیف فنانشل آفیسر رہ چکے ہیں اور وزیر اعظم نواز شریف نے آئی ایم ایف سے معاشی طور پر اصلاحات کے لیے کیے گئے وعدوں پر عمل درآمد کے لیے انہیں ذمے داریاں سونپی تھیں۔
پاکستان نے رواں ہفتے ہی اعلان کیا تھا کہ وہ آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کارپوریشن(او جی ڈی سی) کے شیئرز بیچ کر 815 ملین ڈالر اکٹھا کرنا چاہتی ہے۔
زبیر کے مطابق ملک میں کئی ہفتوں سے جاری احتجاج کے بعد سرمایہ کار ملک میں واپس آرہے ہیں اور او جی ڈی سی سے معاہدہ ان کے اعتماد کو ظاہر کرتا ہے۔
او جی ڈی سی کی فروخت کا مقصد توانائی کے بحران، کرپشن اور دہشت گردی کے باعث گرتی معیشت کو سہارا دینا ہے جہاں زبیر کے مطابق پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیز کی بندش سے حکومت کو مالی سال کی آمدن کے چھٹے حصے کے برابر نقصان برداشت کرنا پڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں اگلا قدم حبیب بینک لمیٹڈ کے 40 فیصد حصے کی فروخت ہے جہاں 1.2 ارب ڈالر کے حصے کو نومبر اور آئندہ سال مارچ کے درمیان دو حصوں میں بیچا جائے گا۔
اس کے علاوہ الائیڈ بینک لمیٹڈ میں 150 ملین ڈالر کے حکومت کے 7.5 فیصد حصے کی فروخت بھی مستقبل کی منصوبہ بندی کا حصہ ہے۔