پاکستان

سیاسی جرگہ سیاسی بحران کا باعزت حل کا خواہش مند ہے، سراج الحق

سراج الحق نے کہا"جماعت اسلامی نہ تو دھرنے کو ناکام دیکھنا چاہتی ہے اور نہ ہی کسی غیرجمہوری اقدام کی حامی ہے"۔

پشاور : جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی نہ تو اسلام آباد میں جاری دھرنے کو ناکام دیکھنا چاہتی ہے اور نہ ہی جمہوریت کو ڈیل کرنے کے لیے کسی اقدام کی حامی ہے۔

پشاور کے خیبر بازار میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی جو حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان سیاسی تعطل کو ختم کرانے کے لیے "سیاسی جرگے" کی سربراہی بھی کررہے ہیں، نے اسلام آباد میں جاری موجودہ سیاسی بحران پر اپنی پارٹی کے واضح موقف کے اظہار سے گریز کیا۔

خیال رہے کہ جماعت اسلامی خیبرپختونخواہ حکومت میں پی ٹی آئی کی اتحادی ہے۔

سراج الحق نے کہا"جماعت اسلامی نہ تو دھرنے کو ناکام دیکھنا چاہتی ہے اور نہ ہی کسی غیرجمہوری اقدام کی حامی ہے"۔

اس اجلاس کا انعقاد جماعت اسلامی کے تحت جاری ملک گیر عوامی شعور مہم کے تحت ہوا جس میں بڑی تعداد میں اراکین نے شرکت کی اور سراج الحق سمیت دیگر مرکزی رہنماﺅں نے خطاب کیا۔

سراج الحق نے کہا کہ سیاسی جرگہ وفاقی دارالحکومت میں جاری ایک ماہ طویل دھرنوں کے حوالے سے باعزت حل تلاش کرنے کی کوشش کررہا ہے"ہم پاکستان میں مصر جیسا حل نہیں چاہتے جہاں ایک فوجی جنرل نے بحران کے بعد اقتدار سنبھال لیا"۔

انہوں نے سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ اس بحران کو حل کرنے کے لیے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی جرگے نے حریف جماعتوں کو تجاویز دی ہیں فیصلوں کا اعلان نہیں کیا ہے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ لوگ گزشتہ چالیس روزسے اسلام آباد میں لوگ احتجاج کررہے ہیں جس سے یہ تاثر پیدا ہوا ہے کہ ن لیگ دن میں حکومت میں ہوتی ہے جبکہ رات کو پی اے ٹی اور پی ٹی آئی گلیوں میں حکمران ہوتی ہے۔

انہوں نے حکمران طبقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا شاہانہ طرز حکمرانی کو ترک کرکے اپنے رویے میں تبدیلی لائیں"حکمران کو عراق، شام اور افغانستان سے سبق سیکھنا چاہئے جہاں عوام نے معاشرے میں ناانصافی کے خلاف انقلاب برپا کردیا"۔

انہوں نے مزید کہا کہ جاگیردار، فوجی جنرلز اور کرپٹ اعلیٰ طبقہ گزشتہ 66 سال سے ملک پر حکمرانی کررہا ہے اور لوگ موجودہ نظام سے بیزار آچکے ہیں۔

بلوچستان میں لاقانونیت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ ناراض بلوچوں نے ہتھیار اٹھا کر عسکریت پسندی کا آغاز کیا کیونکہ وہ نظام سے مایوس ہوگئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ وہ ایک جرگہ تشکیل دے کر اگلے ماہ ناراض بلوچ رہنماﺅں سے مذاکرات کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جرگہ ناراض بلوچ رہنماﺅں کا غصہ ٹھنڈا کرکے انہیں کوئٹہ اور اسلام آباد کے وزیرعلیٰ ہاﺅس میں لے کر آئے گا۔

شمالی وزیرستان ایجنسی اور دیگر قبائلی ایجنسیوں میں بے گھر افراد کی مشکلات کے بارے میں بات کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ آئی ڈی پیز کو متعدد مشکلات کا سامنا ہے جبکہ ان کے بچے تعلیم سے محروم ہیں۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فاتا کے جن علاقون کو کلئیر قرار دے دیا گیا ہے وہان سے تعلق رکھنے والے آئی ڈی پیز کی واپسی کا انتظام کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اکیس مارچ کو مینار پاکستان لاہور میں تحریک پاکستان کا آغاز کرے گی جو کہ تین روز تک جاری رہے گی۔

سراج الحق نے کہا کہ لاکھوں افراد اس تحریک کا حصہ بنیں گے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ خودمختار ریاست ہونے کی حیثیت سے پاکستان کو امریکی ڈکٹیشن سے نجات حاصل کرکے غیرجانبدار خارجہ پالیسی پر عمل کرنا چاہئے۔

انہوں نے اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے میں جاری بڑے پیمانے پر تعمیرات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ امریکہ ڈپلومیٹک میشن کے نام پر وہاں فوجی چھاﺅنی بنا رہا ہے۔