مسلم لیگ ن کی 'گو عمران گو' مہم شروع کرنے کی دھمکی
پشاور : پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماﺅں نے جمعے کو تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان پر وفاقی حکومت کے خلاف سازش کا الزام عائد کرنے کے ساتھ مشورہ دیا ہے کہ وہ اسلام آباد میں اپنا دھرنا ختم کردیں ورنہ ن لیگ خیبرپختونخوا میں 'گو عمران گو' کی مہم کا آغاز کردے گی۔
مسلم لیگ ن کے رہنماءپشاور میں عیدگاہ گراﺅنڈ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کررہے تھے، جن میں امیر مقام، صوبائی صدر پیر صابر شاہ، ایم پی اے ارباب اکبر حیات اور صوبائی جنرل سیکرٹری رحمت سلام خٹک نمایاں تھے۔
خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع سے بڑی تعداد میں ورکرز نے اس کنونشن میں شرکت کی جو اس وقت بدنظمی کا شکار ہوگیا جب متعدد کارکنوں نے کرسیاں اٹھا کر ایک دوسرے پر برسانا شروع کردیں جس کے نتیجے میں کئی افراد زخمی ہوگئے۔
اس کے ساتھ ساتھ رہنماﺅں اور کارکنوں کو اس وقت شدید شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا جب صابر شاہ نے غلطی سے 'گو نواز گو' کے نعرے لگادیئے جس نے کارکنوں کو صوبائی صدر پر سیٹیاں بجانے، نعرے اور ہوٹنگ پر مجبور کردیا۔
تاہم مسلم لیگ ن کے پی ٹی آئی کی دھرنا سیاست کے خلاف اپنا غصہ نکالتے رہے اور عمران خان کی امپائر کی مداخلت کی تقریر کا حوالے دیتے ہوئے امیر مقام نے کہا کہ وہ وقت گزر گیا جب 'امپائرز' اپنی انگلیاں اٹھاتے تھے اور اب انگلی کسی صورت نہیں اٹھے گی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان وزیراعظم بننے کا خواب دیکھنا چھوڑ کر خیبرپختونخوا کی عوام کی خدمت پر توجہ دیں جنھیں نے ان کی پارٹی کو ووٹ دے کر حکومت بنانے کا موقع فراہم کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی قیادت متعدد محکموں کے امور چلانے میں ناکام ہوچکی ہے اور اس وقت صوبے میں کوئی حکومت نہیں"کیا عمران خان صوبے میں مفت تعلیم، مفت طبی سہولیات، روزمرہ کی اشیاءکی قیمتوں پر کنٹرول کی کوئی ایک مثال دے سکتے ہیں"۔
انہوں نے مزید کہا کہ لاقانونیت اور غیریقینی نے عوام کی زندگیوں کو قابل رحم بنادیا ہے۔
امیر مقام نے کہا کہ عمران خان منتخب وزیراعظم کے خلاف اپنی مہم کے باعث مورال کھوبیٹھے ہیں اور اب لوگ ان کے ڈیزائن کو سمجھنے لگے ہیں"عمران خان کی اپنی جماعت کے افراد ان کی ہدایات پر عمل کرنے کے لیے تیار نہیں اور وہ استفے کے معاملے پر تقسیم ہوگئے ہیں"۔
صابر شاہ نے دعویٰ کیا کہ صرف ن لیگ ہی کے پاس ملکی امور کو چلانے کی صلاحیت ہے اور وہ جب بھی اقتدار میں آئی تو اس کے خالف سازشیں شروع ہوگئیں۔
انہوں نے 1993 اور 1999 میں ن لیگ کی حکومت کے شروع کردہ بڑے منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک ایشین ٹائیگر بن جاتا تھا تاہم سازشیوں نے قوم کو ترقی کے منصوبوں سے محروم کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت تمام پڑوسی ممالک خاص طور پر چین اور وسطی ایشیائی ریاستوں سے اچھے تعلقات چاہتی ہے تاکہ ملکی معیشت کو فروغ، غربت اور توانائی بحران کا خاتمہ کیا جاسکے مگر کچھ لوگ ترقیاتی منصوبوں کے خلاف ہیں۔
عمران خان اور عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری پر ملکی معیشت کمزور کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے صابر شاہ نے کہا کہ 'آزادی اور انقلاب مارچ' کی وجہ سے ڈالرز کی قدر میں اضافہ ہوگیا ہے اور ملک کو اربوں روپوں کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
اکبر حیات نے کہا کہ وزیراعلیٰ پرویز خٹک اور ان کی کابینہ اراکین اپنے وعدوں کو عمل شکل دینے میں ناکام ہوگئے ہیں اور لوگوں کی مشکلات میں روزبروز اضافہ ہورہا ہے۔
علاوہ ازیں ورکرز کنونشن میں بدنظمی کے باعث صورتحال اس وقت کنٹرول سے باہر ہوگئی جب متعدد کارکنوں نے کرسیاں اٹھا کر ایک دوسرے کو مارنا شروع کردیا، امیر مقام اور رحمت سلام خٹک کی کوششوں کے باوجود ن لیگ کے کارکن ایک دوسرے کو مارتے رہے اور اپنے رہنماﺅں پر کوئی توجہ نہیں دی۔
بیشتر اراکین اسٹیج کے قریب اکھٹے ہوگئے جس سے میڈیا کوریج میں مشکلات پیدا ہوئی جس کے بعد صحافیوں نے بھی ایونٹ کا بائیکاٹ کردیا، تاہم ن لیگ کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات ناصر خان موسیٰ زئی انہیں منا کر واپس لے آئے۔
|