جنرل مشرف کی آمریت نواز شریف کی جمہوریت سے بہتر تھی، عمران خان
|
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے خبردار کیا ہے کہ اگر ان کے پر امن ’انقلاب‘ کا راستہ روکا گیا تو خونی انقلاب کا راستہ کھل جائے گا۔
اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ ان کے دھرنے کی پشت پر فوج ہے۔ ’اگر فوج پیچھے ہوتی تو کیا عوام نے 31 دن تک دھرنا دینا تھا‘۔
عمران خان نے کہا کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی ڈکٹیٹرشپ نواز شریف کی جمہوریت سے بہتر تھی۔
انہوں نے کہا کہ میں شاہ محمودقریشی سے کہتا ہوں کہ اب مزید مذاکرات نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ یہ تحریک پاکستان کو ایک قوم بنانے کی تحریک ہے جبکہ میری قوم نے مجھے اکیلا چھوڑنا ہے اور نہ میں کبھی قوم کو اکیلاچھوڑوں گا۔
انہوں نے اس موقع پر چیف جسٹس ناصر الملک سے اپیل کی کہ انہیں پرامن احتجاج کرنے دیا جائے جبکہ عمران خان نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ ’ریاستی دہشت گردی‘ کو روکیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر چیف جسٹس ہماری مدد نہیں کریں گے تو غریب عوام اپنے حقوق کے لیے لڑیں گے۔
نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ طالب علموں انگریز بننے کی کوشش نہ کرنا۔
انہوں نے کہا ’ گدھے پر لکیریں کھینچنے سے گدھا زیبرا نہیں بن سکتا‘۔
ان کے مطابق موجودہ سیٹ اپ میں طالب علموں کو مستقبل خطے میں ہے اور اسے بچانے کے لیے تمام نوجوانوں کو دھرنے میں آنا چاہیے۔
تحریک انصاف کے سربراہ نے کہا کہ عدالت کہہ چکی ہے کہ اسلام آباد میں رکھے 800 کنٹینرز غیرقانونی ہیں تاہم انہیں ہٹایا نہیں گیا۔
انہوں نے سوال کیا کہ ساؤنڈماسٹر ڈی جے بٹ کو کس قانون کے تحت بند کیاگیا جبکہ فیصل آباد کی جیل میں ان کا کارکن ہلاک ہوگیا یہ کون سا قانون ہے؟
ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی وی پر حملے میں تحریک انصاف کا ایک بھی کارکن ملوث نہیں تھا۔