الزامات ثابت ہونےپرسیاست چھوڑدوں گا،چوہدری نثار
اسلام آباد: چوہدری اعتزاز احسن کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات پر کمیشن بنا کر تحقیقات کی تجویز پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ’’اگر مجھ پر لگائے جانے والے الزامات میں ایک فیصد بھی حقیقت ثابت ہوئے تو صرف وزارت ہی نہیں سیاست بھی چھوڑ دوں گا‘‘ ۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں کسی کا قرض چھوڑتا نہیں ہوں، مجھ پر یا میری جماعت پر کوئی الزام لگائے گا اس کو جواب ضرور آئے گا، یہی سیاسی طریقہ کار کے مطابق ہے، ذاتی عزت نفس ایک طرف رکھ کر جمہوریت کے مستقبل کے لیے کل کے واقعات پر در گرز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ میں نے پہلے خود سے کوئی بیان نہیں دیا تھا مجھ سے صحافیوں سے ایک سوال کیا گیا تھا جس کا میں جواب دیا تھا۔
انہوں نے اسمبلی میں اعتزاز احسن کی تقریر کے حوالے سے کہا کہ کل کی تقریر کو ایف آئی آر مانا جائے جسٹس وجیہ احمد، جسٹس طارق محمود، جسٹس سعید الزماں صدیقی سمیت کسی بھی جج پر مشتمل کمیشن بنایا جائے جو ان الزامات کی تحقیقات کرکے حقائق سامنے لائے، مجھ پر لگائے جانے والے الزامات میں ایک فیصد بھی حقیقت ثابت ہوئے تو میں صرف وزارت ہی نہیں سیاست بھی چھوڑ دوں گا۔
جب ایک صحافی نے کمیشن میں سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی شمولیت کے لیے نام لیا تھا تو اس پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے شدید ناگواری سے کہا کہ ’’اس کو مذاق نہ بنایا جائے‘‘ ۔
انہوں نے کہا کہ میں نے پاکستان پیپلز پارٹی پر کوئی تنقید نہیں کی تھی، ایک شخص نے مجھ پر تنقید کی تھی اس کا میں نے جواب دیا تھا، پوری جماعت مجھے 30 گھنٹے سے اس پریس کانفرنس سے روکنے کی کوشش کر رہی ہے، میرا ضمیر کسی کے تابع نہیں ہے البتہ میری سیاست عزت کے لیے ہے اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتا۔
پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ میں واحد رکن اسمبلی ہوں جو مسلسل 8 بار قومی اسمبلی کا الیکشن سے جیتا، اگر میری کوئی عزت نہ ہو تو مجھے سیاست میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے، میرے ضمیر پر بوجھ تھا، میں اسمبلی اس شرط پر نہیں بولا تھا کہ پریس کانفرنس میں بات کرں گا پوری جماعت مجھے اس پریس کانفرنس سے روک رہی تھی۔
چوہدری نثار علی خان کون؟
چوہدری نثار علی خان 1954 میں راولپنڈی کے گاؤں چکری میں پیدا ہوئے۔ وہ لاہور کے مشہور ایچی سن کالج سے تعلیم یافتہ ہیں۔ گذشتہ حکومت میں انہوں نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں نبھائیں۔
چوہدری نثار علی خان آٹھ مرتبہ ممبر قومی اسمبلی منتخب ہو چکے ہیں۔ پہلی مرتبہ 1985 میں، پھر 1988، 1990، 1993، 1997، 2002، 2008 او ر آخر میں 2013 میں منتخب ہوئے، اس وقت وہ NA-52 راولپنڈی-3 سے ممبر قومی اسمبلی ہیں۔
وزیر اعظم میاں نواز شریف کی گذشتہ حکومتوں میں ان کے پاس وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم اور قدرتی وسائل کا قلمدان تھا، 1999 میں جنرل پرویز مشرف کی طرف سے نواز حکومت کی برطرفی کے بعد انہیں نظربندی کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا۔
2008 کے انتخابات کے بعد انہیں وزارت خوراک، زراعت، اور لائیو سٹاک کا قلمدان دیا گیا، لیکن وہ زیادہ عرصہ وزیر نہ رہ سکے کیونکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے کچھ ہی عرصے بعد حکومتی بینچوں کو خیرباد کہہ کر اپوزیشن کا کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا۔
ستمبر 2008 میں جب چوہدری پرویز الہیٰ نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کے عہدے سے استعفی ٰ دیا تو چوہدری نثار علی خان کو ان کی جگہ اس عہدے کے لیے منتخب کیا گیا۔
چوہدری نثار علی خان کو اس وقت شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا، جب انہوں نے سابقہ حکومت کے خاتمے کے بعد نگراںوزیر اعظم کی تقرری کے لیے قائم کی جانے والی اپوزیشن کی آٹھ رکنی کمیٹی کے لیے تمام نام مسلم لیگ (ن) سے تجویز کیے جبکہ جمتے علماء اسلام (ف) اور متحدہ قومی موومنٹ کو نظر انداز کر دیا۔
نگراں وزیر اعظم کی متفقہ تقرری میں ناکامی پر بھی ان کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔
2008 سے 2013 تک قائم رہنے والی قومی اسمبلی کی مدت کے دوران وہ اکثر دوسری جماعتوں بشمول ایم کیوایم، جے یو آئی (ف)، پی ایم ایل (ق)، پی ٹی آئی اور پی پی پی پر برستے ہوئے بھی نظر آئے۔
مشہور ویب سائٹ وکی لیکس نے 2011 میں خود کو امریکہ مخالف اور 11ستمبر کے بعد کی امریکی خارجہ پالیسی کا ناقد ظاہر کرنے والے چوہدری نثار علی خان کا ایک سفارتی پیغام بھی شائع کیا ، جس میں ان کا اس بارے میں بالکل مختلف نقطہ نظر دیکھا گیا۔
پیغام 19 ستمبر 2008 کو واشنگٹن بھیجا گیا تھا، جس میں نثار علی خان نے کہا تھا "کہ ہمیشہ کی طرح وہ اور مسلم لیگ (ن) امریکا کے حامی ہیں اور کہا کہ ان کی اہلیہ اور بچے امریکی شہری ہیں۔