نقطہ نظر

مووی ریویو : 'راجہ نٹور لال' سٹیریو ٹائپنگ کا شکار ہوگئی

یہ فلم نہ تو مزاح پر پوری اترتی ہے اور نہ ہی اس میں اتنا تھرلر ہے جو اسے ذہن میں نقش کر دے۔

راجہ نٹور لال ایک کھلنڈری سی فراڈیا مووی ثابت ہوسکتی تھی لیکن افسوس فلم کی کاسٹ کی قدرے ٹھوس پرفارمنس کے باوجود یہ توقعات پر پوری نہ اتر پائی- اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود فلم نہ تو مزاح کی کیٹگری میں آسکتی ہے اور نہ ہی اچھی تھرلر ثابت ہوئی جسے یاد رکھا جاسکے-

فلم میں ایک پرفیکٹ ڈکیتی مصالحہ کے تمام اجزاء موجود ہیں، عمران ہاشمی ایک پرکشش، ہمدرد اور تھوڑے بدمعاش سے ہیرو ہیں- حمیمہ ملک نے ایک ہاٹ سی گرل فرینڈ کا کردار کیا ہے جو اجنبیوں کے سامنے ناچ گانا کرنے پر مجبور ہے، اس کے علاوہ اس میں انتہائی امیر ولن اور ٹیلنٹڈ پریش راول کا بطور ٹھگ گرو اضافہ کیا گیا ہے-

ان تمام چیزوں کے باوجود فلم میں ایک قسم کی زندہ دلی اور ٹیم ورک کی کمی محسوس ہوئی جو ایسی فلموں کے لئے ضروری ہوتی ہے-


پلاٹ


کہانی ایک عام سے سادہ لوح شخص راجا (عمران ہاشمی) کی ہے جو سپر ولن (کے کے مینن ) کے ہتھے چڑھ جاتا ہے- راجا اپنا بدلہ لینے کے لئے ایک ماسٹر ٹھگ (پریش راول) کی مدد لیتا ہے اور کرکٹ کے دیوانگی کی حد تک شوقین مینن کو ایک فرضی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ٹیم فروخت کرتا ہے-

فلم کا آغاز مشہور برٹش سیریز، لاک اسٹاک اینڈ ٹو سموکنگ بیرلز سے ادھار لئے گئے سین سے ہوتا ہے- ہاشمی ایک ہجوم میں کارڈ ٹِرک کھیلتا دکھائی دیتا ہے- ہجوم میں موجود ایک جواری ہار جاتا ہے اور اپنی ہار کا بدلہ لینے کے لئے مزید لوگوں کو جوا کھیلنے کے لئے بلاتا ہے، صاف ظاہر ہے کہ ہارنے والا شخص ہاشمی کا ساتھی تھا، تھوڑی دیر بعد دونوں ہجوم کو چکمہ دے کر بھاگ جاتے ہیں-

افسوس اس کے بعد کا سکرپٹ اپنا تسلسل پوری طرح قائم نہیں رکھ سکا، آدھی ادھوری سٹوری اور واضح تضاد نے بولی وڈ کی روایتی منطق کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے-

راجہ نٹور لال کے کچھ قابل ذکر لمحات بھی ہیں لیکن پلاٹ میں موجود بےتحاشا جھول کسی قسم کا سسپنس قائم کرنے میں ناکام رہے- کہانی ممبئی اور کیپ ٹاؤن کے بیچ جھولتی نظر آتی ہے اور ان کے درمیان کسی قسم کا تسلسل بنانے کی کوشش نہیں کی گئی، فراڈ کے منصوبے یقیناً دلچسپی قائم کر سکتے تھے لیکن یہاں بھی فلم ڈیلیور کرنے میں ناکام رہی-

کلائمیکس بڑا شاطرانہ تھا مگر افسوس سست روی کا شکار ہوگیا، گانے دیکھنے میں اچھے ہیں حمیمہ پرکشش نظر آتی ہیں لیکن میوزک بے جان ہے-

عمران ہاشمی نے بے جان سکرپٹ کو اچھی طرح ہینڈل کیا ہے، ناقابل یقین سینز پر ان کا کنٹرول یہ ثابت کرتا ہے کہ بطور اداکار وہ سیکھ رہے ہیں۔ وہ اس سے بھی بہتر پرفارم کر سکتے تھے اگر پلاٹ قدرے جاندار ہوتا پھر بھی انہوں نے راجا کو ایک پسندیدہ اور معقول کردار بنا دیا-

بوس و کنار کے گرما گرم مناظر کی توقع نہ رکھیں کیونکہ یہ سب سنسر کر دیے گئے ہیں، بعض موقعوں پر تو کچھ اس بری طرح کہ دیکھنے والے الجھ کر رہ جاتے ہیں-

پاکستانی اداکار حمیمہ ملک کا کام روایتی ہی رہا، اس میں کوئی شک نہیں کہ انہیں اداکاری آتی ہے اور انہوں نے فلم میں ہاٹ دکھنے کے علاوہ پرفارم کرنے کوشش بھی کی ہے- بعض موقعوں پر وہ آگے کے سینز کی بجاۓ شروع کے سینز میں زیادہ اچھا پرفارم کرتی نظر آئی ہیں-

صاف ظاہر ہے کہ ہاشمی کے ساتھ ان کا کمفرٹ لیول قائم ہونے میں وقت لگا لیکن جیساکہ فلم ہمیشہ ٹکڑوں میں فلمائی جاتی ہے اس لئے بعض جگہوں پر یہ فرق نمایاں نظر آتا ہے- ان کے آئٹم نمبرز میں ڈانس کی مہارت کے مقابلے میں فینسی کیمرہ ورک اور ادائیں زیادہ ہیں- پوری فلم میں انہوں نے پرکشش دکھائی دینے کی بھرپور کوشش کی ہے-

پریش راول کا ٹیلنٹ بطور پراسرار ٹھگ ماسٹر، یوگی ضائع کیا گیا ہے۔ ان کا کردار یا تو خطرناک حد تک پُراسرار ہونا چاہیے تھا یا پھر اناڑی بہادر کا- وہ ان دونوں کے بیچ کہیں الجھ کر رہ گئے اور کوئی خاص تاثر نہیں چھوڑ پاۓ، ایسے لمحات بھی ہیں جہاں وہ لوگوں کو قہقہے لگانے پر مجبور کردیتے ہیں مگر ایسے لمحے بس چند ہی ہیں-

کے. کے. مینن ایک اور بہترین اداکار جن کی صلاحیتوں سے فائدہ نہیں اٹھایا گیا بلکہ غیر حقیقی، بیوقوف اور لاپرواہ ولن بنا کر رکھ دیا گیا- مینن فلم کا ایک شاندار سفاک اور خطرناک مرکزی کردار ہوسکتے تھے لیکن انہیں اس کا موقع نہیں ملا- یہ یقین کرنا مشکل ہو جاتا ہے کہ مینن کے کردار جیسا ایک پرلے درجے کا بیوقوف شخص کس طرح ایک ارب پتی بن سکتا ہے-


حرف آخر


راجہ نٹور لال میں تسلسل، مکاری اور مزاح کی شدّت کی کمی محسوس ہوتی ہے جو اسے سٹیریو ٹائپنگ سے بچا سکتی تھی- اپنی زبردست تشہیر کے باوجود راجہ نٹور لال ڈیلیور کرنے میں ناکام رہی-


فلم کا دورانیہ ڈھائی گھنٹے سے بھی کم ہے اس کے ڈائریکٹر کنال دیش مکھ ہیں، پروڈیوسر سدھارتھ راۓ کپور ہیں- کہانی پرویز شیخ، سنجے معصوم اور نریندر کمار کی ہے-

سٹارنگ: عمران ہاشمی، حمیمہ ملک، پریش راول اور کے. کے. مینن-

ترجمہ : ناہید اسرار

انگلش میں پڑھیں

سلیمہ فیراستہ

لکھاری فری لانس جرنلسٹ ہیں، اور www.karachista.com کی چیف ایڈیٹر ہیں۔ وہ ٹوئٹر پر karachista@ کے نام سے لکھتی ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔