نقطہ نظر

آزادی کے سائیڈ افیکٹس

اس قوم کا مزید آزادی کی بات کرنا بہت حیران کن ہے۔ یہ قوم تو آزادی کے سائیڈ افیکٹس کا شکار ہے۔

یہ بات انتہائی حیران کن ہے کہ ہمارے ملک میں بسنے والے لوگوں کی ایک بڑی تعداد اس بات کی خواہاں ہے کہ انہیں آزادی چاہیئے! مجھے تو یہ بات سمجھ ہی نہیں آتی کہ آزادی کا نعرہ لگانے والے آخر کس بنیاد پر یہ ڈیمانڈ کر رہے ہیں؟ میری نظر میں تو ہم سے زیادہ آزاد کوئی اور قوم ہے ہی نہیں، ہم تو ضرورت سے زیادہ آزاد ہیں!

میں نے تو اس ملک میں ہر چیز آزاد ہی دیکھی ہے۔ سڑک پر کھڑا پولیس والا رشوت لینے میں آزاد، عوام دو نمبر کام کرانے کے لیے آزاد، آپ کو پاسپورٹ بنوانا ہو یا ڈرائیونگ لائسنس، کاغذات مکمل نہ بھی ہوں تب بھی کام آزادی سے ہوجاتا ہے۔

سیاست دان وعدے کرنے میں آزاد، عوام سیاسی سرگرمیاں کرنے میں آزاد، اپنی مرضی کی تعلیم نہ سہی لیکن اپنی مرضی کی جعلی ڈگریاں بنوانے میں آزاد۔ ٹریفک سگنل توڑنے سے لے کر ملک کا آئین تک توڑ دینے میں ہم سے زیادہ آزاد کون ہوگا؟ ہم نے تو آزادی کے تمام ورلڈ ریکارڈ توڑ ڈالے ہوں گے۔ پھراب ہم کس آزادی کے خواہش مند ہیں؟ ہمیں اور کس چیز کی آزادی چاہیے؟ انٹرنیٹ سے من پسند فلم اور گانے ڈاؤن لوڈ کرنے میں ہم آزاد، یہاں تک کہ دوسروں کے اسکرپٹس، کانسیپٹ کاپی پیسٹ کرنے میں آزاد، کوئی مائی کا لال پوچھنے والا نہیں، اور کتنی آزادی چاہیے اس قوم کو؟

ہم نے تو چودہ اگست انیس سو سینتالیس کے بعد سے آزادی کو مکمل انجوائے کیا ہے، پھر اب کس بات کا آزادی مارچ اور کس بات کا دھرنا؟

اس ملک میں جس آزادی سے بجلی چوری ہوتی ہے، جس آزادی سے ٹیکس چوری کیا جاتا رہا ہے، جتنی آزادی سے قرضے معاف کرائے گئے ہیں، جتنی آزادی سے ایک دوسرے کا حق مارا گیا ہے، اتنی آزادی سے تو ولایت میں گورے بھائی گوری بھابھیوں کا دل نہیں چراتے ہوں گے۔ ہمارے ہاں جس آزادی سے دہشت گرد گھومتے ہیں، کسی اور دیس میں وردی والے نہ گھومتے ہوں گے۔ ہزاروں بےگناہ جانوں کے قاتلوں کو عدالتوں سے آزاد ہونے کی مکمل آزادی بھی اسی ملک میں ملتی ہے۔ ظالموں، نا اہل جاہلوں کو حکمران بنانے کی آزادی بھی ہماری خاصیت ہے۔

ایک دوسرے پر الزام لگانے میں بھی ہم سے زیادہ آزاد کوئی نہیں۔ اپنے ملک کی اسمبلیاں بنانے اور بنا کر توڑنے میں ہم آزاد، پرائم منسٹر کا چناؤ کرکے اُسی کے کارٹون بنا کر مذاق اُڑانے میں ہم آزاد، اور تو اور ایک ہی خاندان کو بار بار حکمرانی سوپنے میں بھی یہ قوم مکمل آزاد ہے۔ آزادی سے بےوقوف بنتے بھی ہیں اور بناتے بھی ہیں، اور کیا آزادی چاہیے کس چیز کی آزادی چاہئیے؟ بےنظیر آئی تو ناچے، بے نظیر گئی تو ناچے، نواز شریف آیا تو ناچے، گیا تو پھر ناچے، مشرف کے آنے پر ناچے، مشرف کے جانے پر ناچے، زرداری آیا تو بھی ناچے، گیا تو بھی ناچے، نواز شریف کو تیسری بار لانے پر ناچے، اوراب ایک بار پھر ناچنے کی تیاری کر رہے ہیں، ہائے یہ آزاد ملنگی قوم، ناچنے میں بھی مکمل آزاد ہے!

اس قوم کا مزید آزادی کی بات کرنا بہت حیران کن ہے۔ یہ قوم تو آزادی کے سائیڈ افیکٹس کا شکار ہے۔ اسے تو قانون سے لگام دینے کی ضرورت ہے، اسے تو قانون کی پاسداری اور آئین کا مان رکھنے کی ضرورت ہے، جب تک یہ قوم یونہی آزادی کے نعروں کے پیچھے چُھپ کر آزادی کا ناجائز فائدہ اُٹھاتی رہے گی، تب تک ہر آنے والا حکمران یونہی باتیں بنا کر وقت ضائع کرتا رہے گا، ہمیں خود سمجھنا ہوگا کہ اس ملک کو آزادی کی نہیں، آزادی کے سائیڈ افیکٹس سے باہر نکلنے کی ضرورت ہے!


لکھاری ڈان نیوز میں ایگزیکیٹو پروڈیوسر اور پروگرم اینکر ہیں۔

صادق رضوی

صادق رضوی ڈان نیوز میں اینکر اور ایگزیکٹو پروڈیوسر ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔