پاکستان

زرداری ۔ نواز ملاقات: وزیراعظم کے استعفیٰ کا مطالبہ مسترد

رائے ونڈ میں ہونے والی اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر مشاورت کی۔

لاہور: سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور وزیراعظم نواز شریف کے مابین ہفتے کو ہونے والی ملاقات میں آئین، جمہوریت اور پارلیمنٹ کی بالادستی کو برقرار رکھنے کے عزم کے ساتھ وزیراعظم نواز شریف سے استعفیٰ کے مطالبے کو مسترد کردیا گیا ہے۔

ہفتے کو رائے ونڈ میں ہونے والی اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر مشاورت کی۔

سابق صدر نے جمہوریت کو بچانے کے لیے بھرپور کردار ادا کرنے کا عزم کیا۔

ملاقات میں کسی بھی قسم کے غیر آئینی اقدام کی حمایت نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے جمہوریت کے لیے ہر طرح کی قربانی دینے پر بھی اتفاق کیا گیا ۔

صدر آصف علی زرداری نے وزیراعظم کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے وزراء کو سخت بیانات دینے سے روکیں۔

سابق صدر آصف علی زرداری ہفتے کی دوپہر ہیلی کاپٹر میں لاہور میں وزراعظم نواز شریف کی رہائش گاہ واقع جاتی عمرہ پہنچے، جہاں وزیراعظم نے ہیلی پیڈ پر خود ان کا استقبال کیا۔

وزیراعظم کی دعوت پر لاہور آنے والے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے ہمراہ پی پی پی کے سینئر رہنما رضا ربانی، اعتزاز احسن اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ بھی ظہرانے میں شریک ہوئے۔

وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے دیئے گئے اس ظہرانے میں پلاننگ ، ڈیولپمنٹ اور اصلاحات کے وزیر احسن اقبال، وفاقی وزیر اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور سفرون وزیر عبدالقادر بلوچ بھی شریک تھے۔

ظہرانے کے بعد وفاقی وزراء نے پریس کانفرنس کی، جس میں بتایا گیا کہ وزیراعظم نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری کے مابین ہونے والی ملاقات میں آصف علی زرداری نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ آئین و جمہوریت کو بچانے کے لیے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

ملاقات میں وزیراعظم کے استعفیٰ کے مطالبے کو مسترد کردیا گیا ۔

اس موقع پر وفاقی وزیر اسحاْق ڈار نے کہا کہ حکومت نے لاہور سے ریڈ زون میں پہنچنے تک مارچ اور دھرنے کے شرکاء کے ساتھ نرمی کا برتاؤ کیا۔

انھوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کو جو معاشی نقصان ہو رہا ہے اور پاکستانی روپے کی قدر میں جتنی کمی ہو رہی ہے، وہ ناقابل تلافی ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ سیاسی بحران نے مل کو معاشی طور پر کئی مہینوں پیچھے دھکیل دیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں نے آئین ، قانون اور پارلیمنٹ کی بالا دستی کو برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ انتخابات میں (ن) لیگ کے ساتھ بھی ہاتھ ہوا اور ہمیں سندھ اور خیبر پختونخوا میں انتخابی نتائج پر تحفظات تھے۔

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دونوں رہنماؤں کی ملاقات سے آئین کی بالا دستی کا عزم نمایاں ہو گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کی جانب سے حملہ حکومت پر نہیں بلکہ جمہوریت اور پارلیمنٹ پر حملہ ہے۔

سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان کو اب سمجھ جانا چاہیے۔

پریس کانفرنس کے دوران خواجہ آصف کاکہنا تھا کہ وزیراعظم سے استعفیٰ مانگنا ریاست کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔

جبکہ وزیر سفرون عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ ہمیں تحریک انصاف کی قیادت کے جواب کا انتظار ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے کوئی رہنما اس پریس کانفرنس میں شریک نہیں تھا۔


سراج-زرداری ملاقات


لاہور: جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے امید ظاہر کی ہے کہ موجودہ سیاسی بحران مذاکرات سے حل ہو جائے گا۔

انہوں نے اس امید کا اظہار سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے ملاقات کے بعد کیا۔

ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں سراج الحق نے بتایا کہ زرداری کے ساتھ ایک گھنٹے طویل ملاقات میں ملک کی مجموعی صورتحال پر تفصیل سے غور ہوا۔

سراج الحق نے عزم ظاہر کیا کہ وہ ملک کی سیاسی قوتوں کے درمیان مفاہمت کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔

انہوں نے پاکستان تحریک انصاف پر زور دیا کہ وہ اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کے فیصلے پر غور کرے۔' میں نے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ جمعہ کو بھیجے گئے استعفے قبول نہ کریں'۔

جماعت اسلامی کے امیر نے امید ظاہر کی کہ تمام مسائل جلد ہو جائیں گے۔'پہلی مرتبہ سیاسی جماعتیں قومی مفادات کے لئے ایک ہی صفحہ پر ہیں'۔