تحریک انصاف اور عوامی تحریک کی قیادت کو گرفتار نہ کرنے کا فیصلہ
لاہور: حکومت نے 14 اگست کو ہونے والے دونوں مارچز کی قیادت کو گرفتار نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا جبکہ صورت حال کو 'انتظامی' اقدامات کے ذریعے قابو میں رکھنے کی ہدایت کردی۔
یہ فیصلہ پیر کے روز وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت رائیونڈ میں ان کی رہائش گاہ میں ہونے والے اجلاس میں کیا گیا جس میں پنجاب و وفاقی حکومت کے متعدد اہم اراکین اور مسلم لیگ نواز کی سینئیر قیادت بھی موجود تھی۔
اجلاس میں پی ٹی آئی اور پاکستان عوامی تحریک کے 14 اگست کو ہونے والے مارچز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس میں شامل ایک رکن نے ڈان کو بتایا کہ شریف صاحب نے ن لیگ کی قیادت اور وزراء کو مسئلے پر نہ گھبرانے کی ہدایت کی اور کہا کہ صورت حال کا سامنا پرسکون اور ٹھنڈے انداز میں کیا جائے۔
مزید پڑھیں: دو چار سو ووٹ لینے سے انقلاب نہیں آتا، وزیر اعظم
انہوں نے کہا کہ اجلاس کے دوران وزیراعظم نے پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کی قیادت کو گرفتار کرنے کی تجویز کر مسترد کردیا۔ انہوں نے شریف صاحب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا 'قیادت کو گرفتار کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ہم دیکھیں گے کہ معاملہ کس حد تک جاتا ہے۔'
وزیراعظم نے اس تجویز کو بھی مسترد کردیا جس کے مطابق مظاہروں سے نمٹنے کے لیے ن لیگ کے کارکنوں کو سڑکوں پر لایا جائے۔ انہوں نے کہا 'پارٹیوں کے درمیان تصادم کو ہر صورت روکا جائے۔'
انہوں نے صورت حال کو انتظامی اقدامات کے ذریعے کنٹرول کرنے کی ہدایت دی۔
اتوار کو پنجاب کے وزیر قانون رانا مشہود نے کہا تھا کہ ن لگ اپنے سیکڑوں کارکنان کو زمان پارک میں عمران خان کی رہائش گاہ پر لے آئی گی۔
تاہم وزیراعظم نے فوری طور پر مداخلت کی اور اپنے کارکنوں کو ہدایت دی کہ کسی بھی قسم کی جھڑپوں سے بچا جائے۔
'آزادی' اور 'انقلاب' مارچز کے لاہور میں شروع ہونے کے باعث لاہور 14 اگست کو سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنا رہے گا جبکہ وزیراعظم شام کو اسلام آباد ہی سے صورت حال پر ذاتی طور پر نگرانی رکھیں گے اور کسی بھی ناخوشگوار پیشرفت سے نمٹنے کے لیے ہدایات دیں گے۔
چودہ اگست کی صبح وزیراعظم اسلام آباد میں جشن آزادی کی تقریب میں شرکت کرنے کے بعد کوئٹہ چلے جائیں گے جہاں دوبارہ تعمیر ہونے والی زیارت ریزیڈنسی کا افتتاح کریں گے۔