مووی ریویو: ہرکولیس - اتنی بُری بھی نہیں
فلم میں ڈائریکٹر بریٹ ریٹنر (رش آور اور ایکس مین: دی لاسٹ سٹینڈ ) نے اس افسانوی ہیرو کے کارناموں سے ہٹ کر کہانی پیش کی ہے-
پلاٹ
فلم میں ہمارا تعارف ایک نئے ‘ہرکولیس’ سے کروایا گیا ہے- ایک ایسا ہرکولیس جو کرائے کا لڑاکا ہے اور جنگجوؤں کے ایک گروہ سے تعلق رکھتا ہے- اس گروہ میں اوٹولیکس (روفس سیول)، ایک خنجر پھینک چور؛ اٹلانٹا (انگرد بولسو بردل )، ایک ایمیزون کا تیر انداز؛ ٹیڈیس (ایسکل ہینی)، ایک جنگ کا دلدادہ لڑاکا؛ لولاؤس (ریس رچی )، ہرکولیس کی کہانیاں سنانے والا اور امفیاراؤس (آئن مک شین )، ایک پیغمبر جو جنگوں کے نتائج کی پیشنگوئی تو کر سکتا ہے مگر اپنی موت سے بے خبر ہوتا ہے-
بطور تاج ایک شیر کا سر پہنے جانسن، دکھنے میں غیر معمولی لگے (بعض کیسز میں یہ تاج ان کے لمبے بکھرے بالوں کا متبادل نظر آیا )- ہاں دیکھنے میں تھوڑا عجیب تو لگتا ہے لیکن ایک کامک بک کی مناسبت سے کام چلانے لائق ہے-
تھریس کا بادشاہ کوئیٹس (جان ہرٹ)، اپنے وحشی اور غیر تربیت یافتہ آدمیوں کی جنگی تربیت کے لئے ہرکولیس اور کمپنی کی خدمات حاصل کرتا ہے تاکہ اپنے علاقے پر قابض ایک فوج کو شکست دے سکے-
کوئیٹس، بوڑھا ہو چکا ہے اور اس کی سلطنت تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے، اس کی ایک بیٹی ایرجنیا (ریبیکا فرگوسن) ہے جس کا معصوم بیٹا ابھی بادشاہ بننے کے لائق نہیں-
بظاہر دیکھنے میں کہانی مختصر ہے، مگر ایسا نہیں ہے-
ہرکولیس ایک سادہ سی جنگی حکمت عملیوں کی کہانی ہے اور اس کا پلاٹ بالکل متوقع ہے-
فلم کی خرابیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے مزاح اور ایکشن کا (بڑی حد تک ناکام) استعمال کیا گیا ہے- ریان جے: کونڈل اور ایوان سپلیوٹوپولس کا سکرین پلے انتہائی تیزی کے ساتھ بار بار تبدیل ہوتا ہے-
فلم کے بیچ میں ایک فلیش بیک آتا ہے جس میں ہمارا لیجنڈ ہرکولیس دو سانپوں کا اپنے ہاتھوں سے پکڑ کر گلا گھونٹتا ہے، ایک دلدلی عفریت کو مارتا ہے، اور ایک غیر معمولی جسامت کے نیمین شیر کی کھال اتار کر رکھ دیتا ہے-
جانسن یقیناً اس داستان کا مرکزی کردار ہیں لیکن اس کردار کی تخلیق میں تخیل کی کمی محسوس ہوتی ہے- سکرین پلے بنیادی کام تو کرتا ہے، ایونٹس تیار کرتا ہے مگر اس سے مزید آگے نہیں جاتا-
حقیقت سے قریب تر
کامک بک کی طرح مووی میں بھی افسانے سے زیادہ، حقیقت کے قریب رکھنے کی کوشش کی گئی ہے-
کیا ‘ہرکولیس’ نے واقعی اپنی بیوی اور بچے کوغصّے کی حالت میں ہلاک کیا تھا؟
کیا اس نے واقعی ان تمام عفریتوں کو مارا تھا (دلدلی عفریت کا کٹا ہوا سر کسی سانپ کی کھال کا بنا ماسک تو نہیں)؟
بحیثیت خدا کے اوتار، کیا جنگ میں زخمی ہونے پر اس کا بھی خون بہتا ہے؟
کیا وہ واقعی زیوس کا بیٹا تھا؟
یہ وہ نیا نقطۂ نظر ہے جو دیکھنے والوں کی دلچسپی قائم رکھتا ہے، خصوصاً جب فلم کا اختتام کوسوں دور ہو-
ٹیکنیکل پہلو
جہاں تک وِژیول پریزنٹیشن کا تعلق ہے تو ڈائریکٹر بریٹ ریٹنر اور ان کے سنیماٹو گرافر دانتے سپنوٹی کا اپنا طریقۂ کار ہے-
ڈائریکٹر کے زیادہ تر شاٹس میڈیم کلوز اینگلز اور کیمرے کی کم سے کم حرکت تک محدود ہیں، وہ اپنے اداکاروں کو فریم کے اندر رکھتے ہیں اور صرف ضرورت پڑنے پر منظر تبدیل کرتے ہیں-
اس طرح لاشعوری طور پر کرداروں سے واقفیت پیدا ہوجاتی ہے، چاہے ان کا کردار کتنا ہی مختصر یا طویل کیوں نہ ہو دیکھنے والے کی پوری توجہ ایک جانب مرکوز رہتی ہے-
ٹیکنیکل طور پر اس کے علاوہ ‘ہرکولیس’ میں کوئی اور قابل ذکر بات نہیں-
سی جی آئی (کمپیوٹر جنریٹڈ امیجری) کو بڑی حد تک نظر انداز کیا گیا ہے-
جین- ونسنٹ پرزو کا پروڈکشن ڈیزائن، سپاٹ اور کم روشنی کی وجہ سے دھندھلا ہے (گو کہ روشنی کی کمی کو نظر انداز کیا جاسکتا ہے)- مارک ہیلفرچ اور جولیا وانگ کی ایڈیٹنگ نے تمام ایونٹس اور سینز کو باہم جوڑے رکھا ہے-
ڈائریکٹر بریٹ ریٹنر، کو ملٹری اسٹیجنگ کا تجربہ ہے، اسی لئے جنگی مناظر کے دوران مووی جمود سے بچ گئی-
حرفِ آخر
ہرکولیس، آپ کے لئے ایک اچھا فلمی تجربہ ثابت ہوگا-
سچ تو یہ ہے کہ میں نے اسی کیٹگری میں اس سے بری فلمیں دیکھی ہیں (اورجانسن ہمیشہ کی طرح اس فلم کے لئے موزوں رہے)- یہ کہانی اصلی تو نہیں ہے لیکن آج کل کے سٹیریوٹائپنگ کے دور میں یہی غنیمت ہے-
ہرکولیس، پی جی - تھرٹین ہے، اس کے ڈسٹریبیوٹر پیراماؤنٹ اور ایم جی ایم ہیں-اس کے ڈائریکٹر بریٹ ریٹنر اور پروڈیوسر بیو فلین، بیری لوائن اور مسٹر. ریٹنر ہیں- رائٹر، ریان جے، کونڈل اور ایوان سپلوٹوپولس ہیں- سنیماٹو گرافی، دانتے سپنوٹی نے کی ہے جبکہ ایڈیٹنگ، مارک ہیلفرچ اور جولیا وانگ کی ہے- میوزک فرنینڈو ویلازکز اور پروڈکشن ڈیزائن جین-ونسنٹ پزوس کا ہے-
سٹارنگ: ڈوین 'دی راک' جانسن، آئن مک شین، روفس سیول، انگرد بولسو بردل، ایسکل ہینی، ریس رچی، جان ہرٹ، ریبیکا فرگوسن، ٹوبیس سںٹلمین، جوزف فینس، پیٹر ملان اور ارینا شیک-
ترجمہ: ناہید اسرار