'توانائی کا بحران حل نہ ہوا تو حکمرانی کا حق کھو دیں گے'
واشنگٹن: وزیراعظم کے خصوصی معاون برائے توانائی مصدق ملک کا کہنا ہے کہ حکومت اگر توانائی کے بحران کے حل میں ناکام رہتی ہے تو وہ حکمرانی کے حق سے محروم ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ’’پچھلی حکومت کے ساتھ بھی یہی ہوا اور اگر ہم لودشیڈنگ کا خاتمہ نہیں کرتے تو اس حکومت کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوگا۔‘‘
واشنگٹن میں وڈرو ولسن انٹرنیشنل سینٹر برائے اسکالرز پر منعقدہ پاکستان کے توانائی کے بحران پر ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پانی و بجلی کی سیکریٹری نرگس سیٹھی نے اس بحران کے خاتمے کے لیے ایک کثیر جہتی نکتہ نظر کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ ’’بجلی کے شعبے کو جی ڈی پی کے تقریباً دو فیصد کی لاگت کی امداد دی جاتی ہے اور آمدنی کا پندرہ سے سترہ فیصد حصہ لیا جارہا ہے، جو کہ پائیدار نہیں ہے۔‘‘
ایک پریزنٹیشن کے دوران مصدق ملک نے کہا کہ حکومت نے اس بحران پر قابو پانے کے لیے میرٹ، شفافیت، خودکاریت اور احتساب کی بنیاد پر ایک نیا نکتہ نظر تیار کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’’ہم انرجی کوریڈور کی ترقی، کم لاگت کی توانائی کے ذرائع کے لیے سازگار ٹیرف اور ایک اہم کلائنٹ مینجمنٹ کی تشکیل کے ذریعے مسابقت کی حوصلہ افزائی کریں گے۔
مصدق ملک نے کہا کہ ملک بھر کے بجلی کے فیڈروں میں لوڈ شیڈنگ کا واضح فرق موجود ہے، جس کی حد ایک دن میں کم سے کم تین گھنٹے سے لے کر زیادہ سے زیادہ 23 گھنٹے تک ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’’لوڈشیڈنگ کی وجہ سے عوام کو پہنچنے والی تکالیف کے علاوہ ہر سال جی ڈی پی کے تین فیصد تک کا نقصان ہوتا ہے۔ 2013-14ء میں یہ نقصان 630 ارب روپے کے برابر رہا۔‘‘