کامران خان نے بھی جیونیوز چھوڑ دیا
کراچی: سینیئر صحافی اور اینکر پرسن کامران خان نے اعلان کیا ہے کہ وہ جیو نیوز چھوڑ رہے ہیں جہاں وہ’’آج کامران خان‘‘ کے میزبان تھے۔
صحافی برادری سے تعلق رکھنے والے ذرائع کا کہنا ہے کہ کامران خان عنقریب آنے والے میڈیا گروپ ’’بول‘‘ سے وابستہ ہو رہے ہیں۔
کامران خان مسائل کے شکار نیوز چینل کے سینیئر ملازمین میں شامل تھے ان سے قبل مذہبی اسکالر ڈاکٹر عامر لیاقت حسین بھی چینل کو خیرباد کہہ چکے ہیں۔
ڈاکٹر عامر لیاقت نے جیو ٹی وی سے استعفیٰ دینے کے بعد ایکسپریس میڈیا گروپ سے وابستگی اختیار کر لی تھی۔
کامران خان نے اپنے آج شب اپنے شو میں نہایت ہی جذباتی انداز سے اپنے سامعین کو الوداع کیا۔
جیو نیوز جو کہ جنگ گروپ کا حصہ ہے نے وزارت دفاع، انٹر سروس انٹیلی(آئی ایس آئی) اور پاکستان الیکٹرنک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی(پیمرا) کو بدنام کرنے کے الزام میں کچھ عرصہ قبل 50 ارب روپے کا قانونی نوٹس بھی ارسال کیا تھا جبکہ اس سے پہلے پیمرا نے جیو نیوز کا لائسنس 15دن کے لیے منسوخ کرنے کے ساتھ ساتھ ایک کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا۔
اس سے قبل ملک کے مشہور اینکر حامد میر پر حملے کے بعد ان کے بھائی عامر میر نے اس کا الزام آئی ایس ائی پر عائد کیا تھا جس کو جیوز نیوز نے نشر کیا تھا جس پر وزارت دفاع نے اپریل میں جیوز نیوز کا لائسنس منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔
اس تنازع کے بعد مبینہ طور پر کیبل آپریٹرز کی جانب سے جیو نیوز کی نشریات ملک کے مختلف علاقوں میں بند کر دی گئی تھی یا پھر اس کو مخصوص نمبر سے آخری نمبروں میں منتقل کر دیا گیا تھا، جیو نیوز کی جانب سے دائر کیے گئے دعویٰ میں اس کا الزام عسکری اداروں پر عائد کیا گیا تھا کہ ان کے دبائو پر ایسا کیا گیا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ جنگ اخبار کی ڈسٹربیوشن میں بھی مبینہ طور پر روکاوٹیں ڈالی گئی تھیں۔
جیو نیوز کی جانب سے تنازع ختم کرنے کے لیے گزشتہ ماہ ہی حامد میر پر حملے کے بعد لگائے جانے والے الزامات پر معافی بھی مانگ لی گئی تھی۔
اپریل میں حامد میر پر ہونے والے حملے کے بعد ملک بھر میں صحافیوں میں شدید تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی کیونکہ اس سے قبل ٹی وی میزان رضا رومی پر بھی حملہ کیا گیا تھا جس میں رضا رومی تو محفوظ رہے مگر ان کا ڈرائیور ہلاک ہو گیا تھا۔