پاکستان

عمران خان ملک کی معاشی ترقی کے لیے خطرہ ہیں: احسن اقبال

وفاقی وزیر نے ملک میں جاری سیاسی بحران کی وجہ پرویز مشرف پر غداری کا مقدمہ چلانے کے حکومتی فیصلے کو قرار دیا۔

اسلام آباد: ترقی اور منصوبہ بندی کے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ ملک میں جاری موجودہ سیاسی کشیدگی کی وجہ سابق صدر ریٹائیرڈ جنرل پرویز مشرف پر آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت مقدمہ چلانے کا حکومتی فیصلہ ہے۔

اپنی پارٹی کے مرکزی سیکریٹیریٹ پر ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا ’’صرف اسی وجہ سے مسلم لیگ نون ان تمام مشکلات کا سامنا کررہی ہے۔‘‘

احسن اقبال جو مسلم لیگ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل بھی ہیں، نے کہا کہ اگر حکومت سابق فوجی آمر کے خلاف مقدمے کی پیروی روک دے تو موجودہ سیاسی بحران ختم ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ’’اگر ہم ان کے مطالبات کے سامنے گھٹنے ٹیک دیں تو سیاسی مطلع صاف ہوجائے گا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ مشرف کے دوست جمہوریت کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ وہ سابق صدر کو محفوظ رکھنے کے لیے بے چین ہیں۔

وفاقی وزیر نے اس تصور کو مسترد کردیا کہ مسلم لیگ نون مسلح افواج کے خلاف ہے اور انہوں نے کہا کہ ایک جنرل پر مقدمہ چلانے کاہرگز مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ پارٹی پوری فوج کے خلاف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’’مسلم لیگ نون بطور ایک ادارے کے فوج کا نہایت احترام کرتی ہے، جو ملکی دفاع کے لیے عظیم خدمات انجام دے رہا ہے۔‘‘

انہوں نے یومِ آزادی پر پی ٹی آئی کےچیئرمین عمران خان کی جانب سے لانگ مارچ کی کال کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ غیرملکی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے کام کررہے ہیں۔ انہوں نے لانگ مارچ سے قبل عمران خان کے بار بار انگلینڈ کے دورے پر بھی سوالات اُٹھائے۔

2013ء کے عام انتخابات کے نتائج کی مکمل جانچ پڑتال کے حوالے سے پی ٹی آئی کے سربراہ کے مطالبے کے بارے میں احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان کو چاہیٔے کہ وہ قوم کو یہ بھی بتائیں کہ یہ جانچ پڑتال کون کرے گا، اس لیے کہ وہ حکومت، عدلیہ اور الیکشن کمیشن پر یقین نہیں رکھتے۔

انہوں نے سوال کیا کہ ’’کیا آپ یہ چاہتے ہیں کہ ہندوستانی الیکشن کمیشن، یا اقوامِ متحدہ یہ جانچ پڑتال کرے یا پھر افغانستان کی طرح آپ چاہتے ہیں کہ جان کیری پاکستان کے تنازعات کو حل کریں۔‘‘

مسلم لیگ نون کے رہنما نے کہا کہ ہر ایک ادارے پر اپنے عدم اعتماد کا اظہار کرکے پی ٹی آئی کے سربراہ پاکستان کو بین الاقوامی برادری کے سامنے ایک ’بنانا ریپبلک‘ کے طور پر پیش کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے عمران خان کو ملک کی معاشی ترقی کے لیے خطرہ قرار دیا۔

احسن اقبال نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی ایسے وقت محاذ آرائی کی سیاست میں ملؤث ہورہی ہے، جب کہ معیشت نے بہتری کے اشارے دینا شروع کیے تھے۔ نہ تو مسلم لیگ نون اور نہ ہی عوام عمران خان کو اس بات کی اجازت دیں گے کہ وہ جاری ترقیاتی کاموں کو سبوتاژ کریں۔

انہوں نے پی ٹی آئی کے سربراہ کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے لانگ مارچ کی تاریخ تبدیل کردیں، تاکہ قوم یومِ آزادی ایک پرچم تلے مناسکے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ چودہ اگست کو اپنے حمایتیوں کو بجائے قومی جھنڈوں کے، اپنی پارٹی کے جھنڈوں کے ساتھ سڑکوں پر نکلنے کی کال دے کر عمران خان علیحدگی کی سیاست کررہے ہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ مسلم لیگ نون کے کارکن ان تمام پیش رفت کو تحمل کے ساتھ دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’اگر ہم نے بھی اپنے کارکنوں کو کال کردی تو کیا ہوگا۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان ملک کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے سربراہ شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن کو ناکام بنانا چاہتے ہیں۔ ’’ہم اپنے بہادر سپاہیوں کو کیا پیغام دے رہے ہیں، جو ہماری اور قوم کی سلامتی کے لیے اپنی جانوں کی قربانیاں پیش کررہے ہیں۔‘‘

وفاقی وزیر نے خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت کی کارکردگی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے نعرے ’نیا پاکستان‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ’’کم از کم خیبر پختونخوا میں انہیں کچھ ایسا کرکے دکھانا چاہیٔے تھا کہ ہم نیا پاکستان کے پی میں دیکھ سکتے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ عمران خان بنی گالہ، اسلام آباد میں اپنی رہائشگاہ سے ایس ایم ایس کے ذریعے خیبر پختونخوا میں اپنی پارٹی کی حکومت چلانے میں خود ناکام رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں مسلم لیگ نون کے رہنما نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف جلد ہی جمہوری پارٹیوں کے رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔