پاکستان

نادرا نے اسلام آباد کی عمارت میں 'خفیہ سیل' کا الزام مسترد کردیا

نادرا حکام کے مطابق عمارت کو صرف الیکٹورل رولز کی چھپائی کے لیے استعمال کیا گیا، بیلٹ پیپرز الیکش کمیشن نے چھپوائے۔

اسلام آباد: نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے لگائے گئے اس الزام کو مسترد کردیا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اسلام آباد میں موجود نادرا کی عمارت کے تہہ خانے میں خفیہ سیل چلایا جارہا ہے۔

ایک بیان میں نادرا کے ترجمان کا کہنا تھا کہ بلڈنگ کے دو فلورز کو اپریل 2011ء میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے الیکٹورل رولز کی چھپائی کے لیے حاصل کیا گیا تھا، جو اب نادرا کے زیرِاستعمال ہیں۔

بدھ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ 'نادرا نےالیکشن کمیشن آف پاکستان سے 2011ء میں ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت 750 ملین روپے کی لاگت سے کمپیوٹرائزڈ الیکٹورل رولز کی چھپائی کی جانی تھی اور یہ معاہدہ اب تک قابلِ عمل ہے'۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ بعد میں نادرا نے ایک نجی کمپنی نیشنل انسٹیٹیوشنل فیسیلیٹیشن ٹیکنالوجیز (این آئی ایف ٹی) سے ایک اوپن ٹینڈر کے ذریعے چھپائی کے کام کا معاہدہ کرلیا تھا۔

نادرا کی اسلام آباد میں موجود کامسیٹس بلڈنگ میں ہیوی ڈیوٹی پرنٹنگ مشینیں لگائی گئیں تھیں، جن کے ذریعے 2013 کے عام انتخابات میں استعمال ہونے والے الیکٹورل رولز کے ساتھ فوٹو الیکٹول رولز کی چھپائی کی گئی تھی۔

بیان میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ چھپائی کے کام کی دیکھ بھال نادرا کے بجائے این آئی ایف ٹی کرتی ہے۔

نادرا کے مطابق یہ پرنٹنگ پریس نہیں ہے اور اسے بیلٹ پیپریا کسی قسم کے انتخابی میٹریل کی چھپائی کے لیے استعمال نہیں کیاگیا۔

یہ بھی کہا گیا کہ پرنٹنگ کی سہولت دسمبر میں بلوچستان میں مقامی حکومتوں کے انتخابات کے بعد سے معطل ہے۔

نادرا کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا کام پاکستان آرمی کے تحت کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں چلنے والے پرنٹنگ پریس آف پاکستان کے سپرد کیا تھا۔

اتھارٹی کے مطابق نادرا یا این آئی ایف ٹی کا بیلٹ پیپرزکی چھپائی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

نادرا کے ترجمان نے مزید بتایا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ہدایات پر نادرا انگوٹھوں کے نشانات کے ذریعے تصدیق کے ڈیجیٹل نظام کو الیکشن ٹریبونل کے نمائندے کی موجودگی میں سرانجام دینے پر بھی کام کررہی ہے اور اس کام کے لیے یہ ادارہ دوبارہ مذکورہ عمارت استعمال کررہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ جیسے ہی اسکیننگ کا عمل مکمل ہوگا، انتخابی میٹریل الیکشن کمیشن کے نمائندے کے ذریعے واپس بھجوا دیا جائے گا۔

ترجمان کے مطابق نادرا کو پورے ملک کے 36 انتخابی حلقوں میں انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق کا عمل سونپا گیا ہے۔

ان میں 15 حلقے قومی اسمبلی کے 21 جبکہ صوبائی اسمبلیوں کے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حساس انتخابی مواد کے غلط استعمال کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، کیونکہ اس کی گنتی کا عمل الیکشن ٹریبونل کے نمائندے کی موجودگی میں ہوتا ہے۔

ادارے کے مطابق ایسے تمام کیسز میں متعلقہ دستاویزات سیریل نمبر اور گنتی کے ساتھ الیکش ٹریبونل کو فراہم کی جاتی ہیں۔

نادرا کی جانب سے پیش کی گئی تمام رپورٹس کا درخواست گزار اور نادرا کی وکیلوں کی جانب سے مکمل جائزہ لیا گیا۔

نادرا نے تمام الزامات کا بخوبی دفاع کیا۔