کھیل

جرمنی اور ارجنٹائن میں شاندار مقابلہ موقع

ماراکانہ اسٹیڈیم میں ورلڈ کپ 2014 کے فائنل میں جرمنی اورارجنٹائن کا سامنا ہو گا جس میں سخت مقابلے کی توقع ہے

برازیل کے ماراکانہ اسٹیڈیم میں تاریخی فٹبال ورلڈ کپ کے فائنل میں جرمنی اور ارجنٹائن کا سامنا ہو گا یہ تیسرا موقع ہے جب دونوں ٹیمیں ورلڈ کپ کے فائنل میں ایک دوسرے کا سامنا کریں گی۔

جرمنی اور ارجنٹائن دو بار ورلڈ کپ کے فائنل میں آنے سامنے آ چکی ہیں 1986 میں ارجنٹائن نے جرمنی کو شکست دی تھی جبکہ 1990 میں جرمنی نے ارجنٹائن کو شکست دے کر اپنی اس شکست کا بدلہ لیا تھا۔

گزشتہ دو ورلڈ کپ مقابلوں میں کوارٹر فائنلز میں دونوں ٹیموں کا سامنا ہوا مگر دونوں بار ارجنٹائن کو شکست ہوئی جبکہ جرمنی غالب رہا۔

2006 ورلڈ کپ میں ارجنٹائن اور جرمنی میں مقابلہ 1-1 گول سے برابر رہا ، اس میچ میں جرمنی نے پلینٹی شوٹ آئوٹس پر کامیابی حاصل کی تھی جبکہ 2010 میں سائوتھ افریقہ میں ہونے والے ورلڈ کپ میں جرمنی نے ارجنٹائن کے خلاف 4-0 سے کامیابی حاصل کی تھی۔

2002 میں جرمنی نے برازیل سے فائنل میں شکست کھانے کے بعد گزشتہ دونوں ورلڈ کپ میں سیمی فائنل تک ہی رسائی حاصل کی مگر سیمی فائنل میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

بیلو ہوریزینٹو گرائونڈ میں برازیل کے خلاف سیمی فائنل میں 1-7 کی فتح کے بعد جرمنی بالآخر فائنل تک رسائی حاصل کر چکا ہے اور وہ پر اعتماد ہے کہ 1990 کی طرح ایک بار پھر وہ دوبارہ ورلڈ کپ کا فاتح بن سکے گا۔

سانتو انڈیر میں پریس کانفرنس کے دوران جرمنی کے کپتان فلپ لام کا کہنا تھا کہ ہمارے کھلاڑی کھیل میں مہارت رکھتے ہیں جو سمجھداری سے مل کر کھیلتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پر اعتماد ہیں کیونکہ ہماری پاس بہترین کھلاڑیوں کا انتخاب ہے، قومی ٹیم اس کا مظاہرہ کر چکی ہے کہ ہماری تیاری بہتر ہے، مگر ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ ہم اصل انعام حاصل کر پاتے ہیں۔

کپتان نے مزید کہا کہ ہمارے پاس موقع ہے کہ ہم دوبارہ ورلڈ کپ کا ٹائٹل جرمنی لے کر جائیں اس لیے سیمی فائنل کی طرح کارکردگی دکھانے کی کوشش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہاں تک ورلڈ کپ میں کامیابی کے لیے آئے ہیں، ہم ورلڈ کپ کا دوسرا سیمی فائنل ٹی وی پر دیکھ کر لطف اندوز ہوتے رہے ہمارے لیے یہ اہم نہیں ہے کہ کون فائنل میں ہمارے مدمقابل ہوگا۔

کپتان نے کہا کہ ہمارے بہت سے کھلاڑیوں کے پاس اپنے کلبز کی جانب سے اہم فائنلز کھیلنے کا تجربہ موجود ہے اس میں یہ اہمیت کے حامل نہیں کہ انہوں نے فائنل میں کامیاب حاصل کی یا ناکام ہوئے، ورلڈ کپ جیسے ٹورنمنٹ میں سب سے اہم یہی بات ہوتی ہے کہ آپ کی ٹیم میں ہر ایک کھلاڑی کے پاس تجربہ کتنا ہے۔

دوسری جانب ارجنٹائن نے ڈچ ٹیم (نیدر لینڈز) کو شکست دی تھی جس میں ایکسٹرا ٹائم بھی ملا تھا مگر دونوں جانب سے کوئی گول نہ ہوسکا البتہ پینلٹی شوٹ آئوٹس میں ارجنٹائن کے گول کیپر سرائیو رومیرو نے دو گول روکے اور نیدر لینڈز کو 2-4 سے شکست ہوئی۔

جرمن ٹیم کو فائنل کے لیے فیورٹ قرار دیا جا رہا ہے اور توقع یہ کی جا رہی ہے کہ جرمن ٹیم ہی فائنل میں کامیابی حاصل کر لے گی۔

ارجنٹائن کے میڈ فیلڈر میکسی روجریز نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ اس موقع پر کسی کو فیورٹ قرار دیا جانا اہمیت کا حامل نہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ٹیمیں ورلڈ کپ کے حصول کی ذمہ داری محسوس کرتی ہیں اور ہم اپنا کردار بھر پور انداز سے ادا کریں گے۔

روجریز نے کہا کہ جرمنی بہت مضبوط اور جارح مخالف ہے لیکن اگر ہم اپنا بہتر کھیل دکھائیں تو کسی کو بھی شکست دے سکتے ہیں، میری خواہش ہے کہ میں ارجنٹائن کو ایک چیمپیئن کے طور پر چھوڑ کر جائوں اور تمام ارجنٹینی عوام کا یہی خواب ہے۔

اگر اتوار کو فائنل میں ارجنٹائن نے کامیابی حاصل کی تو یہ ان کا تیسرا ورلڈ کپ ٹائٹل ہوگا اور کپتان لیونل میسی عظیم فٹبالرز پیلے، میراڈونا اور زین الدین زیڈان جیسے عظیم کھلاڑیوں کی صف میں شامل ہو جائیں گے۔

بارسلونا کے سپر اسٹار لیونل میسی کو اب تک ارجنٹائن کے لیے بہتر کھیل نہ دکھانے پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، اب تک ورلڈ کپ میں وہ 4 گول کر چکے ہیں، یہ بہتر موقع ہے کہ 27 سالہ میسی اپنا بہتر کھیل دکھا کر ٹرافی پا سکیں۔

فائنل میں ارجنٹائن کو میسی کے بہتر کھیل پر انحصار کرنا پڑے گا جبکہ جرمن ٹیم کے پاس بھی گول اسکور کرنے والے کھلاڑیوں کی کمی نہیں ہے جن کی قیادت تھامس ملر کے پاس ہے جو پہلے ہی ٹورنمنٹ میں پانچ گول کر چکے ہیں۔

تھامس مُلر جو ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ گول کرنے والے کولمبیا کے جیمس روجریز سے صرف ایک گول پیچھے ہیں، کا کہنا تھا کہ وہ جانتے ہیں کہ فائنل میں گول کرنے سے وہ گولڈن بوٹ کے حقدار ہو سکتے ہیں، جس طرح چار سال قبل انہوں نے سائوتھ افریقہ میں یہ انعام حاصل کیا تھا۔

مُلر نے مزید کہا کہ میرے لیے یہ اہم ہے کہ میں جرمنی کے لیے زیادہ سے زیادہ گول کروں جس سے ورلڈ کپ جیتنے کے امکانات بڑھ سکیں، میرے لیے ورلڈ کپ کا جیتنا زیادہ اہم ہے۔

یاد رہے کہ مُلر اس وقت گولڈن بوٹ کے مضبوظ امیدوار تصور کیے جا رہے ہیں جہاں صرف کولمبیا کے جیمز روڈری گویز چھ گول کے ساتھ ان سے آگے ہیں، اس سے قبل 2010 کے ورلڈ کپ میں بھی مُلر نے گولڈن بوٹ ایوارڈ اپنے نام کیا تھا۔

لیونل میسی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہم اس سے واقف ہیں، جب بھی ان سے کوئی کھلاڑی دور ہوگا تو دوسرا کھلاڑی اس کی جگہ لے گا یہاں تک کے ہم ان سے فٹبال چھین نہ لیں۔