'ریویو: ایک ولن - 'خواتین ہوشیار رہیں
|
بالاجی موشن پکچرز کے تحت بننے والی فلم 'ایک ولن' ہمیں یہ بتاتی ہے کہ خواتین کو راہ چلتے مردوں سے کسی قسم کی بحث نہیں کرنی چاہیے چاہے وہ آپ کو دھکا دیں، آپ سے بدتمیزی کریں یا اپنا کام ٹھیک طرح انجام نہ دیں کیونکہ بہت ممکن ہے وہ شخص ایک سیریل کلر ہو یا وہ شخص صبح اپنی بیگم سے جھگڑا کر کے گھر سے نکلا ہو اور اسے آپ کا یہ جراتمندانہ انداز پسند نہ آئے۔
کہانی ایک پریمی جوڑے کی محبّت اور اس کے افسوسناک خونی انجام کی ہے- گرو (سدھارتھ ملہوترا: 'سٹوڈنٹ آف دی ایئر' فیم) اور آئشہ (شردھا کپور: 'عاشقی ٹو' فیم) اپنی ہنستی کھیلتی دنیا میں مگن تھے کہ ایک دن ایک نامعلوم شخص آئشہ کا بڑی بے دردی سے قتل کردیتا ہے- وہ شخص ایک سیریل کلر اے.کے.اے راکیش (رتیش دیشمکھ) ہے جو اس بیہمانہ قتل کے بعد بڑے اطمینان کے ساتھ اپنے گھر چلا جاتا ہے، لیکن جس بات سے وہ ناواقف ہے وہ یہ کہ اس کی شکار ایک سنکی قاتل کی بیوی تھی اور اب وہ سنکی اپنی محبّت کی موت کا بدلہ لینے نکل پڑا ہے۔
کھوج لگانے پر معلوم ہوتا ہے کہ جناب سیریل کلر ایک انتہائی عام سے انسان ہیں جو اپنی بیگم سے پڑنے والی 'پھٹکار' کا بدلہ دوسری عورتوں سے لیتے ہیں اپنی بیگم کو وہ کچھ کہہ نہیں سکتے کیونکہ ان سے بے تحاشا محبّت کرتے ہیں- بہرحال، آگے کیا ہوتا ہے یہ تو آپ کو دیکھنے کے بعد ہی پتا چل سکے گا- پہلے سے کہانی بتا کر تھرلر بدمزہ ہوجائے گا- رومانٹک، ایکشن تھرلر 'ایک ولن'، میں دو ایسے سنکی ہیں جو خود کو دوسرے سے زیادہ بڑا ولن ثابت کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔
جہاں تک اداکاری کا تعلق ہے تو افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے شردھا کپور اور آمنہ شریف (راکیش کی بیوی سولوچنہ) مرد اداکاروں سے بازی لے گئی ہیں حالانکہ دونوں کا کام مرد اداکاروں سے کہیں کم تھا- مرد اداکاروں میں رتیش دیشمکھ اور سدھارتھ ملہوترا دونوں ہی کا کام واجبی اور سپاٹ رہا، چہرے کے تاثرات نہ ہونے کے برابر رہے، بس کہیں کہیں دونوں دیدے گھما کر اپنے سنکی ہونے کا ثبوت دینے کی کوشش کرتے رہے وہ بھی میرے خیال سے شاید ڈائریکٹر کے کہنے پر- شردھا اور سدھارتھ کے درمیان کیمسٹری کو خاصہ سراہا گیا ہے جبکہ مجھے دیکھنے میں ایسا لگا جیسے اتنی حسین لڑکی کو سامنے دیکھ کر سدھارتھ 'ایموشنل پیرالائیسس' کا شکار ہوگئے ہیں اور ان کی سمجھ نہیں آرہا کہ وہ کس طرح شردھا کی باتوں کا جواب دیں- اس کے علاوہ مزید اداکاروں میں شاد رندھاوا (سی بی آئی افسر) اور کمال راشد خان (راکیش کا دوست برجیش) بھی اوور ایکٹنگ کرتے نظر آئے۔
فلم کی ڈائریکشن سست ہے، کہانی یکجا کرنا ڈائریکٹر کے لئے مشکل نظر آتا ہے البتہ جس چیز نے متاثر کیا وہ فلم کے بیچ میں تسلسل کے ساتھ فلیش بیکس ہیں جنہوں نے گرو/ آئشہ کی کہانی سمجھنے میں مدد دی، لیکن بعض اوقات حقیقت اور یادوں میں تفریق کرنا مشکل محسوس ہوا- سسپنس تھرلر کی شدت سے کمی محسوس ہوتی ہے، ڈائریکٹر نے گرو اور راکیش کے بیچ چوہے بلی کا کھیل دکھانا تھا لیکن اس میں کامیاب نہیں ہو پائے۔
میوزیکل سکور اچھا ہے- فلم کے پانچ ٹریکس ہیں جن میں سے 'گلیاں' ایک خوبصورت رومانٹک گیت ہے- سمیت سوری نے'عاشقی ٹو' میں بھی اچھی موسیقی سے لطف اندوز کروایا تھا، 'ایک ولن' میں بھی انہوں نے مایوس نہیں کیا۔
ڈائیلاگز میں کوئی متاثرکن بات نہیں، سوائے شردھا کپور کے زندگی اور موت کی فلاسفی کے جسے سدھارتھ کے لئے ہضم کرنا مشکل نظر آیا۔
اس کے علاوہ اگر دیکھا جائے تو 'ایک ولن' پیسہ وصول مووی ہے- اس پر گزارا کیا جاسکتا ہے اس کے علاوہ کوئی ایسی بات نہیں جو آپ کو دو گھنٹے دس منٹ تک متوجّہ رکھے گی- پرتشدد سین کی بہتات اور بعض جگہوں پر اوور ایکٹنگ آپ کو پہلو بدلنے پر مجبور کر دیں گے- اگر آپ ٹائم کل کے لئے دیکھنا چاہتے ہیں تو کوئی مضائقہ نہیں۔
'ایک ولن' کے ڈائریکٹر سمیت سوری اور پروڈیوسر ایکتا کپور ہیں- سٹوری رائٹر، تشار ہرناندانی اور ملاپ زویری ہیں- میوزک ڈائریکٹر انکیت تیواری اور میتھون ہیں۔
سٹارنگ: سدھارتھ ملہوترا، رتیش دیشمکھ، شردھا کپور، آمنہ شریف، شاد راندھوا، کمال راشد خان اور ریمو فرنینڈس۔
ستائیس جون، دو ہزار چودہ کو ریلیز ہونے والی 'ایک ولن' کا دورانیہ دو گھنٹے دس منٹ ہے۔
ناہید اسرار فری لانس رائیٹر ہیں۔ انہیں حالات حاضرہ پر اظہارخیال کا شوق ہے، اور اس کے لیے کی بورڈ کا استعمال بہتر سمجھتی ہیں- وہ ٹوئٹر پر deehanrarsi@ کے نام سے لکھتی ہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔