دنیا

یو اے ای: افطار میں بے اعتدالی، ہسپتالوں میں رش

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ رمضان کے دوران ہسپتال میں لائے جانے والے ایسے مریضوں کی تعداد میں دو گنا اضافہ ہو گیا ہے۔

ابوظہبی: متحدہ عرب امارات کے ڈاکٹروں کے حوالے سے یو اے ای کے ایک اخبار دی نیشنل نے یہ رپورٹ شایع کی ہے کہ جب سے رمضان کا آغاز ہوا ہے پیٹ کی شکایات میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں اچانک اضافہ ہوگیا ہے۔

ہسپتالوں کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ میں معدے کے امراض کی شکایات کے ساتھ لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو لایا جارہا ہے۔ یہ لوگ افطار کے دوران حد سے زیادہ کھالینے کی وجہ سے ان پریشانیوں میں مبتلا ہوئے تھےاور انہیں اس طرح کی تکلیف کے باعث روزہ توڑنا پڑگیا تھا۔ روزے کے اوقات کے دوران پانی کی کمی کی وجہ سے گردے کی تکلیف میں مبتلا کچھ لوگوں کوہسپتال میں لایا گیا۔

مذکورہ اخبار کے مطابق ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ہسپتال میں لائے جانے والے ایسے مریضوں کی تعداد میں دو گنا اضافہ ہو گیا ہے۔

ابوظہبی میں مفراق ہسپتال کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر بنیام تیسفا یوہانس نے دی نیشنل اخبار کو بتایا ’’روزے میں کھانے پینے کے معمولات میں تبدیلی اور بے اعتدالی کی وجہ سے معدے میں شدید درد کی شکایات ہوجاتی ہیں۔‘‘

’’یہ تکالیف بعض لوگوں میں کم تو بعض میں شدید ہوسکتی ہیں، اس لیے کہ افطار کے وقت اکثر لوگ بہت تیزی کے ساتھ کھاتے ہیں۔ کچھ لوگ کاربوہائیڈریٹس کی بہت زیادہ مقدار کھا لیتے ہیں۔ چنانچہ انہیں معدے میں شدید درد ہوجاتا ہے۔‘‘

ڈاکٹر بنیام تیسفا یوہانس نے کہا کہ لوگ مجھ سے کہتے ہیں کہ وہ ہلکی پھلکی افطار نہیں کرسکتے۔ جبکہ کچھ لوگ سوپ یا جوس پر گزارہ کرلیتے ہیں، دیگر لوگ افطار کے وقت مکمل کھانا کھاتے ہیں۔ جولوگ بھرپور افطار کرتے ہیں، انہیں ایک یا دو گھنٹوں کے بعد معدے میں شدید درد ہوجاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس درد سے باآسانی بچا جاسکتا ہے، اگر جلدی جلدی اور بہت زیادہ کھانے سے گریز کیا جائے۔

ایک اور طبّی ماہر جنہوں نے مذکورہ اخبار سے بات کی ، کا کہنا ہے کہ افطار کے وقت حد سے زیادہ کھالینے سے ہرسال مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

دبئی کے ایک ہسپتال میں ہنگامی نوعیت کی ادویات کے ایک ماہر ڈاکٹر مغدی محمد نے کہا زیادہ تر لوگ معدے کی شکایات کے ساتھ یہاں لائے جارہے ہیں۔ انہیں معدے کے ورم یا سوزش کی تکلیف ہے۔ ان میں سے بہت سے الٹیاں کر رہے تھے، بعض کو ڈائیریا ہوگیا تھا اور بعض کے معدے میں درد تھا۔

انہوں نے کہا کہ کھانے کی زیادہ مقدار لینے میں جلدی نہ کریں۔ آہستہ آہستہ کھائیں، جتنا کہ آپ کھا سکتے ہیں۔ کوئی گرم مشروب لیں۔ ہم سحری کے لیے مشورہ دیتے ہیں کہ اس وقت ہلکی پھلکی غذا لی جائے۔ غذا کی صفائی کا بہت خیال رکھیں۔

انٹرنیشنل ایس او ایس جو صحت کے عالمی مسائل کے حوالے سے ماہرین کا ایک ادارہ ہے، مشرق وسطیٰ میں اس ادارے کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر سلوان ابراہیم نے دی نیشنل کو بتایا کہ سادہ اصولوں کی پیروی کرکے صحت مند رہا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے لیے زیادہ سے زیادہ پانی پیئیں، سمجھداری کے ساتھ کھائیں اور اپنے لیے مناسب آرام کو یقینی بنائیں۔ روزہ داروں کو آہستہ آہستہ اپنا معمول بنالینا چاہیٔے اور رات کے اوقات میں اپنے کھانے پینے کی عادتوں کو اعتدال میں رکھنا چاہیٔے۔

ڈاکٹر سلوان ابراہیم نے کہا کہ غذا کی قلیل مقدار سے روزہ افطار کریں اور پھر اس کے ہضم ہونے کے لیے دس منٹ کا انتظار کریں، اس کے بعد مزید ایسی غذا لیں جو منرلز سے بھرپور ہو۔