چوہدری نثار کی قومی اسمبلی سے غیر حاضری پر قیاس آرائیاں
اسلام آباد: بدھ کو ایسے وقت میں جب قومی اسمبلی میں انسداد دہشت گردی کے ایک انتہائی اہم قانون پر بحث جاری تھی، وہیں دوسری جانب وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کشادہ پنجاب ہاؤس میں بیس سے زائد قانون سازوں کے ہمراہ بیٹھے رہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب شبا ز شریف نے منگل کو چوہدری نثار سے ان کے راولپنڈی میں گھر پر دو گھنٹوں سے زائد ملاقات کی تھی اور آج وزیر داخلہ اور پاکستان مسلم لیگ –ن کے ارکان اسمبلی کے درمیان ملاقات سے ان قیاس آرائیوں کو مزید تقویت ملی کہ چوہدری نثار اور ن لیگ کی قیادت کے درمیان کچھ معاملات پر اختلافات پیدا ہو چکے ہیں۔
سرکاری حکام اور پارٹی کے عہدے دار چوہدری نثار اور شریف برادران کے درمیان اختلافات کی خبروں کو مسترد کرتے ہیں ،لیکن وہ اس سوال کا کوئی تسلی بخش جواب نہیں دے سکے کہ آخر کیوں چوہدری نثار نے قومی اسمبلی کے انتہائی اہم سیشن کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنی پارٹی کے ارکان سے ملاقات کو ترجیح دی۔
چوہدری نثار سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں حکمران جماعت کے ارکان اسمبلی طلال چوہدری اور سید عاشق شاہ نے بتایا کہ وہ وزیر داخلہ کی صحت پوچھنے آئے تھے۔
شاہ سے جب ملاقات کا مقصد پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا' ملاقات کا کوئی خفیہ ایجنڈا نہیں'۔
اس موقع پر طلال چوہدری نے ایسی خبروں کو مستر د کیاکہ وہ چوہدری نثار کو منانے آئے تھے ۔
اطلاعات کے مطابق، وزیر داخلہ شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن شروع کرنے سمیت مختلف معاملات پر پارٹی قیادت سے ناراض ہیں۔
طلال کا کہنا تھا کہ ' چوہدری نثار کی سیاست کی ابتدا اور اختتام نوز شریف ہیں اور اگر ان کے اور شریف برادران کے درمیان اختلافات موجود بھی ہوں تو ہم ارکان اسمبلی کوئی کردار ادا نہیں کر سکتے کیونکہ چوہدری نثار کی پارٹی میں 'خصوصی جگہ' ہے اور وہ شریف برادرا ن سے براہ راست تعلق رکھتے ہیں'۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ وزیر نے قومی اسمبلی میں آنے پر پنجاب ہاؤس میں بیٹھنے کو ترجیح کیو ں دی تو طلال چوہدری کوئی جواب نہ دے سکے۔
انہوں نے بس اتنا کہا کہ تحفظ پاکستان بل کی منظوری کے موقع پر سینیٹ اور قومی اسمبلی میں وزیر مملکت، وزیر قانون اور دوسرے وزراء کی موجودگی میں چوہدری نثار کا جانا ضروری نہیں تھا۔
دوسری جانب، حکمران جماعت کے اندرونی ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ وزیر داخلہ سابق فوجی آمر جنرل (ر) پرویز مشرف کے معاملے میں حکومت کی ہینڈلنگ پر ناخوش ہیں۔
ذرائع کے مطابق، مشرف کیس کے علاوہ چوہدری نثار داخلہ سیکورٹی پالیسی کے لیے وفاقی بجٹ میں فنڈ مختص نہ کیے جانے پر بھی غصہ میں ہیں۔
مسلم لیگ-ن کے ایک رکن نے بتایا کہ انہوں نے سنا ہے کہ چوہدری نثار نے 'کسی' کو یقین دہانی کرائی تھی کہ اگر عدالت نے جنرل (ر) مشرف کےنام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے ہٹانے کا فیصلہ سنایا تو انہیں بیرون ملک جانے دیا جائے گا اور اب وزیر اعظم کی جانب سے مشرف کے حق میں سندھ ہائی کورٹ کےفیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیئے جانے پر وہ غصہ میں ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ وزیر داخلہ کا خیال ہے کہ سابق آمر کے خلاف غداری کے مقدمے میں دلچسپی کے بجائے حکومت کی ساری توانائی گورننس بہتر بنانے پر صرف ہونی چاہیئے کیونکہ اسی وجہ سے طاہر القادری جیسے لوگ سیاسی بحران پیدا کر پا رہے ہیں۔
دوسری جانب، وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے چوہدری نثار اور شریف برادران کے درمیان اختلافات کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے انہیں 'قیا س آرائیاں ' قرار دیا۔
پرویز رشید کا کہنا تھا کہ ' خدارا کسی کی بیماری کو سکینڈل نہ بنائیں'۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ذاتی طور پر جانتے تھے کہ چوہدری نثار بیمار ہیں۔
انہوں نے بیماری کی تفصیلات میں جانے سے گریز کرتے ہوئے بتایا کہ چوہدری نثار کے طبی معائنے بھی ہوئے ۔
پرویز رشید کے مطابق،چوہدری نثار ان سے مسلسل رابطے میں اور دن رات کام کر رہے ہیں ۔
یاد رہے کہ چودہ جون کو میڈیا میں بتایا گیا تھا کہ راولپنڈی کے ایک ہسپتال میں چوہدری نثار کی انجو گرافی کی گئی تاہم وزیر کی صحت کے حوالے سے کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا تھا۔
پرویز رشید نے ان خبروں کو بھی مسترد کیا کہ چوہدری نثار کے شمالی وزیرستان آپریشن اور مشرف کیس پر نواز شریف کے ساتھ کوئی اختلافات ہیں۔