پاکستان

کراچی : مردہ ٹائیگر سے مائیکروچپ نکالی نہیں گئی

خطرے سے دوچار انواع کو بین الاقوامی ضابطے کے تحت یہ چپ لگائی جاتی ہے، چڑیا گھر کے حکام کا اس بارے میں لاعلمی کا اظہار۔

کراچی: منگل کو یہ حقیقت سامنے آئی کہ کراچی کے چڑیا گھر میں بنگال ٹائیگر کی موت کو ایک ہفتے سے زیادہ کا عرصہ گزرگیا ہے، لیکن اس کی کراچی درآمد سے پہلے جو مائیکروچپ اسے لگائی گئی تھی، اس کو نکالا نہیں گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق اس مائیکروچپ کی ریکوری سے یہ تنازعہ حل ہوسکتا ہے کہ اس ٹائیگر کی موت کے وقت اس کی عمر کیا تھی۔

چڑیا گھر کے عملے کا کہنا ہے کہ پوسٹم مارٹم کرنے والے جانوروں کے ڈاکٹر نے انہیں بتایا تھا کہ موت کے وقت اس کی عمر آٹھ سے دس سال تھی، جبکہ ایک دوسرے ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ یہ بارہ سال کی عمر کا تھا۔

مائیکروچپ ٹیگنگ کسی جانور کی پیدائش اور اس کی عمر کا ریکارڈ رکھنے کے لیے کی جاتی ہے، اور یہ بعض خطرات سے دوچار حیوانات کی بین الاقوامی تجارت کے لیے بھی ضروری ہے۔اس اصول کا نفاذ خطرے سے دوچار پودوں اور حیوانات کی انواع کے بین الاقوامی کنونشن (سائٹس) نے کیا ہے۔

ٹائیگر سائٹس کے پہلے ضمیمے کی فہرست میں شامل ہے اور فطرت کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی یونین (آئی یو سی این)کی ریڈ لسٹ کے مطابق یہ خطرے سےدوچار انواع میں شمار کیا جاتا ہے۔

چڑیا گھر کے ایڈیشنل ڈائریکٹر عقیل تعظیم نقوی نے کہا ’’نہ تو کسی نے ہمیں ایسی مائیکروچپ کے بارے میں بتایا، نہ ہی ہمیں اس ٹائیگر کی اصل کے بارے میں کسی قسم کی دستاویزی تفصیلات موصول ہوئی تھیں۔‘‘

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس ٹائیگر کی باقیات کو فریزر میں محفوظ کر لیا گیاہے۔

برسلز میں اکیس جون 2012ء کو جاری کیے گئے سائٹس کے سرٹیفکیٹ کی ایک نقل اور کراچی ایئرپورٹ پر درآمد کنندہ کی جانب سے پیش کی گئی دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ نر ٹائیگر 2008ء میں پیدا ہوا تھا اور اس کو 250229600035584 نمبر کی مائیکروچپ لگائی گئی تھی۔

اس ٹائیگر کو بیلجیئم کے ہرن بریڈنگ سینٹر نے ایکسپورٹ کیا تھا، جبکہ اس کا اصل وطن فرانس تھا۔