ایمریٹس کا طاہر القادری کو بلیک لسٹ کرنے پر غور
لاہور: ایمریٹس ایئرلائن ایک مقدمہ دائر کرنے کا ارادہ رکھتی ہے کہ پیر کے روز اس ایئرلائن کے اس طیارے کا رُخ زبردستی تبدیل کرنے سے اس کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔ اس طیارے میں ڈاکٹر طاہر القادری سوار تھے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق ایمریٹس نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کو بتایا ہے کہ وہ دبئی سے اسلام آباد آنے والی اپنی فلائیٹ ای کے-612 کے رُخ کو لاہور کی جانب تبدیل کرنے پر ناراض ہے، کیونکہ اس اقدام سے طیارے کے اندر مسافروں اور دبئی جانے والوں کو ایئر پورٹ پر سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
واضح رہے کہ طیارے نے پیر کی صبح آٹھ بجے اسلام آباد پہنچنے کے بعد 9.30 پر مسافروں کو لے کر واپس دبئی جانا تھا۔
تاہم حکومت نے ڈاکٹر طاہر القادری کے جی ٹی روڈ کے ذریعے لاہور جانے کے منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے طیارے کو اسلام آباد میں اُترنے ہی نہیں دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایمریٹس کے پائلٹس طیارے کو لاہور لے جانے کا ’حکم‘ ملنے پر چونک گئے تھے، کیونکہ اسلام آباد ایئر پورٹ پر نہ تو جگہ ملنے کا کوئی مسئلہ تھا اور نہ ہی موسم کی خرابی کا۔
آخری لمحات میں اچانک رُخ تبدیل کرنے کی وجہ سے طیارے کی اسلام آباد سے دبئی کی شیڈول فلائیٹ پر عملدرآمد نہ ہوسکا۔
شام کو طیارے کے لاہور سے واپس اسلام آباد کی جانب پرواز کرنے کے بعد ایمرٹس انتظامیہ نے سی اے اے کو ہرجانے کا دعویٰ کرنے کے ارادے سے متعلق آگاہ کر دیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ ایمرٹس ڈاکٹر قادری کو 'بلیک لسٹ' کرنے کے متعلق بھی سوچ رہی ہے۔
سی اے اے کے ایک عہدے دار نے وضاحت کی کہ ایک ائیر لائن کسی بھی شخص کو اس صورت میں بلیک لسٹ کرتی ہے، جب اس کی وجہ سے دوسرے مسافروں کی زندگیاں خطرے میں پڑجائیں یا اس کے کسی عمل کی وجہ سے مسافروں کو کسی قسم کی زحمت اُٹھانی پڑجائے۔
|
عہدے دار نے مزید بتایا کہ ان کے خیال میں اچھی آمدنی ہونے کی وجہ سے ایمریٹس پاکستان میں اپنا فلائیٹ آپریشن معطل نہیں کرے گی۔
تاہم سی اے اے کے ترجمان عابد قائم خانی کا کہنا ہے کہ انہیں ایمریٹس کی جانب سے ملنے والی کسی وارننگ کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شائد ایمریٹس نے سی اے اے کے لاہور دفتر سے رابطہ کیا ہو، لیکن انہیں اس حوالے سے کوئی معلومات نہیں ہے۔