پاکستان

میرے پاکستان پہنچتے ہی انقلاب آسکتا ہے، طاہر القادری

طاہر القادری نے کہا ہے کہ حکومت جو اقدامات کررہی ہے وہ اس پر بعد میں پچھتائے گی۔

لندن: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ حکومت جو اقدامات کررہی ہے وہ اس پر بعد میں پچھتائے گی۔

لندن کے دبئی روانگی کے وقت ہیتھرو ایئرپورٹ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'میرے پاکستان پہنچتے ہی انقلاب آسکتا ہے اور اگر مجھے جان سے مارا گیا تو خون کا بدلہ انقلاب سے ہوگا'۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں پاکستان آنے سے روکنے کے لیے جو کچھ بھی حکومت نے کیا ہے وہ اپنے لیے ایک قبر کھودنے کے مترادف ہے۔

طاہر القادری نے مطالبہ کیا کہ آزاد عدلیہ حکومتی اقدامات کا نوٹس لے۔

انہوں نے کہا کہ 'میں حکومت کی جانب سے اتنی بوکھلاہٹ اور تشدد کبھی نہیں دیکھا'۔


طاہر القادری کی آمد پر راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ


راولپنڈی: صوبہ پنجاب کے شہر راولپنڈی میں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی آمد کے موقع پر دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے جس کا اطلاق آج رات 12 بجے سے ہوگا۔

دفعہ 144 کے تحت دو روز تک راولپنڈی شہر میں ایئرپورٹ سمیت کسی بھی مقام پر جھنڈے لہرانے اور چار سے زائد لوگوں کے ساتھ چلنے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

اس کے علاوہ اجتماعات پر بھی پابندی ہوگی۔

دوسری جانب پولیس نے اتوار کے روز پاکستان عوامی تحریک کے متعدد کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔

واضح رہے کہ پی اے ٹی کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کل یعنی 23 جون کو کینیڈا سے راولپنڈی کے بے نظیر انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر پہنچیں گے۔

طاہرالقادری راولپنڈی سے لاہور جائیں گے جہاں پر وہ جی ٹی روڈ پر ریلی کی قیادت کریں گے۔

دوسری جانب طاہر القادری کے استقبال کے لیے پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان متحرک ہونا شروع ہو گئے ہیں۔


طاہر القادری کی آمد، پنجاب حکومت تذبذب کا شکار


لاہور : پنجاب حکومت تاحال ڈاکٹر طاہر القادری کی 23 اور 24 جون کو گجرات اور لاہور میں شیڈول ریلیوں کے حوالے سے کوئی حکمت عملی مرتب نہیں کرسکی ہے۔

پنجاب حکومت کے سنیئر عہدیدار نے ہفتے کو ڈان کو بتایا کہ اب تک ڈاکٹر طاہر القادری کو فری ہینڈ دینے یا انہیں روکنے سے متعلق کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا ہے۔

عہدیدار کے مطابق اس حوالے سے اجلاس ہورہے ہیں مگر اب تک کوئی آخری فیصلہ نہیں ہوسکا ہے۔

ڈاکٹر طاہر القادری پیر کی صبح کینیڈا سے اسلام آباد پہنچ رہے ہیں، جہاں سے وہ سڑک کے راستے گجرات اور پھر لاہور پہنچیں گے اور 24 جون کو فیصل چوک سے داتا دربار تک ایک ریلی نکالیں گے۔

عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کی زندگی کو سنگین خطرات لاحق ہیں اور حکومت ان کے ہمراہ اسلام آباد سے گجرات کے راستے لاہور پہنچنے والے افراد کی زندگیوں کے حوالے سے فکرمند ہے۔

ایک اور عہدیدار نے بتایا کہ حکومت اتوار کو اس معاملے پر حتمی فیصلہ کرلے گی۔

عہدیدار کے بقول وزیراعلیٰ شہباز شریف اس معاملے پر تبادلہ خیال کررہے ہیں اور اس بارے میں حکمت عملی کو آج حتمی شکل دیدی جائے گی، تاہم اس کا مزید کہنا تھا کہ حکومت وطن واپس پہنچنے پر ڈاکٹر طاہر القادری کو ان کی زندگی کے لاحق خطرات سے آگاہ کرکے ریلیاں نکالنے کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کرے گی۔

گجرات کے چوہدری برادران ڈاکٹرطاہر القادری کے عظیم الشان استقبال کی تیاریاں کررہے ہیں اور یہ دونوں جماعتیں گجرات کے جی ایس ٹی چوک میں ایک عوامی ریلی کا انعقاد چاہتی ہیں۔ چوہدری برادران نے اسلام آباد ائیرپورٹ پر ڈاکٹر طاہر القادری کیلئے عظیم الشان استقبالیہ کا بھی اعلان کیا ہے۔

طاہر القادری کی پاکستان عوامی تحریک اور مسلم لیگ قائداعظم کا خیال ہے کہ نواز لیگ کی حکومت ڈاکٹر طاہر القادری کی وطن آمد کے اعلان پر بوکھلا گئی ہے اور وہ انہیں ریلیوں کی اجازت نہیں دے گی۔

ق لیگ کے پنجاب اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر مونس الہیٰ نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے ن لیگ کی حکومت طاقت کا استعمال کرے گی جس نے اعلیٰ پولیس حکام کو راولپنڈی بھیج دیا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ طاہر القادری کے حامیوں اور ق لیگ کے ورکرز کو ان کے استقبال سے روکا جاسکے۔

مونس الہیٰ نے کہا کہ میں حکومت سے واضح کرنا چاہتا ہوں ایک بار جب طاہر القادری گجرات پہنچ جائیں گے تو وہ ہمارے مہمان ہوں گے اور ہم اپنے مہمانوں کے تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدام کریں گے۔

مونس الہیٰ کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ شہباز شریف عوام کو بتائیں کہ کس طرح ڈاکٹر توقیر پندرہ سال تک ان کے سیکرٹری رہے، یہاں تک کہ جب وہ سعودی عرب میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے تھے وہاں بھی ڈاکٹر توقیر ان کے ساتھ تھے۔

ق لیگ کے رہنماءنے کہا کہ کیا ڈاکٹر توقیرریاستی مشینری کو لاہور سانحہ کا سبب بننے والے احکامات دے سکتا ہے؟