نقطہ نظر

مووی ریویو : تمنا - بڑی سکرین کے لئے نہیں ہے

تمنا ایک اچھا اسٹیج پلے بن سکتی تھی یا ٹیلی فلم بن سکتی تھی لیکن بڑی سکرین کے لئے ہرگز موزوں نہیں ہے۔

انتھونی شیفر کے ڈرامے 'سلوتھ' سے ماخوذ نیو- نوئیر، 'تمنا' میں ایک سر پھرا، بڈھا فلم ڈائریکٹر اپنی جوان بیوی کے عاشق کو اپنے عظیم الشان گھر میں چوہے بلی کے ذہنی کھیل کے لئے مدعو کرتا ہے---- یا یوں کہہ لیں کم از کم فلم کے کرداروں، اداکار شاہد سلمان اور عمیر رانا کا یہی خیال ہے جبکہ دوسری جانب فلم دیکھنے والوں کے لئے یہ بات ہضم کرنا تھوڑا مشکل ہے۔

ذہانت یا یوں کہہ لیں کہانی کا تسلسل اس مووی کا خاصہ نہیں ہے اور اس کی بڑی وجہ محدود آپشنز ہیں- فلم میں اگر کوئی کشش ہے تو اجلال خان کے بیباک ڈائیلاگز ہیں اور ایک ایسے شخص کا کردار ادا کرنے کے لئے شاہد کا جوش جو شاید سنکی ہے۔

تمنا، میں ون- ایکٹ پلے کے جتنے بھی فنکشنز ہیں وہ سب ایک لوکیشن اور ایک رات کی کہانی تک محدود ہیں- فلم کی ایک تہائی کہانی دو کرداروں پر محیط ہے، جبکہ فریال گوہر (مختصر کٹس میں) ہاؤس سیکورٹی کے ذریعہ ان پر نظر رکھتی ہیں۔

جلدی ہی بڑے میاں، شراب کے نشے میں مخمور، نوجوان اداکار کے ساتھ جوکر کے بھیس میں اپنے ہی گھر میں چوری کا منصوبہ تیار کرتے ہیں- جن زیورات کی چوری کا وہ منصوبہ بناتا ہے ان کی مالیت بیس ملین ہے بقول بڑے میاں ان کی بیگم (مہرین راحیل) مہنگے شوق رکھتی ہیں۔

اب اس تمام کھڑاگ کی کیا وجہ ہے، سکرین پلے ہی کی طرح یہ بھی سمجھ سے باہر ہے، کیونکہ حقیقی معنوں میں شاہد، رانا کو گھر میں داخل ہونے اور زیورات تک پہنچنے میں مدد کرتا ہے اور ساتھ ہی اسے یہ بھی بتاتا ہے کہ کس طرح کمرے کو بے ترتیب کرنا ہے تاکہ پولیس کی تفتیش کے دوران ڈاکہ حقیقی لگے- سیکورٹی کیمرہ ریکارڈنگ کا بندوبست ہو جائے گا، اس نے بعد میں اس کا بھی اضافہ کیا- آگے کی کہانی سراسر خود مذاقی کا ایکٹ ہے اور اتنا چونکا دینے والی نہیں ہے- بہرحال اس نے رانا کو اداکاری کا تھوڑا تجربہ ضرور دیا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ میاں طارق علی (شاہد) اور رضوان احمد (رانا) کے درمیان موجود عجیب و غریب باہمی دشمنی کی فضاء کے باوجود دونوں حضرات ایک دوسرے کی صحبت میں خاصے پرسکون دکھائی دیتے ہیں- بلکہ یوں کہا جاسکتا ہے کہ ان کی چھیڑ چھاڑ، ایک مایوس کن شادی اور بے وفائی کے ایشو سے زیادہ ہم جنس لگاوٹ سے تعبیر کی جاسکتی ہے، جو ظاہر ہے اصل کہانی کی اوّل شرط ہے۔

پاکستانی فلم 'خدا کے لئے' کے سنیماٹو گرافر ڈائریکٹر، سٹیون مور نے فریمز کی دلچسپی برقرار رکھنے کے لئے کئی کیمرے استعمال کیے ہیں تاکہ ان کے اداکار سکرین پلے کا زیادہ سے زیادہ حصّہ بنے رہیں- حالانکہ، فریمز کی مستقل تبدیلی اور متضاد کلر گریڈنگ کو ایڈیٹر سمیر ہمدانی (سیاہ) نے بڑی مہارت سے ارینج کیا ہے لیکن یہ ترکیب ہمیشہ کامیاب نہیں ہوتی۔

اس پر مزید یہ کہ مالکم ہچسن کی سنیماٹو گرافی، ایک ڈی ایس ایل آر معیار کی ہے لیکن سیٹس پر کم روشنی کی بناء پر محدود ہو کر رہ گئی،(رنگوں کا معیار، بھڑکیلا پن اور شاہد کی گہری نیلی شرٹ پر جھلملاتے نقطے صاف نظر آتے ہیں)۔

فلم کا ٹیکنیکل سیٹ اپ، مختصر پلاٹ اور اس کی ایگزیکوشن کے لئے بہترین ہے لیکن اس سے تمنا ایک اچھی فلم نہیں بن جاتی، بس گزارے لائق کہہ سکتے ہیں۔

حرف آخر:۔

تمنا، فیچر فلم کی کیٹیگری میں نہیں آسکتی- یہ ایک اچھا اسٹیج پلے بن سکتی تھی یا ٹیلی فلم بن سکتی تھی لیکن بڑی سکرین کے لئے ہرگز موزوں نہیں ہے۔

اس کے ڈسٹریبیوٹر سومٹ انٹرٹینمنٹ اور اے آر وائی فلمز ہیں- مووی کی تھیم ڈرامائی، تقریباً پرتشدد اور تاریک ہے۔

ڈائریکشن سٹیون مور کی ہے، پروڈکشن سارہ ترین اور لکھاری سٹیون مور اور اجلال خان ہیں- کہانی انتھونی شیفر کی 'سلوتھ' سے ماخوذ ہے- سنیماٹو گرافی، مالکم ہچسن کی ہے- ایڈیٹر سمیر ہمدانی ہیں- پروڈکشن ڈیزائنر کیرن ڈیوڈ ہیں- موسیقی، ساحرعلی بگا اور آرتھر رتھبون پولین کی ہے۔

سٹارنگ: سلمان شاہد، رانا عمیر، مہرین راحیل اور فریال گوہر

ترجمہ: ناہید اسرار

محمد کامران جاوید
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔