لائف اسٹائل

شہنشاہِ غزل مہدی حسن کی برسی

عظیم گائیک کو مداحوں سے جدا ہوئے دو برس گزر جانے کے باوجود اُن کی گائی ہوئی غزلیں آج بھی کانوں میں رس گھولتی ہیں۔

موسیقی کے آفتاب شہنشاہِ غزل مہدی حسن کو اپنے پرستاروں سے بچھڑے دو سال بیت گئے۔

اٹھارہ جولائی 1927 کو راجھستان میں پیدا ہونے والے مہدی حسن کلاسیکی موسیقی کے خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔

انھوں نے 1935 میں آٹھ سال کی عمر میں ایک پروگرام کے ذریعے گلوکاری کا آغاز کیا اور تقسیم ہند کے بعد پاکستان چلے آئے، جہاں 1957 میں انہیں کراچی سے ریڈیو پاکستان میں اپنی فنکارانہ صلاحتیں دکھانے کا موقع ملا۔

فلموں میں انہیں 1962 میں ریلیز ہونے والی فلم 'فرنگی' کی گلوں میں رنگ بھرے جیسی شہرۂ آفاق غزل سے شہرت ملی، اس ایک گیت نے مہدی حسن کو گلی گلی مشہورکر دیا تھا، جس کے بعد انھوں نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔

مہدی حسن اور محمد علی کی جوڑی کا اشتراک بہت پسند کیا گیا اور کہا جاتا تھا کہ محمد علی کی مقبولیت میں مہدی حسن کا بھی بہت بڑا ہاتھ ہے، مگر محمد علی کے ساتھ ساتھ وحید مراد کے لئے بھی مہدی حسن کی آواز کو بہت پسند کیا گیا۔

اسی طرح رنگیلا ، شاہد، درپن اور اعجاز کے لئے گائے گئے گیت انہیں ہر چہرے کے لئے موزوں آواز ثابت کرتے ہیں۔

ان کا گیت 'اک حسن کی دیوی سے مجھے پیار ہوا تھا' اتنا مشہور ہوا کہ یہ آج بھی مہدی حسن کے سب سے زیادہ مشہور گانوں میں سرفہرست ہے۔

پاکستان کا ملی نغمہ 'یہ وطن تمہارا ہے' بھی ان کی آواز میں آج تک مقبول ہے۔

اسی طرح ایک گیت 'زندگی میں تو سب ہی پیار کیا کرتے ہیں' کو سن کر ہندوستانی گلوکار لتا منگیشکر نے کہا تھا کہ مہدی حسن کے گلے میں بھگوان بولتے ہیں۔

انھوں نے اپنی زندگی میں 25 ہزار سے زائد فلمی و غیر فلمی گیت اور غزلیں گائیں، ان کے حوالے سے یہ بات بھی نہایت مشہور تھی کہ جس نو فنکار پر ان کی آواز ڈب ہوتی ہے وہ راتوں رات کامیاب فنکاروں کی فہرست میں آکھڑا ہوتا تھا۔

جیسے فلم 'گھونگھٹ' کے گیت 'مجھ کو آواز دے تو کہاں ہے' کو سن کر لوگ سنتوش کمار کے دیوانے ہوگئے۔

ماضی کے مشہور ہیرو شاہد کی پہلی فلم 'آنسو' میں مہدی حسن کے گیت 'جانِ جاں تو جو کہے گاﺅں میں گیت تیرے' نے شاہد کو پہلی فلم سے ہی صفِ اوّل کے ہیروز میں لا کھڑا کیا۔

انہیں حکومت کی جانب سے تمغۂ امتیاز، ستارۂ امتیاز اور پرائیڈ آف پرفارمنس جیسے اعزازات سے بھی نوازا گیا تھا، وہ پاکستان میں گائیکی کے شہنشاہ تھے اور آئندہ کئی عشروں تک بھی شاید ان کا کوئی جواب پیدا نہ ہوسکے گا۔

انیس سو نناوے میں سانس کی تکلیف کے باعث شہنشاہِ غزل نے گانا ترک کر دیا تھا جس کے بعد وہ 12 برس تک علالت کا شکار رہے۔

طویل علالت کے بعد مہدی حسن 13 جون 2012 کو کراچی کے ایک نجی ہسپتال میں 84 سال کی عمر میں انتقال کرگئے تاہم ان کے مقبول ترین گیت اور غزلیں برسوں عظیم فنکار کی یاد لاتے رہیں گے۔