پاکستان

اچکزئی کا وزیر اعظم اور آرمی چیف کو 'اختلافات در گزر' کرنے پر زور

'اگر دونوں شریف متفق ہوں تو پاکستان میں جہوریت زندہ رہ سکتی ہے'۔ محمود خان اچکزئی

اسلام آباد: پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے جمعرات کو وزیر اعظم نواز شریف اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف پر ملک میں جمہوریت کی خاطر 'اختلافات در گزر' کرنے پر زور دیا ۔

قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا 'اگر دونوں شریف متفق ہوں تو پاکستان میں جمہوریت زندہ رہ سکتی ہے'۔

قومی اسمبلی میں سالانہ بجٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے اچکزئی نے کہا کہ حکومت کو دنیا کو یہ پیغام دینا چاہیے کہ سیاسی اور فوجی قیادت ہم خیال ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ہم دنیا کو دکھائیں کہ سیاسی اور فوجی قیادت ہم خیال ہے اور جمہوریت پر یقین رکھتی ہے۔

اچکزئی نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو پاکستان میں جمہوری حکومت کی اخلاقی اور مالی مدد فراہم کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو تمام سیاسی قوتوں کو آل پارٹیز کانفرنس میں مدعو کرنا چاہیے، اچکزئی نے جمہوریت کو مستحکم کرنے کے لیے متحدہ محاذ بنانے کی تجویز بھی پیش کی۔

اچکزئی نے کہا کہ جمہوری اتحاد غیر جمہوری قوتوں کا مقابلہ کرنے کے لیئے ضروری ہے جو جمہوری نظام کے خلاف سازش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ'جمہوریت کسی بھی ملک میں حکمرانی کے لئے سب سے بہترین نظام ہے۔'

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کو عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کو گرفتار کرنا چاہیے، انہوں نے کہا کہ وہ حکومت اور جمہوریت کے خلاف سازش میں ملوث ہیں۔

انہوں نے کہا 'کوئی بھی ایسے لوگوں کا خیر مقدم نہیں کرے گا جو پارلیمنٹ اور پاکستان کے آئین کا احترام نہیں کرتے'۔

انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے 2013 کے عام انتخابات میں دھاندلی کے خلاف ریلیوں اور اجتماعات سے بچنے کی درخواست کی۔

انہوں نے عمران خان کو خیبر پختونخواہ میں بہتر حکمرانی اور عام لوگوں کی فلاح و بہبود پر توجہ مرکوز رکھنے کا مشورہ دیا۔اچگزئی نے کہا کہ انہوں نے اپنے پورے سیاسی کیریئر کے دوران کسی بھی حکومت سے کسی قسم کے فوائد نہیں لیے، انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے کوئی ثبوت ہیں تو وہ استعفٰی دینے کے لیے تیار ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) رکن اسمبلی شازیہ مری نے کہا کہ وفاقی حکومت آئندہ مالی سال بجٹ میں عام لوگوں کے مسائل حل کرنے میں ناکام رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام ملک بھر میں جاری لوڈ شیڈنگ اور دہشت گردی کا شکار ہیں۔

انہوں نے سوال کیا کہ کیا 12,540روپے میں خاندان اپنی گزر بسر کر سکیں گے۔

مری نے کہا کہ سالانہ بجٹ اقتصادی روڈ میپ ہے اور کسی بھی حکومت کے نقطہ نظر کی عکاسی کرتا ہے لیکن موجودہ انتظامیہ ملک کے غریب لوگوں کو مدد فراہم کرنے کے قابل نہیں ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت نے گزشتہ بجٹ میں وزیر اعظم ہاؤس کے لیئے 6.2 ملین روپے کی رقم مختص کی تھی۔ لیکن اب تک اس پر 41 ملین خرچ ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو حزب اختلاف کی جماعتوں کے ارکان کی سفارشات پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ملک میں 3G ٹیکنالوجی متعارف کرائی ہے لیکن 2011 میں یو ٹیوب پر لگائی جانے والی پابندی کو بحال کرنے میں ناکام ہے۔

اس کے بعد، پیپلز پارٹی کے ایم این اے عذرا افضل، تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی، مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی میاں عبدالمنان، مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی ماروی میمن، جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ طارق اللہ، اور ن لیگ کے رکن قومی اسمبلی پروین مسعود سمیت مختلف جماعتوں کے ارکان نے بجٹ پر بحث میں حصہ لیا۔

حزب اختلاف کے اراکین نے افراط زر کی شرح میں اضافے پر اپنے خدشات کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت دو ہزار چودہ، پندرہ.کے بجٹ میں عام آدمی کو ریلیف فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔

اس سے پہلے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 30 جون، 2014 سے پہلے 14 ارب ڈالر کی موجودہ حد کو پار کرنے کی توقع کا اظہار کیا۔