قومی اسمبلی میں نیا وفاقی بجٹ پیش
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحق ڈار نے آئندہ مالی سال 2014-15ء کیلئے 3945 ارب روپے(39کھرب اور45ارب روپے) کا بجٹ پیش کردیا جس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد ایڈ ہاک ریلیف، کم ازکم پنشن چھ ہزار روپے ،مزدور کی کم سے کم اجرت 12 ہزار روپے مقررکرنے اورانکم سپورٹ لیوی ایکٹ 2013ء کومنسوخ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ عوام کی فلاح و بہبود کے منصوبوں، صنعتی، زرعی، کاروباری سرگرمیوں کے فروغ، توانائی کے بحران کے حل، بنیادی ڈھانچے اور انسانی وسائل کی ترقی کیلئے کھربوں روپے کے فنڈزمختص کئے گئے ہیں ۔
منگل کو قومی اسمبلی میں وزیر خزانہ سینیٹر اسحق ڈار نے اپنی بجٹ تقریر میں آئندہ مالی سال 2014-15ء کے بجٹ تخمینہ جات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ 2014-15ء کیلئے وفاقی حکومت کے مجموعی محاصل کا تخمینہ 3945 ارب روپے رکھا گیا ہے جو گذشتہ برس کے 3597 ارب روپے سے 10 فیصد زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ٹیکسوں میں مزید اضافہ کرنے کیلئے بھرپور کوشاں ہیں کیونکہ محاصل میں اضافہ کے بغیر ترقی اور سماجی تحفظ کے اخراجات نہیں بڑھائے جا سکتے۔
ان محاصل میں صوبوں کا حصہ پچھلے سال کے 1413 ارب روپے سے بڑھ کر 1720 ارب روپے ہو جائے گا جو کہ 22 فیصد اضافہ ہے۔ صوبوں کو ان کے وسائل دینے کے بعد وفاقی حکومت کے پاس 2225 ارب روپے بچیں گے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ وفاقی حکومت کو اس بات کا ادراک ہے کہ نئے آئینی انتظام کے تحت سماجی شعبہ کی خدمات کی فراہمی کیلئے صوبوں کی ذمہ داریوں میں پہلے کی نسبت اضافہ ہو گیا ہے۔
سماجی خدمات اور امن و امان کی بہتری کیلئے صوبوں کے وسائل اس حکومت کے پہلے دو سالوں میں 1215 ارب روپے سے بڑھ کر 1720 ارب روپے ہو جائیں گے یعنی 42 فیصد اضافہ۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ 2014-15ء کے دوران وفاقی حکومت کے اخراجات کا اندازہ 3937 ارب روپے رکھا گیا ہے جو اس سال کے نظرثانی شدہ تخمینہ 3844 ارب روپے سے صرف 2 فیصد زیادہ ہے اور افراط زر کی شرح سے بہت کم ہے تاہم ہم نے افواج پاکستان کی ضروریات کو پوری طرح مدنظر رکھتے ہوئے ضروری وسائل مہیا کر دیئے ہیں، تمام تر اخراجات کو سامنے رکھتے ہوئے اندازہ لگائیں تو پتہ چلتا ہے کہ حقیقی لحاظ سے حکومتی اخراجات بڑھنے کی بجائے کم ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ محاصل میں اضافہ اور اخراجات میں کمی کی حکمت عملی سے ہم خود انحصاری اور پائیدار ترقی حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔