نقطہ نظر

مووی ریویو : گاڈزیلا مہنگے ترین ایکشن کے ساتھ

ایڈورڈ کی بنائی گئی اس دنیا میں، ایک بھاری بھر کم سرمئی چھپکلی اپنے مقابل مخلوق کا قتل کرنے آئی ہے۔

مونسٹر موویز میں جب کوئی ….ترجیحاً ایک فکرمند سائنٹسٹ، آپ سے یہ کہے کہ بجلی کے اتار چڑھاؤ کی وجہ کوئی خراب ٹرانسفارمر نہیں بلکہ برقی سگنل ہیں، تو عقل مندی اسی میں ہے کہ ان کی بات سنی جائے- خصوصاً جب ان کا اگلا جملہ یہ ہو،" آپ کو اندازہ نہیں کیا ہونے والا ہے" اور "یہ ہمیں پتھروں کے زمانے میں واپس لے جائے"۔

رولنڈ امرچ کی سنہ انیس سو اٹھانوے کی بلاک بسٹر فلم سے بلکل مختلف ایک نئی مگر ایوریج گاڈزیلا میں یہ لائنز، جو بروڈی نامی ایک شخص کا کردار ادا کرنے والے برائن کرانسٹن نے کہی ہیں۔

سکرین رائٹر میکس بورینسٹین اور ڈائریکٹر گریتھ ایڈورڈ کی بنائی گئی اس دنیا میں، ایک بھاری بھر کم سرمئی چھپکلی اپنے مقابل مخلوق کا قتل کرنے آئی ہے- یہ 'موسورا' ہے، تابکاری سے متاثر ایک جاپانی پردار عفریت 'کیجو' کا جوڑا، جس کی لاکھوں کی تعداد میں پیدا ہونے والی اولادیں اس زمین کی حاکم مخلوق یعنی انسان کو کرۂ ارض سے مٹا دیں گی۔

یہ انکشاف ہونے کے بعد کہ نیوکلیئر ہتھیار اس دیوقامت چھپکلی کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے، ہم فوراً پلان بی پر عمل کرتے ہیں اور آگے کے سینز میں ہم گاڈزیلا کو باقاعدہ ملٹری کے جلوس میں موسورا کا مقابلہ کرنے سان فرانسسکو کی طرف جاتے ہوئے دیکھتے ہیں۔

سیکڑوں دہشت زدہ شہری، خوف کے عالم میں بھاگتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں اکثر لیفٹننٹ فورڈ (ایرون - ٹیلر جانسن) نامی ایک سپاہی کے ساتھ جو گھر اپنی بیوی کے پاس جا رہا ہے، ایل (ایلزبتھ اولسن) ایک نرس جو زخمیوں کی مرہم پٹی میں اس قدر محو ہے کہ اسے ہسپتال میں لگے بڑے سکرین کے ٹی وی پر کیجو کی تباہ کاریاں دیکھنے کی فرصت ہی نہیں- یہ سین جو بارہا سکرین پر نمودار ہوتے رہے، تکنیکی لحاظ سے مناسب تھے اور خاصے مہنگے بھی رہے ہونگے لیکن بے قاعدگی کے ساتھ پیش کے گئے۔

آخری سین میں خاصی کمی محسوس ہوئی، خصوصاً لڑائی کے دوران جب کیجو تھوڑی دیر کو منظر سے غائب ہوتا ہے تو ہمیں تھری ڈی میں سوائے شکستہ عمارتوں کے کچھ اور نظر نہیں آتا۔

دیگر اہم کردار جیسے حکومت کے دو خفیہ سائنٹسٹ، کین واتانابے اور سیلی ہاکنس اس پوری افراتفری کے بیچ کسی محفوظ مقام پر چھپے رہے۔

ایک طرح سے اگر دیکھا جائے تو تمام کردار اور ان کے پیشے فلم میں اس طرح رکھے گئے ہیں کہ اس کے انسانی زاویے کو بھی استعمال میں لایا جاسکے- مثال کے طور پر، گھر واپس آنے والے سپاہی کو کافی ایکشن کا سامنا کرنا پڑتا ہے، نرس زخمیوں کی تیمارداری کرتی ہے، ملٹری کا کام حفاظت کرنا ہے اور سائنٹسٹ اس مصیبت سے باہر نکلنے کا راستہ ڈھونڈ رہے ہیں۔

حرف آخر:۔

گاڈزیلا، دیوقامت چھپکلیوں کی طرح پھولا ہوا اور بورنگ ہے۔

ایڈورڈ ،جو 'مونسٹرز' پر بہترین کام کر چکے ہیں، فلم کے پہلے ہاف میں اگر تسلسل نہ سہی تو کم از کم تجسس قائم رکھنے میں ضرور کامیاب رہے، افسوس جیسے ہی کیجو ٹورنامنٹ شروع ہوا فلم نے اپنی خوبصورتی کھو دی۔

مہنگے ترین ایکشن سیکوئنس کے دوران گاڈزیلا یا تو فریم سے باہر رہا یا پھر اندھیرے میں (فلم میں چھپکلی کا کام بیس فیصد رہا)- اس کی بجائے ایڈورڈ اپنا فوکس بار بار پریشان حال لوگوں کی طرف لے جاتے جن کی اداکاری بناوٹی لگی--- بدقسمتی سے یہ ان کی ڈائریکٹوریل خصوصیات نہیں ہیں۔

پاکستان میں اس کی ریلیز ایچ کے سی اور وارنر برادرز نے کی ہے. "گڈزیلا " کو پی جی ۔ تھرٹین ریٹ کیا گیا ہے، اس میں ایسا کچھ نہیں ہے جو آپ نے پہلے نہ دیکھا ہو۔

اس کے ڈائریکٹر گیرتھ ایڈورڈ ہیں، پروڈیوسر تھامس ٹل، جون جاشنی، میری پیرنٹ اور برائن راجرس ہیں- (ٹوہو کمپنی لمیٹڈ کی ملکیت، گاڈزیلا کے کردار سے ماخوذ) میکس بورینسٹین اس کے لکھاری ہیں- کہانی ڈیوڈ کلاہم کی ہے- سیمس مک گاروے اس کے سنیماٹوگرافر اور باب ڈکسے اس کے ایڈیٹر ہیں- میوزک الیگزینڈر ڈیسپلٹ کا ہے۔

سٹارنگ: ایرون ٹیلر- جانسن، کین واتانابے، ایلزبتھ اولسن، جولیٹ بنوشے، سیلی ہاکنس، ڈیوڈ سٹریتھیرن اور برائن کرائنسٹن۔

ترجمہ: ناہید اسرار

محمد کامران جاوید
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔