پاکستان

ای سی ایل سے متعلق مشرف کی درخواست پر عدالت کا فیصلہ محفوظ

وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ مشرف کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ اگر یہ گئے تو واپس نہیں آئیں گے۔

کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے سابق صدر اور فوجی حکمران ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالے جانے کی درخواست پر اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق سابق صدر کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے عدالت کے سامنے یہ دلیل پیش کی کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق پرویز مشرف کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں ہے۔

اس دلیل کے جواب میں اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ اگر جنرل مشرف ایک مرتبہ بیرونِ ملک چلے گئے تو پھر ملک واپس نہیں آئیں گے۔

پرویزمشرف کےوکیل فروغ نسیم اور وفاق کی نمائندگی کرنے والے اٹارنی جنرل کی جانب سے دلائل مکمل ہونے پر سندھ ہائی کورٹ نے سابق صدر کا نام ای سی ایل سے خارج کیے جانے سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

فروغ نسیم نے سماعت کے بعد بتایا کہ انہوں نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ ریٹائرڈ جنرل مشرف کا نام ای سی ایل سے خارج کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ میں تحریر ہے کہ ان کی ریڑھ کی ہڈی میں فریکچر ہے جس کاعلاج پاکستان میں ممکن نہیں ہے۔

وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ جنرل مشرف کےخلاف غداری کا نہیں بلکہ آئین شکنی کامقدمہ ہے۔

فروغ نسیم نے کہا کہ پرویزمشرف کےخلاف ٹرائل بدنیتی پرمبنی ہے۔ اٹارنی جنرل نے بھی تسلیم کیا ہے کہ مقدمہ سیاسی بنیادوں پربنایاگیا۔

سماعت کے بعد اٹارنی جنرل نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مشرف ایک مرتبہ ملک سے چلے گئے تو واپس نہیں آئیں گے، جس طرح حسین حقانی بھی واپس نہیں آئے، مشرف کو عدالتی نظام پر بھی بھروسہ نہیں۔

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ مشرف کے خلاف سنگین نوعیت کے مقدمات ہیں اور غداری کا مقدمہ بھی ہے جس کی زیادہ سے زیادہ سزا موت ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ای سی ایل سے نام کے اخراج کی درخواست سندھ ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتی۔

ڈان نیوز کی ایک اور رپورٹ کے مطابق سابق صدر پرویر مشرف کی ریڑھ کی ہڈی میں تکلیف شدت اختیارکرگئی ہے، جس کے بعد آج ان کے مزید ٹیسٹ لینے اور فزیو تھراپی کافیصلہ کیا گیا ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ سابق صدر آج پی این ایس شفا میں ٹیسٹ کے لیے جائیں گے۔