پاکستان

سجنا گروپ کی ٹی ٹی پی سے علیحدگی

موجودہ طالبان قیادت جعلی ناموں سے عوامی مقامات پر بم حملے کر رہی ہے، محسود طالبان کا دعوی۔

پشاور: محسود طالبان کے طاقت ور خان سید سجنا گروپ نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے علیحدگی اختیار کر لی۔

سجنا گروپ کے ترجمان اور طالبان مرکزی شوری کے رکن اعظم طارق نے بدھ کو باظابطہ طور پر محسود طالبان کے ٹی ٹی پی سے علیحدگی کا اعلان کیا۔

وزیرستان میں نامعلوم مقام سے ایک انٹرویو میں طارق نے بتایا کہ ان کے گروپ کے سربراہ خالد محسود عرف خان سید سجنا ہوں گے۔

طارق کے مطابق محسود طالبان نے ٹی ٹی پی میں اصلاح اور اتحاد کی بہت کوششیں کیں لیکن سازشی ٹولہ کامیاب ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ مسلکی عقائد کی پرچار سے دوسرے طالبان حلقے بدظن ہورہے ہیں۔

طارق نے کہا کہ موجودہ طالبان قیادت جعلی ناموں سے عوامی مقامات پر بم حملے کرنے کے علاوہ مدرسوں اور دوسرے اداروں سے بھتہ وصول کر رہی ہے، جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔

انہوں نے دعوی کیا کہ موجودہ ٹی ٹی پی انٹیلجنس ایجنسیوں کے آپریٹر کے طور پر جعلی ناموں سے عوامی مقامات پر بم حملے کرنے اور بعد میں ذمہ داری قبول کر رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹی ٹی پی کو دہشت گردی کے لیے بیرون ملک سے فنڈز ملتے ہیں۔

یاد رہے کہ سجنا ڈرون حملے میں مارے جانے والے محسود طالبان کے سابق رہنما ولی الرحمان محسود کے اہم ترین ساتھی رہ چکے ہیں۔

پچھلے سال نومبر میں حکیم اللہ محسود کی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد سجنا ٹی ٹی پی کی سربراہی کے مضبوط امید وار بن کر ابھرے تھے۔

تاہم حکیم اللہ دھڑے کے ٹاپ کمانڈر شہریار محسود نے باجوڑ، مالاکنڈ اور مہمند کے غیر محسود دھڑوں کے ساتھ مل کر ان کی مخالفت کی۔

سجنا اور شہریار دھڑوں کے درمیان پچھلے کئی ہفتوں سے جاری خونی لڑائی میں اب تک درجنوں جنگجو ہلاک ہو چکے ہیں۔

پاکستان اور افغانستان میں طالبان رہنماؤں نے حالیہ ہفتوں میں متعدد بار ان گروپوں کے درمیان اتحاد کی ہنگامی اپیلیں بھی کی تھیں۔

پاکستان اور افغانستان کے سینیئر طالبان قیادت نے بدھ کو بتایا کہ انہوں نے ٹی ٹی پی میں تقسیم سے پیدا ہونے والی صورتحال پر مرکزی شوری کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔