پاکستان ایک غیر ملکی کی نظر میں
جب میں اپنے دوستوں سے ملنے پاکستان آئی تو میں اس ملک کے بارے میں بہت کم جانتی تھی۔ ہمارے میڈیا کے ڈیٹا بینک میں آپ ملالہ، ڈرون حملوں، طالبان اور زلزلے کے بارے میں کہانیاں تلاش کر لیں گے لیکن اس کے علاوہ اور کچھ نہیں۔
اگرچہ میرا یہاں تقریبًا ایک ماہ پر محیط قیام بہت مختصر تھا لیکن یہ اس ملک کی ان دیکھی خوبصورتی کو جاننے میں مددگار رہا۔
میں نے یہاں خوبصورت فن تعمیر دیکھی اور حیرت انگیز مہم جوئی کا تجربہ کیا۔
خوبصورتی، سچائی اور مذاہبی سخاوت کے بارے میں مزید سیکھا اور سب سے زیادہ مہمان نواز لوگوں سے ملاقات کی۔
میں یہاں چائے کی عادی ہو گئی اور اب تین ہفتے بیلجئیم میں گزارنے کے باوجود بھی میں جب چاہتی ہوں چائے ہی آرڈر کرتی ہوں۔
مجھے یہاں دیگر تجربات کا بھی سامنا ہوا جو انتہائی مختلف کہانی بیان کرتے ہیں۔
یہاں سڑک عبور کرنا کسی ڈراؤنے خواب سے کم نہیں اور اکثر اوقات بجلی کی بندش میری پلاننگ کی راہ میں حائل ہو جاتی(تاہم کبھی کبھی اطلاعات کے بے پناہ بوجھ سے چور لڑکی کے لیے فون اور انٹرنیٹ کے بغیر چند گھنٹے گزارنا انتہائی پرسکون محسوس ہوتا)۔
میں نے جتنے زیادہ پاکستانیوں سے بات کی، اتنا ہی مجھے اس بات کا اندازہ ہوا کہ میں اس ملک کے بارے میں کچھ نہیں جانتی اور مجھ پر یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ پاکستان میں اس کے علاوہ بھی بہت کچھ ہے جو ملالہ، امریکی فوجی اور صحافیوں نے ہمیں بتایا ہے۔
یہاں پر میرے لاہور اور ہنزہ کے سفر کی چند تصاویر پیش خدمت ہیں۔
بیلجئیم کی فلم ساز وینڈی وائیٹس